Pages

Friday, October 18, 2019

ناقابل یقین انفارمیشن

قرآن حکیم کا ایک ایک حرف اتنی زبردست کیلکولیشن اور اتنے حساب و کتاب کے ساتھ اپنی جگہ پر فٹ ہے - اتنی بڑی کتاب میں اتنی باریک کیلکولیشن کا کوئی  رائٹر تصور بھی نہیں کرسکتا۔  بریکٹس میں دیے گئے یہ الفاظ بطور نمونہ ہیں ورنہ قرآن کا ہر لفظ جتنی مرتبہ استعمال ہوا ہے وہ تعداد اور اس کا پورا بیک گراؤنڈ اپنی جگہ خود علم و عرفان کا ایک وسیع جہان ہے۔ دنیا کا لفظ اگر 115 مرتبہ استعمال ہوا ہے تو اس کے مقابل آخرت کا لفظ بھی 115 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ وعلی ھذ القیاس۔
  (دنیا وآخرت:115)  (شیاطین وملائکہ:88)( موت وحیات:145)(نفع وفساد:50)(اجر فصل108) (کفروایمان :25)(شہر:12)کیونکہ شہر کا مطلب مہینہ اور سال میں 12 مہینے ہی ہوتے ہیں ( اور یوم کا لفظ 360مرتبہ استعمال ہوا ہے)  اتنی بڑی کتاب  میں اس عددی مناسبت کا خیال رکھنا کسی بھی انسانی مصنف کے بس کی بات نہیں۔ مگر بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔۔۔
جدیدترین ریسرچ کے مطابق  قرآن حکیم  کے حفاظتی نظام میں 19 کے عدد کا بڑا عمل دخل ہے  ،اس حیران کن دریافت کا سہرا ایک مصری ڈاکٹر راشد خلیفہ کے سر ہے جوامریکہ کی ایک یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر تھے۔1968 ء میں انہوں نے مکمل قرآنِ پاک کمپیوٹر پر چڑھانے کے بعد قرآنِ پاک کی آیات  ان کے الفاظ و حروف میں کوئی تعلق تلاش کرنا شروع کردیا رفتہ ،رفتہ اور لوگ بھی اس ریسرچ میں شامل ہوتے گئے حتی کہ 1972ء میں یہ ایک باقاعدہ سکول بن گیا۔ریسرچ کے کاکام جونہی آگے بڑھا ان لوگوں پر  قدم قدم پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ، قرآنِ حکیم کے الفاظ و حروف میں انہیں ایک ایسی حسابی ترتیب نظر آئی جس کے مکمل ادراک کیلئے اس وقت تک کے بنے ہوئے کمپیوٹر ناکافی تھے۔
کلام اللہ میں 19 کا ہندسہ صرف سورہ مدثر میں آیاہے جہاں اللہ نے فرمایا:دوزخ پر ہم نے انیس محافظ فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے اس میں کیا حکمت ہے یہ تو رب ہی جانے لیکن اتنا اندازہ ضرور ہوجاتا ہے کہ 19 کے عدد کا تعلق اللہ کے کسی حفاطتی انتظام سے  ہے پھر ہر سورت کے آغاز میں قرآنِ مجید کی پہلی آیت بسم اللہ   کو رکھا گیا ہے  گویا کہ اس کا تعلق  بھی قرآن کی حفاظت سے ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں بسم اللہ کے کل حروف بھی 19 ہی  ہیں پھر یہ دیکھ کر مزید حیرت میں اضافہ ہوتا ہے کہ بسم اللہ میں ترتیب کے ساتھ  چار الفاظ استعمال ہوئے ہیں اور ان کے بارے میں ریسرچ کی تو ثابت ہوا کہ اسم  پورے قرآن میں 19 مرتبہ استعمال ہوا ہے لفظ  الرحمن 57 مرتبہ استعمال ہوا ہے جو3×19 کا حاصل  ہے اور  لفظ الرحیم   114 مرتبہ استعمال ہو ہے جو 6×19 کا حاصل ہے اور لفظ اللہ پورے قرآن میں 2699 مرتبہ استعمال ہوا ہے 142×19 کا حاصل ہے لیکن یہاں بقیہ ایک رہتا ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ اللہ کی ذات پاک کسی حساب کے تابع نہیں ہے وہ یکتا ہے۔ قرآن مجید کی سورتوں کی تعداد بھی 114 ہے جو 6×19 کا حاصل ہے سورہ توبہ کےآغاز میں بسم اللہ نازل نہیں ہوئی  لیکن سورہ نمل  آیت نمبر 30 میں مکمل بسم اللہ نازل کرکے  19 کے فارمولا کی تصدیق کردی اگر ایسا نہ ہوتا تو حسابی قاعدہ فیل ہوجاتا۔
اب  آئیے حضور علیہ السلام پر اترنے  والی پہلی وحی کی طرف : یہ سور علق کی پہلی 5 آیات ہیں :اور یہیں سے 19 کے اس حسابی فارمولے کا آغاز ہوتا ہے! ان 5 آیات  کے کل الفاظ 19 ہیں اور ان 19 الفاظ کے کل حروف  76 ہیں جو ٹھیک 4×19 کا حاصل ہیں لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی جب سورہ علق   کے کل حروف کی گنتی کی گئ تو عقل تو  ورطہ حیرت میں ڈوب گئی کہ اسکے کل حروف 304 ہیں جو 4×4×19 کا حاصل ہیں۔   اور سامعین کرام ! عقل  یہ دیکھ کر حیرت کی اتھاہ گہرائیوںمیں مزید ڈوب جاتی ہے کہ قرآنِ پاک کی موجودہ ترتیب  کے مطابق سورہ علق قرآن پاک کی 96 نمبر سورت ہے اب  اگر قرآن کی آخری سورت والناس کی طرف سے گنتی کریں تو اخیر کی طرف سے سورہ علق کا نمبر 19 بنتا ہے اور اگر قرآن کی ابتدا سے دیکھیں تو اس 96 نمبر سورت سے پہلے 95 سورتیں ہیں جو ٹھیک 5×19 کا حاصل ضرب ہیں جس سے یہ بھی ثابت ہوجاتا ہے کہ  سورتوں کے آگے پیچھے کی ترتیب بھی انسانی نہیں بلکہ  اللہ تعالیٰ کے حسابی نظام کا ہی ایک حصہ ہے۔ قرآنِ پاک کی سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورت  سورہ نصر ہے یہ سن کر  آپ پر  پھرایک مرتبہ  خوشگوار حیرت  طاری ہوگی کہ اللہ پاک نے یہاں بھی 19 کا نظام برقرار رکھا ہے پہلی وحی کی طرح آخری وحی سورہ نصرٹھیک 19 الفاظ پر مشتمل ہے یوں کلام اللہ کی پہلی اور آخری سورت ایک ہی حسابی قاعدہ سے نازل ہوئیں۔ 
سورہ فاتحہ کے بعد قرآن حکیم کی پہلی سورت  سورہ بقرہ کی کل آیات 286 ہیں   2 ہٹادیں تو مکی سورتوں کی تعداد سامنے آتی ہے  6ہٹا دیں تو مدنی سورتوں کی تعداد سامنے آتی ہے۔86 کو 28 کے ساتھ جمع کریں تو کل سورتوں کی تعداد 114 سامنے آتی ہے۔
آج جب کہ عقل وخرد کو سائنسی ترقی پر بڑا ناز ہے  یہی قرآن پھر اپنا چیلنج  دہراتا ہے حسابدان، سائنسدان، ہر خاص وعام مومن کافر سبھی سوچنے پر مجبور ہیں کہ آج بھی کسی کتاب میں ایسا حسابی نظام  ڈالنا انسانی بساط سے باہر ہے طاقتور کمپوٹرز کی مدد سے بھی اس جیسے حسابی نظام کے مطابق  ہر طرح کی غلطیوں سے پاک کسی کتاب کی تشکیل  ناممکن ہوگی لیکن چودہ سو سال پہلے  تو اس کا تصور ہی محال ہے لہذا کوئی بھی صحیح العقل آدمی اس بات کا انکارنہیں کرسکتا کہ قرآنِ کریم  کا حسابی نظام اللہ کا ایسا شاہکار معجزہ ہے جس کا جواب قیامت تک کبھی بھی نہیں ہوسکتا ۔

Monday, October 7, 2019

اہل اللہ کی پہچان

اہل اللہ کی پہچان

حضرت فضیل ابن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :
اِذَا اَحَبَّ اللّٰهَ عَبْدًا اَکْثَرَ حَمَّه وَغَمَّه.

’’اللہ اپنے جس بندے سے محبت کرلیتا ہے اس کے غموں کو بڑھادیتا ہے‘‘۔

گویا اللہ صرف نیک بندوں کا محبوب ہی نہیں ہے بلکہ وہ بعض بندوں کا محب بھی بن جاتا ہے۔
غموں کو کیوں بڑھادیتا ہے؟ اس لئے بڑھا دیتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

يَقُوْلُ اللّٰهُ تعالیٰ لِدنيا يَا دُنْيَا مُرِّی عَلٰی اَوْلِيآئِی وَلاَ تَحْلَوْلِی لَهُمْ فَتَفْتَنِيْهِمْ.

’’اللہ تعالیٰ دنیا سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ اے دنیا میرے دوستوں پر کڑوی بن کر رہ اور ان کے لئے بہت میٹھی نہ بن کہ ان کے دل تیرے فتنے میں مبتلا ہوجائیں‘‘۔
کبھی بیمار کردیا۔۔۔ کبھی تکلیف میں مبتلا کردیا۔۔۔ کبھی تھوڑی سی خوشحالی دے دی۔۔۔ اور کبھی چھین لی۔۔۔ کبھی فاقہ، فقراور کبھی غم دے دیا۔۔۔ کبھی کچھ ثمرات دے کر چھین لئے۔۔۔ کبھی اس کے خلاف ملامت کرنے والے لوگ پیدا کردیئے۔۔۔ کہیں طعنہ زنی کرنے والے پیدا کردیئے۔۔۔ الغرض طرح طرح کے غم بڑھا دیتا ہے تاکہ ان کا دل دنیا میں نہ لگے، جن دلوں سے وہ پیار کرتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ وہ دل دنیا میں کسی اور کی محبت میں مشغول ہوں بلکہ چاہتا ہے کہ وہ دل میرے ساتھ لگے رہیں۔

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ آگے فرماتے ہیں کہ
حَتّٰی لَا يَجِدَ عَشَآءَ وَلَا غَدَآءً.

’’اتنے غموں میں مبتلا رکھتا ہے کہ کبھی کبھی ایسی بھی نوبت آجاتی ہے کہ کبھی رات کا کھانا نہیں ملتا اور کبھی دن کا کھانا نہیں ملتا‘‘۔

ہمارا معیار کیا ہے۔۔۔؟

اگر مال و دولت، آسائش اور راحتِ دنیا کی کثرت ہوجائے توکہتے ہیں۔۔۔ اللہ کا بڑا کرم ہے۔۔۔ حالانکہ جس پر اللہ کا کرم ہوتا ہے ان کے غم زیادہ ہوتے ہیں۔
حضرت سہل بن سعد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَوْ کَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰهِ جَنَاحَ بَعُوْضَةٍ مَا سَقَی کَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ.
’’اگر دنیا کی قدر اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو اس سے کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ ملتا‘‘۔
(جامع الترمذی، ج 4، ص 560، رقم 2320)

اس دنیا میں اللہ کے جو دشمن ہیں، کافر و مشرک ہیں، اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن ہیں، سب سے بڑھ کر دنیا ان کے پاس ہے۔ گویا پیمانے بدل گئے۔۔۔ فرمایا کہ اگر دنیا کی قدر و عزت میرے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو بھلا میں اپنے دشمنوں کو اس سے نوازتا؟۔۔۔ میں جو اپنے دشمنوں کو بے حساب دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ اس دنیا کی کوئی حیثیت میرے نزدیک نہیں ہے۔ اصل قدر و منزلت والی زندگی آخرت والی زندگی ہے۔

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے پھر فرمایا :

وَاِذَا اَبْغَضَه وَسَّعْ دُنْيَآءُ ه وَفَرَّحَهْ بِمَا اَعْطَاه وَشَغَله بِهَا عَنْه.

’’اور جس سے اللہ ناراض ہوجاتا ہے، جس سے اپنا منہ پھیر لیتا ہے اس پر دنیا کو وسیع کردیتا ہے، دنیا کی فرحتیں اس کے لئے بے حساب کردیتا ہے تاکہ وہ ان میں مزید مشغول ہوجائے اور رب سے اور دور ہوجائے‘‘۔

53 چیزیں

53 چیزیں جن سے رسول اللہ ﷺ  نے اللہ کی  پناہ مانگی.

1. قرض سے۔
[بخاری: 6368]

2. برے دوست سے۔
[طبرانی کبیر: 810]

3. بے بسی سے۔
[مسلم: 2722]

4.جہنم کے عذاب سے۔
[بخاری: 6368]

5. قبر کے عذاب سے۔
[ترمذی: 3503]

6. برے خاتمے سے۔
[بخاری: 6616]

7. بزدلی سے۔
[مسلم: 2722]

8. کنجوسی سے۔
[مسلم: 2722]

9. غم سے۔
[ترمذی: 3503]

10. مالداری کے شر سے۔
[مسلم: 2697]

11. فقر کے شر سے۔
[مسلم: 2697]

12. ذیادہ بڑھاپے سے۔
[بخاری: 6368]

13. جہنم کی آزمائش سے۔
[بخاری: 6368]

14. قبر کی آزمائش سے۔
[بخاری: 6368]

15. شیطان مردود سے۔
[بخاری: 6115]

16. محتاجی کی آزمائش سے۔
[بخاری: 6368]

17. دجال کے فتنے سے۔
[بخاری: 6368]

18. زندگی اور موت کے فتنے سے۔
[بخاری: 6367]

19. نعمت کے زائل ہونے سے۔
[مسلم: 2739]

20. الله کی ناراضگی کے تمام
کاموں سے۔ [مسلم: 2739]

21. عافیت کے پلٹ جانے سے۔
[مسلم: 2739]

22. ظلم کرنے اور ظلم ہونے پر۔
[نسائی: 5460]

23. ذلت سے۔
[نسائی: 5460]

24. اس علم سے جو فائدہ نہ دے۔
[ابن ماجہ: 3837]

25. اس دعا سے جو سنی نہ جائے۔
[ابن ماجہ: 3837]

26. اس دل سے جو ڈرے نہیں۔
[ابن ماجہ: 3837]

27. اس نفس سے جو سیر نہ ہو۔
[ابن ماجہ: 3837]

28. برے اخلاق سے۔
[حاکم: 1949]

29. برے اعمال سے۔
[حاکم: 1949]

30. بری خواہشات سے۔
[حاکم: 1949]

31. بری بیماریوں سے۔
[حاکم: 1949]

32. آزمائش کی مشقت سے۔
[بخاری: 6616] کے

33. سماعت کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]

34. بصارت کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]

35. زبان کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]

36. دل کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]

37. بری خواہش کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]

38. بد بختی لاحق ہونے سے۔
[بخاری: 6616]

39. دشمن کی خوشی سے۔
[بخاری: 6616]

40. اونچی جگہ سے گرنے سے۔
[نسائی: 5533]

41. کسی چیز کے نیچے آنے سے۔
[نسائی: 5533]

42. جلنے سے۔
[نسائی: 5533]

43. ڈوبنے سے۔
[نسائی: 5533]

44. موت کے وقت شیطان کے
بہکاوے سے۔ [نسائی: 5533]

45. برے دن سے۔
[طبرانی کبیر: 810]

46. بری رات سے۔
[طبرانی کبیر: 810]

47. برے لمحات سے۔
[طبرانی کبیر: 810]

48. دشمن کے غلبہ سے۔
[نسائی: 5477]

49. ہر اس قول و عمل سے
جو جہنم سے قریب کرے۔
[ابو یعلی: 4473]

50. کفر سے۔
[ابو یعلی: 1330]

51. نفاق سے۔
[حاکم: 1944]

52. شہرت سے۔
[حاکم: 1944]

53. ریاکاری سے۔
[حاکم: 1944]

حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے نبی اور رسول ہیں. آپ کو اللہ نے معصوم پیدا فرمایا. نہ آپ کو شیطان بہکا سکتا تھا اور نہ ہی دنیا کی کسی چیز کا خوف. آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کی تعلیم کے لیے یہ دعائیں مانگ کر امت کو سکھایا کہ ان چیزوں سے پناہ مانگیں.

اے اللہ! ہم ہر اس چیز سے تیری پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے پیارے حبیب ﷺ نے مانگی۔

آمین یارب العالمین