Pages

Monday, October 7, 2019

اہل اللہ کی پہچان

اہل اللہ کی پہچان

حضرت فضیل ابن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :
اِذَا اَحَبَّ اللّٰهَ عَبْدًا اَکْثَرَ حَمَّه وَغَمَّه.

’’اللہ اپنے جس بندے سے محبت کرلیتا ہے اس کے غموں کو بڑھادیتا ہے‘‘۔

گویا اللہ صرف نیک بندوں کا محبوب ہی نہیں ہے بلکہ وہ بعض بندوں کا محب بھی بن جاتا ہے۔
غموں کو کیوں بڑھادیتا ہے؟ اس لئے بڑھا دیتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

يَقُوْلُ اللّٰهُ تعالیٰ لِدنيا يَا دُنْيَا مُرِّی عَلٰی اَوْلِيآئِی وَلاَ تَحْلَوْلِی لَهُمْ فَتَفْتَنِيْهِمْ.

’’اللہ تعالیٰ دنیا سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ اے دنیا میرے دوستوں پر کڑوی بن کر رہ اور ان کے لئے بہت میٹھی نہ بن کہ ان کے دل تیرے فتنے میں مبتلا ہوجائیں‘‘۔
کبھی بیمار کردیا۔۔۔ کبھی تکلیف میں مبتلا کردیا۔۔۔ کبھی تھوڑی سی خوشحالی دے دی۔۔۔ اور کبھی چھین لی۔۔۔ کبھی فاقہ، فقراور کبھی غم دے دیا۔۔۔ کبھی کچھ ثمرات دے کر چھین لئے۔۔۔ کبھی اس کے خلاف ملامت کرنے والے لوگ پیدا کردیئے۔۔۔ کہیں طعنہ زنی کرنے والے پیدا کردیئے۔۔۔ الغرض طرح طرح کے غم بڑھا دیتا ہے تاکہ ان کا دل دنیا میں نہ لگے، جن دلوں سے وہ پیار کرتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ وہ دل دنیا میں کسی اور کی محبت میں مشغول ہوں بلکہ چاہتا ہے کہ وہ دل میرے ساتھ لگے رہیں۔

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ آگے فرماتے ہیں کہ
حَتّٰی لَا يَجِدَ عَشَآءَ وَلَا غَدَآءً.

’’اتنے غموں میں مبتلا رکھتا ہے کہ کبھی کبھی ایسی بھی نوبت آجاتی ہے کہ کبھی رات کا کھانا نہیں ملتا اور کبھی دن کا کھانا نہیں ملتا‘‘۔

ہمارا معیار کیا ہے۔۔۔؟

اگر مال و دولت، آسائش اور راحتِ دنیا کی کثرت ہوجائے توکہتے ہیں۔۔۔ اللہ کا بڑا کرم ہے۔۔۔ حالانکہ جس پر اللہ کا کرم ہوتا ہے ان کے غم زیادہ ہوتے ہیں۔
حضرت سہل بن سعد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَوْ کَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰهِ جَنَاحَ بَعُوْضَةٍ مَا سَقَی کَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ.
’’اگر دنیا کی قدر اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو اس سے کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ ملتا‘‘۔
(جامع الترمذی، ج 4، ص 560، رقم 2320)

اس دنیا میں اللہ کے جو دشمن ہیں، کافر و مشرک ہیں، اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن ہیں، سب سے بڑھ کر دنیا ان کے پاس ہے۔ گویا پیمانے بدل گئے۔۔۔ فرمایا کہ اگر دنیا کی قدر و عزت میرے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو بھلا میں اپنے دشمنوں کو اس سے نوازتا؟۔۔۔ میں جو اپنے دشمنوں کو بے حساب دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ اس دنیا کی کوئی حیثیت میرے نزدیک نہیں ہے۔ اصل قدر و منزلت والی زندگی آخرت والی زندگی ہے۔

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے پھر فرمایا :

وَاِذَا اَبْغَضَه وَسَّعْ دُنْيَآءُ ه وَفَرَّحَهْ بِمَا اَعْطَاه وَشَغَله بِهَا عَنْه.

’’اور جس سے اللہ ناراض ہوجاتا ہے، جس سے اپنا منہ پھیر لیتا ہے اس پر دنیا کو وسیع کردیتا ہے، دنیا کی فرحتیں اس کے لئے بے حساب کردیتا ہے تاکہ وہ ان میں مزید مشغول ہوجائے اور رب سے اور دور ہوجائے‘‘۔