Pages

Thursday, September 3, 2015

انجیر


مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔

قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: “قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔“
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔

انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی

حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔

یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔

جالنیوس کا انجیر کے بارے میں قول
جالنیوس جس کو حکیم ہونے کے ناطے سائنسدان ہونے کے ناطے ہر کوئی جانتا ہے اور پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جو اس نام سے واقف نہ ہو۔ جالنیوس وہ نام جس نے طب میں اپنا لوہا جمایا اور ایک نہیں، دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں لاعلاج مریضوں کا علاج کیا اور اس وقت ایک چمکتا ہوا سورج بن کر پوری دنیا میں چمکا۔ جالنیوس کہتا ہے کہ “انجیر کے ساتھ جوز اور بادام ملا کر کھالئے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔“

انجیر کے بارے میں امام محمد بن احمد ذہبی کا قول

امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔

انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے:-
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔

بھارت کے طبی شعبہ کی انجیر پر تحقیات
بھارت کی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ ملین ہے۔ مدرالبول ہے۔ اس لئے پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔

مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ

مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔
یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔
اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔

دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔

انجیر کے دانتوں پر اثرات

کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔

دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد

قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔

انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت

غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔

انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج

انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔

انجیر سے بواسیر کا شافی علاج

بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
1۔ پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔

انجیر سے برص کا مکمل علاج

برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔

انجیر سے دائمی قبض سے نجات

قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔

انجیر اور آنتوں کا کینسر

(حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔

انجیر سے پتھری کا اخراج

کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔

انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا

گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔

انجیر اور جوڑوں کا درد

حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔


(الماخوذ : فیضان طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)

Tuesday, June 2, 2015

شب برات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الحمد للہ الذی أکمل لنا الدین وأتمم علینا النعمۃ والصلاۃ والسلام علی نبیہ ورسولہ محمد نبی التوبۃ والرحمۃ ............أما بعد

اللہ تعالی نے فرمایا : وَاخْشَوْنِ۝۰ۭ اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا۝۰ۭ
'' آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام پورا کردیا ، اورتمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا''۔

ایک دوسرے مقام پر اللہ عزوجل نے فرمایا : اَمْ لَہُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِہِ اللہُ۝۰ۭ
''کیا ان لوگوں نے اللہ کے لئے ایسے شریک مقرر کررکھے ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسے دینی احکام مقرر کردیئے ہیں جو اللہ تعالی کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں ''۔

صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : '' جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جس کاتعلق دین سے نہیں ہے تووہ مردود ہے ''۔

اور صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنے خطبہ جمعہ میں فرمایا کرتے تھے :'' اما بعد : بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ محمد ﷺ کاطریقہ ہے، اور بدترین کام وہ ہیں جو دین میں نئے ایجاد کئے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے''۔

اس مضمون کی آیات و احادیث بہت زیادہ ہیں ۔

مذکورہ بالا اس مضمون کی دیگر آیات و احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اس امت کے لئے دین کو مکمل فرمادیا اور اسپر اپنی نعمت پوری کردی اور اپنے نبی محمدﷺ کو اس وقت وفات دی جب آپ ﷺ نے دین کوپورے طور پر پہنچا دیا اور اس امت کے لئے اللہ کی جانب سے مشروع ہوقول و فعل کوواضح کردیا۔
رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی واضح فرما دیا کہ آپ ﷺ کے بعد جو قول وعمل بھی لوگ گھڑ کر اسلام کی جانب منسوب کریں گے وہ سب بدعت کے زمرے میں ہوگا، جوگھڑنے والے پر لوٹا دیاجائے گا اگرچہ گھڑنے والے کی نیت کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام اور ان کے بعد کے علماء اسلام نے بدعات کی قباحت اور سنگینی کومحسوس کیااس لئے وہ بدعات کاانکار کرتے اور ان سے ڈراتے رہے، جیسا کہ تعظیم سنت اور انکار بدعت کے موضوع پرتالیفات کے مصنفین کرام نےسختی کے ساتھ بدعات کی مذمت کی ہے، مثلاً ابن وضاح ، طرطوشی ، ابو شامہ وغیرہ۔
انہیں نو ایجاد بدعات سے شب برات کی بدعت بھی ہے جو شعبان کی پندرہویں شب منعقد کی جاتی ہے جس کی شب میں لوگ  جشن مناتے ہیں اور دن میں روزے رکھتے ہیں جبکہ اس بارے میں کوئی قابل اعتماد دلیل نہیں ہے اور اس شب کی فضیلت اور اس میں نوافل کے اہتمام کے بارے میں وارد احادیث یاتوضعیف اور یاپھر موضوع ہیں ، جیسا کہ بیشتر اہل علم نے لوگوں کو اس سے آگاہ کیاہے، جن میں کچھ کا ذکر ان شاءاللہ ذیل میں آئیگا۔

نیز اس رات کی فضیلت کے بارے میں اہل شام وغیرہ سےسلف کے کچھ آثار ملتے ہیں لیکن جمہور اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ شعبان کی پندرہویں شب میں جشن منانا بدعت ہے ، اور اس کی فضیلت میں وارد سبھی احادیث ضعیف اور بعض موضوع ہیں ،جیسا کہ حافظ ابن حجر رجب رحمہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب (لطائف المعارف) وغیرہ میں اس کی وضاحت کی ہے۔
قاعدہ یہ ہے کہ ضعیف احادیث عبادات کے باب میں لائق عمل اس وقت سمجھی جاتی ہیں جبکہ صحیح احادیث میں ان کااصل مفہوم ثبت ہو ، شب برات کایہ جشن و اجتماع توکسی حدیث سے ثابت نہیں ہے کہ جس کی تائید میں ضعیف حدیثوں سے مدد لی جائے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس مسئلہ میں ایک عظیم قاعدہ ذکر کیاہے جس کامیں آپ کے سامنے ذکر کرتاہوں جوبعض اہل علم نے اس مسئلہ سے متعلق بیان کیاہے تاکہ آپ کو اس بارے میں پوری واقفیت ہو۔

علماءکرام کااس بات پر اتفاق ہے کہ شریعت کے جس مسئلہ میں لوگ اختلاف کاشکار ہوجائیں اسے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی جانب لوٹادیاجائے پھر کتاب وسنت یاان میں سے کوئی ایک جو بھی فیصلہ کردیں وہی واجب الاتباع شریعت ہے، اور جو ان کے مخالف ہوجائے اسے دیوار پر ماردینا ضروری ہے، اور جن عبادات کاذکر ان دونوں میں موجود نہ ہوتووہ عمل بدعت ہے جس کاارتکاب ایک بندہ مسلم کے لئے جائز نہیں ہے چہ جائیکہ لوگوں کو اس کی جانب دعوت دی جائے اور اسے سراہا جائے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے سورۃ النساء میں فرمایا: يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۝۰ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا۝۵۹ۧ
'' اے ایمان والو! فرمانبرداری کرواللہ تعالی کی اور فرمانبرداری کرو رسول کی اور تم میں سے اختیار والوں کی ، پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کروتو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو اگر تمہیں اللہ تعالی پر اورقیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے ''۔
(النساء:۵۹)
نیز ارشاد باری تعالی ہے : وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيْہِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُہٗٓ اِلَى اللہِ۝۰ۭ
'' اور جس چیز میں تمہارا اختلاف ہواس کافیصلہ اللہ تعالی ہی کی طرف ہے ''۔
نیز ارشاد باری تعالی ہے : قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللہُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ۝۰ۭ
'' اے نبی آپ کہہ دیجئے ! اگر اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تومیری تابعداری کروخود اللہ تعالی تم سے محبت کرے گااورتمہارے گناہوں کومعاف فرمادے گا''۔
(آل عمران: ۳۱)
اور اللہ عزوجل نے فرمایا : فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا۝۶۵
'' سو قسم ہے تیرے پروردگار کی ! یہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں''۔

اس مضمون کی آیات بہت زیادہ ہیں ۔

مذکورہ بالا آیات قطعی دلیل ہیں کہ اختلافی مسائل کو کتاب و سنت کی جانب لوٹانا پھر ان دونوں کے فیصلے سے راضی ہونا ہربندہ کی دنیوی و اخروی بھلائی اسی میں مضمر ہے، اور بہ چیز باعتبار انجام کے بہت بہتر ہے۔

حافظ ابن رجب رحمہ اللہ اپنی کتاب (لطائف المعارف) میں مسئلہ پر گفتگو کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :شام کے کچھ تابعین مثلاً خالد بن معدان ، مکحول لقمان بن عامر ، وغیرہ شعبان کی پندرہویں شب کی تعظیم کرتے تھے، اور اس میں عبادت کے لئے پیش کرتے تھے بعد کے لوگوں نے اس شب کی تعظیم و فضیلت انہیں سے لی ہے، یہ بھی کہاجاتاہے کہ شام کے ان تابعین کو اس سلسلہ میں کچھ اسرائیلی آثار پہنچتے تھے، پھر جب یہ چیز ان کے ذریعہ مختلف شہروں میں مشہور ہوئی تولو گ آپس میں اختلاف کر بیٹھے بعض لوگ ان کی بات مان کر اس شب کی تعظیم کے قائل ہوگئے، ان میں بصرہ کے عبادت گذاروں وغیرہ کی ایک جماعت تھی، ایک علماء حجاز کی اکثریت نے اس شب کی فضیلت و تعظیم کاانکار کیاہے، جن میں عطاءاور ابن ابی ملیکہ وغیرہ ہیں یہی بات عبدالرحمن بن زید بن اسلم نے فقہاء اہل مدینہ سے بھی نقل کی ہے، امام مالک رحمہ اللہ کے اصحابہ وغیرہ کابھی یہی قول ہے، چنانچہ ان سب کی اجتماعی رائے ان ساری چیزوں کے بدعت ہونے کی ہے۔
اس شب میں عبادت کے طریقہ کے بارے میں علماء اہل شام کے مندرجہ ذیل دو قول ہیں۔

پہلا قول : اس رات مساجد میں اجتماعی طور پر عبادت کرنامستحب ہیں خالد بن معدان اور لقمان بن عامر وغیرہ اس شب اچھے کپڑے پہنتے ،دھونی دیتے،سرمہ لگاتے اور پوری رات مسجد میں ہی مصروف عبادت رہا کرتے تھے، اسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے ، وہ کہتے ہیں اس شب مساجد میں اجتماعی طور پر عبادت کرنا بدعت نہیں ہے، اسے حرب کرمانی نے اپنے (مسائل )میں ذکر کیاہے۔
دوسرا قول : اس شب میں نماز ، قصہ خوانی اور دعا کے لئے اکٹھا ہونا مکروہ ہے، لیکن فرداً نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے، اہل شام کے امام، فقیہ، اور عالم علامہ اوزاعی رحمتہ اللہ علیہ کایہی کہنا ہے ، ان شاء اللہ یہی قول صحت سے قریب ترین ہے۔
امام ابن رجب رحمتہ اللہ علیہ آگے فرماتے ہیں : (شعبان کی پندرہویں شب کے بارے میں امام احمد رحمتہ اللہ علیہ سے کوئی بات نہیں ملتی ، البتہ اس رات میں عبادت کے استحباب کے بارے میں ان سے دو روایتیں ملتی ہیں جو دونوں عیدین کی راتوں میں عبادت کے بارے میں منقول دو روایتوں سے نکلتی ہیں ۔
پہلی روایت : عیدین کی شب میں اکٹھا ہوکر عبادت کرنامستحب نہیں ہے کیونکہ نبیﷺ اور صحابہ کرام سے اس کاکوئی ثبوت نہیں ملتا ہے۔
دوسری روایت میں : عیدین کی شب میں اکٹھا ہوکر عبادت کرنامستحب ہے کیونکہ تابعین میں سے عبدالرحمن بن زید بن اسود ایسا کیاکرتے تھے۔
تویہی معاملہ شعبان کی پندرہویں شب کا بھی ہے کہ اس میں نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام سے کوئی چیز ثابت نہیں ہے، البتہ تابعین کی ایک جماعت سے اس کا ثبوت ملتا ہے، جو اہل شام کے بڑے فقہاء میں سے ہیں )۔
حافظ ابن رجب رحمتہ اللہ علیہ کے کلام کاخلاصہ ختم ہوا ۔

مذکورہ بالا گفتگو میں اس بات کی صراحت ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام سے پندرہویں شعبان کی شب کے بارے میں کچھ بھی ثابت نہیں ہے ۔


اور جہاں تک اس معاملہ کاتعلق ہے کہ امام اوزاعی رحمتہ اللہ علیہ نے اس شب میں انفرادی طور پر عبادت کومستحب کہاہے اور حافظ ابن رجب رحمتہ اللہ علیہ نے اس قول کواختیار کیاہے تووہ غریب اور ضعیف قول ہے کیونکہ جس چیز کامشروع ہونا شرعی دلائل سے ثابت نہ ہو ایک مسلمان کے لئے اسے دین میں ایجاد کرناجائز نہیں ہے،خواہ لو گ اسے انفرادی یااجتماعی طور پر خفیہ یاعلی الاعلان انجام دیں، کیونکہ نبی ﷺ کایہ فرمان عام ہے: '' جس نے کوئی ایسا عمل کیاجس کاتعلق دین سے نہیں تووہ مردود ہے غیر قابل قبول ہے''۔
بدعت کے انکار اور ان سے اجتناب کی بابت اس کے علاوہ بہت سی دلیلیں ہیں ، امام ابوبکر طرطوشی رحمہ اللہ اپنی کتاب ( الحوادث و البدع) میں رقمطراز ہیں : ( امام ابن وضاح نے زید بن اسلم سے روایت کرتے ہوئے بیان کہ ہم نے اپنے مشائخ اور فقہاء میں سے کسی کو نہ پایا کہ وہ شعبان کی پندرہویں شب اور حدیث مکحول کی جانب ذرا بھی توجہ دیتے رہے ہوں یا دوسری راتوں پر اس رات کی کوئی فضیلت سمجھتے رہے ہوں۔
امام ابن وضاح اپنی سند سے نقل کرتے ہیں کہ ابی ابن ملیکہ سے کہاگیا کہ زیاد نمیری کہتے ہیں :شعبان کی پندرہویں شب کاثواب لیلۃ القدر کی طرح ہے ، توابن ابی ملیکہ نے کہا: اگر میں اسے یہ کہتے ہوئے سنتا اور میرے ہاتھ میں لاٹھی ہوتی تومیں اسے ضرور مارتا زیادہ توایک قصہ گوشخص تھا ، اورجہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے: اے علی جو شخص شعبان کی پندرہویں شب کو سو رکعت نماز پڑھے اور اس کی ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے ایک بار ، قل ہو اللہ احد دس مرتبہ پڑھے اس کی ہر ضرورت پوری فرما دے گا............۔
یہ حدیث موضوع ہے ، نیز اس میں جس عظیم ثواب کی صراحت کی گئی ہے صحیح و غلط میں فرق کی صلاحیت رکھنے والا کوئی بھی شخص اس کے من گھڑت ہونے میں شک نہیں کرسکتا ہے، نیز اس حدیث کے تمام راوی مجہول الحال ہیں ، یہ حدیث دوسرے اور تیسرے طریقےسے ہی مروی ہے لیکن سبھی طرق موضوع اور اس کے روایت کرنیوالے مجہول الحال ہیں ۔
علامہ شوکانی رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب (المختصر) میں مزید لکھتے ہیں : (شعبان کی پندرہویں شب میں نماز پڑھنے کی حدیث باطل ہے اور ابن حبان کی حدیث جوحضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتو رات میں نمازیں پڑھو اور دن میں روزہ رکھو)ضعیف ہے۔
اور علامہ شوکانی رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب (اللآلی الضعیفۃ والموضوعہ )میں فرماتے ہیں۔
مسند دیلمی وغیرہ میں وارد یہ روایت شعبان کی پندرہویں شب کو سو رکعت نماز پڑھنا اور اس کی ہر رکعت میں سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھنا اپنے بے شمار فضائل کے ساتھ موضوع ہے، یہ حدیث تین سندوں سے وارد ہوئی ہے اور تینوں ہی سندوں میں اس کے بیشتر راوی مجہول الحال اور ضعیف ہیں ، اسی طرح بارہ رکعت میں تیس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے والی روایت موضوع ہے، اور جس روایت میں چودہ مرتبہ پڑھنے کاذکر ہے وہ بھی موضوع ہے ۔
مذکورہ بالا حدی ثکی وجہ سے (احیاء علوم الدین )کے مصنف اور دیگر فقہاء و مفسرین دھوکہ کے شکار ہوگئے حالانکہ اس شب میں نماز کے بارے میں مختلف طرق سے مروی سبھی روایتیں باطل اور موضوع ہیں ۔
سنن ترمذی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں :رسول اللہ ﷺ اس رات جنت البقیع تشریف لے گئے، اور فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں رات کو اللہ تعالی آسمان دنیاپر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کوبخش دیتاہے۔
مذکورہ بالا باتوں اور اس حدیث میں کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، کیونکہ ہماری اصل گفتگو اس بارے میں نہیں بلکہ اس رات میں پڑھی جانے والی من گھڑت نما کے سلسلے میں ہے، یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا حدیث ضعیف اور منقطع ہے۔
اسی طرح اس شب میں نمازوں کے اہتمام کاموضوع ہونا جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں گزر چکا ہے ، حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے منافی نہیں ، جبکہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا میں ضعف بھی ہے جیسا کہ ہم پہلے ذکر کرچکے ہیں ۔
حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرہویں شب میں نماز کی بابت حدیث موضوع اور رسول اللہ ﷺ پر افترا پردازی ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ اپنی کتاب (المجموع) میں لکھتے ہیں : وہ نماز جو صلاۃ الرغائب کے نام سے مشہور ہے جو رجب کی پہلی جمعرات کومغرب اور عشاء کے درمیان بارہ رکعت اور اسی طرح پندرہویں شعبان کی نماز جو اس کی شب میں سو رکعت پڑھی جاتی ہے، یہ دونوں نمازیں بدعت خلاف شرع ہیں ۔
ایک بندہ مسلم کو اس بات سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیئے کہ ان دونوں نمازوں کاذکر (قوۃه القلوب ) اور (احیاء علوم الدین ) جیسی کتابوں میں موجود ہے ، یابعض احادیث میں ان کاذکر آیا ہوا ہے ، کیونکہ یہ سبھی چیزیں باطل ہیں اسی طرح ان ائمہ کی تحریروں سے بھی دھوکہ نہیں کھانا چاہیئے جنہوں نے ان نمازوں کے استحباب میں ان کی شرعی حیثیت سے نابلد ہونے کی وجہ سے صفحات سیاہ کر ڈالے ہیں ، کیونکہ وہ ائمہ اس بارے میں غلطی کے شکار ہوئے ہیں ۔
امام ابو محمد رحمہ اللہ عبدالرحمن بن اسماعیل المقدسی رحمہ اللہ نے مذکورہ دونوں کتابوں کی تردید میں انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ ایک عمدہ کتاب تصنیف کی ہے۔ اس مسئلہ میں اہل علم کے اقوال بہت زیادہ ہیں اگر ہم ان تمام کو نقل کرنے لگیں جن پر ہم مطلع ہوئے ہیں توگفتگو طویل ہوجائے گی ، امید ہے کہ مذکورہ باتیں حق کے طلبگار کے لئے کافی اور تسلی بخش ہونگی۔
مذکورہ بالا آیات و احادیث اور اہل علم کے اقوال سے حق کے طلبگار کے لئےیہ بات واضح ہوگئ کہ شعبان کی پندرہویں شب میں جشن منانا اس میں نماز یا کسی بھی غیر شرعی عبادت کاانجام دینا اوراس دن کو روزہ کے لئے خاص کرنا اکثر اہل علم کے نزدیک بدعت ہے ، جس کی شریعت مطہرہ میں کوئی اصل نہیں ہے، بلکہ یہ عہد صاحبہ کے بعد اسلام میں ایک نو ایجاد چیز ہے ،، اس مسئلہ اور دیگر مسائل میں حق کے طلبگار کے لئے اللہ عزوجل کا مندرجہ ذیل فرمان اور نبی ﷺ کی حدیث اور اس مفہوم کی دیگر آیات و احادیث کافی ہیں ۔
اللہ عزوجل کاارشاد ہے : وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا۝۰ۭ
'' آج میں نے تمہارے دین کوکامل کردیا اور تم پر اپنا انعام پورا کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا''۔
نبی ﷺ کافرمان ہے: '' جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جس کاتعلق دین سے نہیں ہے تووہ مردود ہے ''۔
صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' جمعہ کی رات کو نمازوں کے لئے اور اس کے دن کو روزہ کے لئے خاص نہ کروں ،ہاں اگر کوئی شخص پہلے ہی سے روزہ رکھ رہا ہواور اس میں جمعہ آجائے توکوئی حرج نہیں ''۔
اگر کسی مخصوص عبادت کے لئے کسی رات کی تخصیص جائز ہوتی توجمعہ کی رات دیگر راتوں سے بہتر تھی کیونکہ اس کادن بہترین دن ہے جس پر سورج طلوع ہوکر چمکے، جیسا کہ نبی ﷺ سے صحیح احادیث میں یہ بات ثابت ہے۔
جب نبی ﷺ نے جمعہ کی شب کو کسی عبادت کے لئے خاص کرنے سے منع فرما دیا تو اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ کسی اور رات کو کسی عبادت کے لئے خاص کرنا بدرجہ اولی ممنوع ہے کیونکہ مخصوص عبادت کے لئے کسی رات کی تخصیص اس وقت تک جائز نہیں ہے جب تک کہ کسی صحیح دلیل سے تخصیص کے جواز کا پتہ نہ چلے ۔
چونکہ لیلۃ القدر اور رمضان کی راتوں میں عبادت اور اس میں محنت و جتن مشروع ہے اس لئے نبی ﷺ خود بھی ان راتوں میں عبادت کااہتمام کیااور امت کو اس کی خبر دی ، اور انہیں ان راتوں میں عبادت کا شوق دلایا ۔
جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں نبی ﷺ کایہ فرمان ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : '' جس نے رمضان میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اللہ تعالی اس کے پچھلے تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے اور جو شب قدر میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے تواللہ تعالی اس کے پچھلے تمام گناہوں کو بخش دیتاہے''۔
چنانچہ اگر پندرہویں شعبان کی شب یا رجب کے پہلے جمعہ کی رات یا شب اسراء و معراج میں جشن منایا یاکچھ مخصوص عبادتیں انجام دینا جائز ہوتا تونبی ﷺ امت کو ضرور اس کی راہنمائی فرماتے یاخود ان راتوں میں جشن مناتے اور عبادت کرتے۔
اور اگر درحقیقت عہد نبوی میں ایسی کوئی چیز ہوئی ہوتی توصحابہ کرام اسے نبی ﷺ سے نقل کراکے امت تک ضرور پہنچاتے ،اور قطعاً اسے نہ چھپاتے ، صحابہ کرام لوگوں میں سے بہتر اور انبیاء کے بعد امت کے سب سے زیادہ خیر خواہ تھے، رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ۔
علماء کرام کے اقوال کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ رجب کے پہلے جمعہ کی رات یا شعبان کی پندرہویں شب کی فضیلت میں رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے ، تو اس سے پتہ چلا کہ ان دونوں راتوں میں اجتماع و عبادت بدعت ، اسلام میں نئی پید کردہ چیز ہے، اسی طرح ستائیسویں رجب جس کے بارے میں بعض لوگوں کاخیال ہے کہ یہ اسراء او ر معراج کی شب ہے مذکورہ دلائل کی روشنی میں اس رات کومخصوص عبادتوں کے لئے خاص کرنا اور اس میں جشن منانا جائز نہیں ہے،، اگرچہ یہ معلوم ہوجائے کہ اسراء و معراج کی رات ہے تو چہ جائیکہ یہ رات معلوم ہی ہے کہ یہ رات مبہم ، غیر معروف ہے، اور جولوگ یہ کہتے ہیں کہ شب معراج ستائیسویں رجب ہے توان کایہ قول باطل ، بے بنیاد ہے،جس کاصحیح احادیث سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
کسی شاعر نے کیاخوب کہا ہے:
خیر الأمور السالفات علی الھدی
و شر الأمور المحدثات البدائع
(سب سے بہتر کام وہ ہیں جو ہدایت کے طریقہ پر ہوں، اور سب سے برے کام وہ ہیں جو دین میں نئے ایجاد کئے گئے ہوں )۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور سارے مسلمانوں کو سنت پر مضبوطی کے ساتھ کاربند اور اس پر ثابت قدم رہنے اور خلاف سنت کاموں سے اجتناب کی توفیق عطافرمائے، وہ اللہ سخی اور مہربان ہے۔
اور اللہ تعالی اپنے بندے اوررسول ہمارے نبی محمدﷺ اور آپ اہل و عیال اور تمام ساتھیوں پر رحمت نازل فرمائے۔


کتاب : توحید کا قلعہ
تالیف : عبدالملک القاسم
دارالقاسم للنشر والتوبیح


 Wonderful Analysis of Shab e Barat Must Watch Javed Ahmed Ghamidi




 Shab E Meraj & Shab E Barat Ki Haqeeqat By Dr Zakir Naik



 

 

Wednesday, May 6, 2015

Why did Allaah create the heavens and the earth in six days when He is able to have created it in less time?

Praise be to Allah.

One of the firm beliefs held by people of deep faith and complete Tawheed is that the Lord, may He be exalted, is able to do all things, and His power is without limits. He has absolute power, perfect will and ultimate control of all affairs. If He wills a thing, it happens as He wills it at the time when He wills it, and in the manner that He wills.

There are many definitive texts in the Book of our Lord and in the Sunnah of His Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) which affirm this and state it clearly, with no ambiguity. It is sufficient here for us to quote some of the verses that indicate this, such as the verses (interpretation of the meaning):

“The Originator of the heavens and the earth. When He decrees a matter, He only says to it : ‘Be!’ — and it is”
[al-Baqarah 2:117]
 
Al-Haafz Ibn Katheer said in his commentary on this verse (Tafseer 1/175): “Here Allah explains the completeness of His power and the greatness of His authority, and that if He wills and decrees something, He simply says to it, ‘Be!’ – just once – and it is, i.e., it comes into existence as He willed it. This is like the verse in which Allah says (interpretation of the meaning):

‘Verily, His Command, when He intends a thing, is only that He says to it, “Be!” —  and it is!’
[Ya-Seen 36:82].” 

And Allah says (interpretation of the meaning):

“When He has decreed something, He says to it only: ‘Be!’ — and it is”
[Aal ‘Imraan 3:47] 

“It is He Who gives life and causes death. And when He decides upon a thing He says to it only: ‘Be’ and it is”
[Ghaafir 40:68] 

“And Our Commandment is but one as the twinkling of an eye”
[al-Qamar 54:50] 


Al-Haafiz Ibn Katheer said in his commentary on this verse (4/261): “Here Allah tells us how His will is executed in His creation, and how His decree is implemented. And Our Commandment is but onemeans, We only issue a command once, and We do not need to repeat it a second time, and what We command happens in the twinkling of an eye, it is not delayed for an instant. How well the poet put it:

‘When Allah wills something, all He says to it is “Be!”, once, and it is.’”

And there are many other verses which speak of this matter and explain it.

Once this is established, then why did Allah create the heavens and the earth in six days?

Firstly: 
It is narrated in more than one verse of the Book of our Lord that Allaah created the heavens and the earth in six days. For example, Allaah says (interpretation of the meaning):

“Indeed, your Lord is Allaah, Who created the heavens and the earth in Six Days, and then He rose over (Istawa) the Throne (really in a manner that suits His Majesty)”
[al-A’raaf 7:54]

 Secondly: 
There is nothing that Allaah does but there is great wisdom in it. This is one of the meanings of Allah’s name al-Hakeem (The Most Wise). Allah may or may not show this wisdom to us, and those who have deep knowledge may understand it, to the exclusion of others.
But the fact that we may not know or understand this wisdom should not make us deny it or object to the rulings of Allah, or try to ask too much about this wisdom that Allah has hidden from us. Allah says (interpretation of the meaning):

“He [Allaah] cannot be questioned as to what He does, while they will be questioned”
[al-Anbiya’ 21:23]
 


Some scholars have attempted to explain the reason why the heavens and the earth were created in six days:

1 – Imam al-Qurtubi (may Allah have mercy on him) said in al-Jaami’ li Ahkaam al-Qur’aan, commenting on al-A’raaf 7:54 (4/7/140):

 “Allah mentions this period – i.e. six days – although if He had wanted to create it in an instant, He could have done so, because He is Able to say to it ‘Be!’ and is. But He wanted to:

-         Teach His slaves kindness and deliberation in their affairs.
-         Manifest His power to the angels step by step.
-         And there is another reason: He wanted to create it in six days because Allah has decreed a course for everything, for which reason He He delays the punishment for the sinners, because everything has an appointed time with Him.”

2 – Ibn al-Jawzi said in his tafseer called Zaad al-Maseer (3/162), commenting on the verse in Soorat al-A’raaf:

“If it is said, why did He not create it in an instant when He is Able to do so? There are five answers to this question:

(i)                He wanted to create something each day to show His power to the angels and those who witnessed it. This was suggested by Ibn al-Anbaari.

(ii)              He was preparing things for Adam and his offspring before Adam existed, to emphasize Adam’s high standing before the angels.

(iii)            Doing things in a short time is more indicative of power, and deliberation is more indicative of wisdom. Allaah wanted to manifest His wisdom in that, just as He manifested His power when He said, ‘ “Be!” And it is.’

(iv)            He taught deliberation to His slaves, because if the One Who does not make mistakes created the universe in a deliberate manner, then it is more appropriate for those who are vulnerable to making mistakes to do things in a deliberate manner.

(v)              Creation was accomplished step by step, lest anyone think that this happened as the result of an accident of nature.

3 – al-Qaadi Abu’l-Sa’ood said in his commentary on the verse in al-A’raaf (3/232):

“The fact that Allah created things in stages although He is able to have created everything in one go is indicative of the Divine Will and is a sign of His power for those who understand, and it encourages deliberation in all things.”

And he said in his commentary on al-Furqaan 25:59 (6/226):

“The One Who created these great stars in this precise configuration in stages, even though He is able to create them in one go, (that was) for a great reason and sublime purpose, which human minds cannot comprehend fully.”  

Based on the above, it is clear that Allah has absolute power, ultimate will and perfect control, and He has wise reasons for everything that He creates, which no one knows but He, may He be exalted. Now you can understand some of the reasons why Allah created the heavens and the earth in six days when He is able to have created them simply by saying “Be!”.

 Shaykh Muhammad Saalih al-Munajjid


 

Universe Created in 6 Days or in 8 Days?




Thursday, February 5, 2015

Healing from the verses of the Qur’aan

Conditions for Ruqya:

Ulamah of Islam have declared that its permissible for Muslims to use the verses of the Qur’aan as Ruqya (for healing) spiritual as well as physical ailments, to blow on the patients or to blow on water and make the patient drink the water. The famous Hadeeth Master Shaykh (Al-Hafidh) Ibn Haj’r Al-Asqalani (RA) who wrote the famous commentary on the Saheeh of Imam Bukhari (RA) has recorded three conditions for Ruqya:
" وَقَدْ أَجْمَعَ الْعُلَمَاء عَلَى جَوَاز الرُّقَى عِنْد اِجْتِمَاع ثَلَاثَة شُرُوط : أَنْ يَكُون بِكَلَامِ اللَّه تَعَالَى أَوْ بِأَسْمَائِهِ وَصِفَاته , وَبِاللِّسَانِ الْعَرَبِيّ أَوْ بِمَا يُعْرَف مَعْنَاهُ مِنْ غَيْره , وَأَنْ يَعْتَقِد أَنَّ الرُّقْيَة لَا تُؤْثَر بِذَاتِهَا بَلْ بِذَاتِ اللَّه تَعَالَى .
The scholars are unanimously agreed that Ruqya is permissible if three conditions are met:

1 It should be done by reciting the words of Allah (SWT) or His names and attributes,

2 And in Arabic or in a language the meaning of which is understood,

3 And with the belief that ruqyah has no effect in and of itself; rather it is only effective by the will of Allah (SWT)

All Ruqyas are taken from the verses of the Qur'aan are taken from Scattered Pearls recorded from the personal collection of Shaykh (Maulana) Muhammad Umar Palunpuri (RA)

Spots/oozing wound on the body:


If you have a spot or an oozing wound on the body then read the following Ayah 41 times and blow on the ointment and then use it (appropriately), Insha'Allah the spot will be gone.
مُسَلَّمَةٌ۬ لَّا شِيَةَ فِيهَا‌ۚ
[2:71]...sound and without blemish...


Kidney or gallbladder stones:


If you have suffering from this ailment then read the following Ayah, blow on the water and continue to drink it until Insha'Allah you are cured of the ailment.
وَإِنَّ مِنَ ٱلۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ ٱلۡأَنۡهَـٰرُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡہَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ ٱلۡمَآءُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡہَا لَمَا يَہۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ ٱللَّهِ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
[2:74] ...For surely among the rocks there are some from which rivers gush forth, and there are others that crack open and water flows from them,
and there are still others that fall down in fear of Allah. And Allah is not unaware of what you do.

Relief from harmful beast or enemy:


If you feel afraid of a harmful beast on the way or feel apprehensive from an enemy then read the following Ayah 7 times and blow on them.
صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡىٌ۬ فَهُمۡ لَا يَرۡجِعُونَ
[2:18] Deaf, dumb and blind, they shall not return.


To cure heedlessness (from Islam):


If you are heedless from the teachings of Islam and away from the straight path or indulge in prohibited matters then blow the following verse on the water 101 times and drink for 41 days.
أُوْلَـٰٓٮِٕكَ عَلَىٰ هُدً۬ى مِّن رَّبِّهِمۡ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
[2:5] It is these who are guided by their Lord; and it is just these who are successful.


Relief from every pain:


If you are suffering from any pain then to seek relief recite the following verse 7 or 11 times while holding your hand on the location of the pain.
وَإِن يَمۡسَسۡكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّ۬ فَلَا ڪَاشِفَ لَهُ ۥۤ إِلَّا هُوَ‌ۖ وَإِن يَمۡسَسۡكَ بِخَيۡرٍ۬ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬
[6:17] If Allah causes you harm, there is no one to remove it except He Himself; and if He causes you good, then He is powerful over everything.


Relief from economic hardship and increase in provisions & blessings:


If you are suffering from economic hardship or want to eat a specific cuisine then read the following Ayah 7 times and blow towards the sky.
رَبَّنَآ أَنزِلۡ عَلَيۡنَا مَآٮِٕدَةً۬ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ تَكُونُ لَنَا عِيدً۬ا لِّأَوَّلِنَا وَءَاخِرِنَا وَءَايَةً۬ مِّنكَ‌ۖ وَٱرۡزُقۡنَا وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلرَّٲزِقِينَ
[5:114]...O Allah, our Lord, send down to us a repast from heaven which may be a happy occasion for us, for all our generations present and future, and a sign from You, and give us provisions. You are the best Giver of Provisions.
If you want an increase in provisions then recite the following Ayah 11 times after Faja'r prayers.

ٱللَّهُ يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ وَيَقۡدِرُ لَهُ ۥۤ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيمٌ۬

[29:62] Allah extends provision to whom He wills from His servants, and straitens it (for whom He wills). Surely Allah knows every thing well.
If youy want to seek blessings of Allah (SWT) then recite the following day and night and also Thank Allah (SWT) profusely and frequently.
قُلۡ إِنَّ ٱلۡفَضۡلَ بِيَدِ ٱللَّهِ يُؤۡتِيهِ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ وَٲسِعٌ عَلِيمٌ۬ (٧٣) يَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ ذُو ٱلۡفَضۡلِ ٱلۡعَظِيمِ
[3:73]...Say, .The bounty is in the hands of Allah. He gives it to whom He wills. Allah is All- Embracing, All-Knowing. [3:74] He chooses for His grace whom He wills. Allah is the Lord of great bounty.
To seek progress in work and blessings in earnings or if a task appears beyond means and there is no apparent solution or if expediency is sought in a task then recite Surah Al-Muzammil (Chapter 73) 41 times in one sitting for 3 days and Insha'Allah success will be reached but the intention shouldn't be to harm someone.

Suitable matrimonial match for the children:

If you are unable to find suitable matrimonial match for your children then recite the following Ayah frequently and often.
أَمَّن يُجِيبُ ٱلۡمُضۡطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكۡشِفُ ٱلسُّوٓءَ
[27:62] Or the One who responds to a helpless person when He prays to Him and removes distress...

If there are no proposals for your daughter or you don't like the proposals then recite the following dua 112 times and Surah Wad-Duha (Chapter 123) 3 times 11 days in a month and continue this for 3 months.
رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلۡتَ إِلَىَّ مِنۡ خَيۡرٍ۬ فَقِيرٌ۬
[28:24]...My Lord, I am in need of whatever good you send down to me..

Success in a court case:

If you want to succeed in a court case and are upon the truth then every day after any (specific) prayer, recite the following Ayah 133 times, the one upon falsehood will incriminate himself!
وَقُلۡ جَآءَ ٱلۡحَقُّ وَزَهَقَ ٱلۡبَـٰطِلُ‌ۚ إِنَّ ٱلۡبَـٰطِلَ كَانَ زَهُوقً۬ا
[17:81] And say, Truth has come and falsehood has vanished. Falsehood is surely bound to vanish.


Anger Management:

If you lose control in anger then recite the following Ayah 101 times for 21 days on crystallised or granulated sugar and then sweeten tea or water with it and drink it.
وَٱلۡڪَـٰظِمِينَ ٱلۡغَيۡظَ وَٱلۡعَافِينَ عَنِ ٱلنَّاسِ‌ۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
[3:134] ... and those who control anger and forgive people. And Allah loves those who are good in their deeds,

Worry & Anxiety:

If you suffer from worries and anxieties then recite the following Ayah 41 times on the water and drink it.
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَتَطۡمَٮِٕنُّ قُلُوبُهُم بِذِكۡرِ ٱللَّهِ‌ۗ أَلَا بِذِڪۡرِ ٱللَّهِ تَطۡمَٮِٕنُّ ٱلۡقُلُوبُ
[13:28] the ones who believe and their hearts are peaceful with the remembrance of Allah. Listen, the hearts find peace only in the remembrance of Allah.
The recitation of the following Ayah after Esha 101 times causes special doors to open to relieve worries and anxieties.
وَأُفَوِّضُ أَمۡرِىٓ إِلَى ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَصِيرُۢ بِٱلۡعِبَادِ
[40:44] And I entrust my matter with Allah. Surely, Allah has all (His) servants in sight.

Honour, Respect & good health

If you have fallen in the eyes of the people and want to gain honour and respect then recite the following Ayah 11 times and blow on yourself and will Insha'Allah be successful.
فَسُبۡحَـٰنَ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىۡءٍ۬ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
[36:83] So, pure (from every fault) is the One in whose hand is the dominion of all things. And towards Him you are to be returned.
If you want honour, respect or gain health from fever or want your wounds to heal or gain success in permissible endeavours or want to increase the worth of your good actions recite the following Ayah 7 times.
فَلِلَّهِ ٱلۡحَمۡدُ رَبِّ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَرَبِّ ٱلۡأَرۡضِ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِينَ (٣٦) وَلَهُ ٱلۡكِبۡرِيَآءُ فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ وَهُوَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
[45:36] So, to Allah belongs all praise, who is the Lord of the heavens and the earth, the Lord of the worlds. [45:37] And to Him belongs majesty in the heavens and the earth. And He is the Mighty, the Wise.
If someone is afflicted with a disease which the physicians are unable to diagnose and no medicine is effective or if someone is being oppressed beyond imagination then recite the following Ayah 313 times and blow on the sky and blow on the water and make the patient drink it. Continue this action for 21 days.
فَدَعَا رَبَّهُ ۥۤ أَنِّى مَغۡلُوبٌ۬ فَٱنتَصِرۡ
[54:10] So he prayed to his Lord saying, .I am overpowered, so defend (me).

For childless couples:

If you don't have a male child then as soon as pregnancy is confirmed recite the following Ayah 11 times daily.
وَيُمۡدِدۡكُم بِأَمۡوَٲلٍ۬ وَبَنِينَ وَيَجۡعَل لَّكُمۡ جَنَّـٰتٍ۬ وَيَجۡعَل لَّكُمۡ أَنۡہَـٰرً۬ا
[71:12] and will help you with riches and sons, and will cause gardens to grow for you, and cause rivers to flow for you.
If you are a childless couple then recite the following Ayah 300 times for 41 days blow it on something sweet and the husband and wife should each eat half of it.
وَلِلَّهِ مُلۡكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا‌ۚ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬
[5:17]... Unto Allah belongs the kingdom of the heavens and the earth and what lies between them. He creates what He wills. Allah is powerful over everything.
If you are a childless couple then recite the following Ayah 133 times after Fajar prayers, blow on water and the husband and wife should both drink it.
لِّلَّهِ مُلۡكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ‌ۚ يَہَبُ لِمَن يَشَآءُ إِنَـٰثً۬ا وَيَهَبُ لِمَن يَشَآءُ ٱلذُّكُورَ
[42:49] To Allah belongs the kingdom of the heavens and the earth. He creates what He wills. He grants females to whom He wills, and grants males to whom He wills.

Love between Husband & Wife:

If there are differences between the husband and the wife and there is no mutual love then recite the following Ayah on a sweet item 99 times for 3 days and both should then eat it.
وَمِنۡ ءَايَـٰتِهِۦۤ أَنۡ خَلَقَ لَكُم مِّنۡ أَنفُسِكُمۡ أَزۡوَٲجً۬ا لِّتَسۡكُنُوٓاْ إِلَيۡهَا وَجَعَلَ بَيۡنَڪُم مَّوَدَّةً۬ وَرَحۡمَةً‌ۚ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يَتَفَكَّرُونَ
[30:21] And it is among His signs that He has created for you wives from among yourselves, so that you may find tranquility in them, and He has created love and kindness between you. Surely in this there are signs for a people who reflect.

Suspected Black Magic:

If you suspect that someone has done black magic on you or someone else, recite the following Ayah for 11 days 100 times and blow on yourself or the other person. Don't perform any other Ruqya while doing this one!
قُلۡنَا لَا تَخَفۡ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡأَعۡلَىٰ (٦٨) وَأَلۡقِ مَا فِى يَمِينِكَ تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوٓاْ‌ۖ إِنَّمَا صَنَعُواْ كَيۡدُ سَـٰحِرٍ۬‌ۖ وَلَا يُفۡلِحُ ٱلسَّاحِرُ حَيۡثُ أَتَىٰ
[20:68] We said, .Do not be scared. Certainly, you are to be the upper most. [20:69] And throw what is in your right hand, and it will devour what they have concocted. What they have concocted is but a sleight of a magician. And the magician does not succeed wherever he comes from..

Reforming the husband:

If its suspected that someone's husband is having an impermissible affair or that he is bringing Haram income home then to prevent him recite the following Ayah 141 times for 11 days and blow on the food which he is eating and Insha'Allah it will be successful.
قُل لَّا يَسۡتَوِى ٱلۡخَبِيثُ وَٱلطَّيِّبُ وَلَوۡ أَعۡجَبَكَ كَثۡرَةُ ٱلۡخَبِيثِ‌ۚ فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ يَـٰٓأُوْلِى ٱلۡأَلۡبَـٰبِ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
[5:100] Say, .The evil and the good are not equal, even though the abundance of (what is) evil may attract you. So, fear Allah, O people of understanding, so that you may be successful.

Highly effective Ruqya for any permissible need:

It is obligatory upon those who believe to place their reliance upon Allah (SWT) and not to place their trust on anyone else since success is with Allah (SWT) alone.; for all permissible needs recite the following Ayah 14 times for 11 days.
إِذۡ تَسۡتَغِيثُونَ رَبَّكُمۡ فَٱسۡتَجَابَ لَڪُمۡ أَنِّى مُمِدُّكُم بِأَلۡفٍ۬ مِّنَ ٱلۡمَلَـٰٓٮِٕكَةِ مُرۡدِفِينَ
[8:9] When you were calling your Lord for help, so He responded to you (saying): .I am going to support you with one thousand of the angels, one following the other.

Sharpening memory & Intellect:

If your child or any student is slow then recite the following Ayah 121 times, blow it on water and make him drink it daily and Insha'Allah he will excel in gaining of knowledge.
وَعَلَّمَكَ مَا لَمۡ تَكُن تَعۡلَمُ‌ۚ وَكَانَ فَضۡلُ ٱللَّهِ عَلَيۡكَ عَظِيمً۬ا
[4:113]...Allah has revealed to you the Book and the wisdom, and has taught you what you did not know. The grace of Allah on you has always been great.

Highly effective Ruqya for Examinations:

Recite the following Ayah 7 times before going for the Examinations for success.
فَإِنَّ حَسۡبَكَ ٱللَّهُ‌ۚ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصۡرِهِۦ وَبِٱلۡمُؤۡمِنِينَ
[8:62] ... Allah is all-sufficient for you. He is the One who supported you with His help and with the believers,

Self & Reformation of children:

If you want your children to be obedient towards you and excel in actions which are pleasing to Allah (SWT) then recite the following Ayah 3 times daily.
رَبِّ أَوۡزِعۡنِىٓ أَنۡ أَشۡكُرَ نِعۡمَتَكَ ٱلَّتِىٓ أَنۡعَمۡتَ عَلَىَّ وَعَلَىٰ وَٲلِدَىَّ وَأَنۡ أَعۡمَلَ صَـٰلِحً۬ا تَرۡضَٮٰهُ وَأَصۡلِحۡ لِى فِى ذُرِّيَّتِىٓ‌ۖ إِنِّى تُبۡتُ إِلَيۡكَ وَإِنِّى مِنَ ٱلۡمُسۡلِمِينَ
[46:15] ...My Lord, grant me that I offer gratitude for the favour You have bestowed upon me and upon my parents, and that I do righteous deeds that You like. And set righteousness, for my sake, in my progeny. Of course, I repent to you, and truly I am one of those who submit to You..

Illuminating the heart and the face:

If you want to illuminate your heart and your face then recite the following Ayah once daily and blow on yourself.
ٱللَّهُ نُورُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ مَثَلُ نُورِهِۦ كَمِشۡكَوٰةٍ۬ فِيہَا مِصۡبَاحٌ‌ۖ ٱلۡمِصۡبَاحُ فِى زُجَاجَةٍ‌ۖ ٱلزُّجَاجَةُ كَأَنَّہَا كَوۡكَبٌ۬ دُرِّىٌّ۬ يُوقَدُ مِن شَجَرَةٍ۬ مُّبَـٰرَڪَةٍ۬ زَيۡتُونَةٍ۬ لَّا شَرۡقِيَّةٍ۬ وَلَا غَرۡبِيَّةٍ۬ يَكَادُ زَيۡتُہَا يُضِىٓءُ وَلَوۡ لَمۡ تَمۡسَسۡهُ نَارٌ۬‌ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ۬‌ۗ يَہۡدِى ٱللَّهُ لِنُورِهِۦ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَيَضۡرِبُ ٱللَّهُ ٱلۡأَمۡثَـٰلَ لِلنَّاسِ‌ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيمٌ۬
[24:35] Allah is the Light of the heavens and the earth. The example of His light is that of a niche, in which there is a lamp; the lamp is in a glass – the glass looks like a brilliant star – it is lit by (the oil of) a blessed tree, the olive, which is neither eastern, nor western. Its oil is about to emit light even though the fire has not touched it – (it is) light upon light. Allah guides to His light whomsoever He wills; Allah describes examples for the people, and Allah knows everything well.

Adoption of the right path:

If you have gone astray and unable to distinguish between right and wrong then recite the following Ayah 313 times on water and drink it and continue to do so until you situation improves.
وَهَدَيۡنَـٰهُمَا ٱلصِّرَٲطَ ٱلۡمُسۡتَقِيمَ
[37:118] and guided them to the straight path.

Cure for disability:

If someone has a disability of hands, feet, ears or eyes then recite the following Ayah frequently and also blow on the water and make the patient drink it.
أَلَهُمۡ أَرۡجُلٌ۬ يَمۡشُونَ بِہَآ‌ۖ أَمۡ لَهُمۡ أَيۡدٍ۬ يَبۡطِشُونَ بِہَآ‌ۖ أَمۡ لَهُمۡ أَعۡيُنٌ۬ يُبۡصِرُونَ بِہَآ‌ۖ أَمۡ لَهُمۡ ءَاذَانٌ۬ يَسۡمَعُونَ بِہَا‌ۗ
[7:195] Do they have legs to walk with? Or do they have hands to grasp with? Or do they have eyes to see with or do they have ears to hear with?

Spiritual cure for Jaundice:

If someone has jaundice then recite Surah Al-Fatiha (Chapter 1) once, Surah Al-Hashr (Chapter 59) 7 times, and Surah Al-Quriash (Chapter 106) once, blow on the water and make the patient drink it until better.

Highly effective for seeking opportunity for Hajj:

If you have the desire for going for Hajj and there is no apparent opportunity then recite the following Ayah in abundance and continue to do so until the desire is fulfilled.
لَّقَدۡ صَدَقَ ٱللَّهُ رَسُولَهُ ٱلرُّءۡيَا بِٱلۡحَقِّ‌ۖ لَتَدۡخُلُنَّ ٱلۡمَسۡجِدَ ٱلۡحَرَامَ إِن شَآءَ ٱللَّهُ ءَامِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمۡ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ‌ۖ فَعَلِمَ مَا لَمۡ تَعۡلَمُواْ فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَٲلِكَ فَتۡحً۬ا قَرِيبًا
[48:27] Indeed, Allah has made true to His Messenger the dream (shown) with truth: You will definitely enter the Sacred Mosque insha'allah (if Allah wills,) peacefully, with your heads shaved, and your hairs cut short, having no fear. So He knew what you did not know, and He assigned before that a victory, near at hand.

To develop love and affection and for family quarrels and disputes:

If you want to develop love and affection for someone or to resolve family disputes, bickering and quarrels recite the following Ayah 7 times.
وَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِہِمۡ‌ۚ لَوۡ أَنفَقۡتَ مَا فِى ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعً۬ا مَّآ أَلَّفۡتَ بَيۡنَ قُلُوبِهِمۡ وَلَـٰڪِنَّ ٱللَّهَ أَلَّفَ بَيۡنَہُمۡ‌ۚ إِنَّهُ ۥ عَزِيزٌ حَكِيمٌ۬
[8:63] and united their hearts. Had you spent all that is on earth, you could not have united their hearts. But Allah did unite their hearts. Surely, He is All-Mighty, All-Wise.

Getting rid of the oppressor:

To get rid of the oppressor the following Ayah should be recited 21 times for 3 days. This is extremely taxing and to read it on the wrong occasions is to put oneself in harms way so this should only be used when the oppression becomes unbearable.
فَقُطِعَ دَابِرُ ٱلۡقَوۡمِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ‌ۚ وَٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِينَ
[6:45] Thus, the people who did wrong were uprooted to the last man; Praise be to Allah, the Lord of the worlds.