اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں کی، جنت و دوزخ کی، سدرۃ المنتہیٰ کی، عرش الٰہی کی سیر کروائی اور اللہ تعالیٰ نے جہاں تک چاہا آپ نے سیر فرمائی، اس کی قدرت کی نشانیوں کا مشاہدہ فرمایا اور دیدار پرانوار کی نعمت لازوال سے مشرف ہوئے۔ جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے تفصیلی روایت منقول ہے روایت کا ایک حصہ ملاحظہ ہو: حتی جاء سدرۃ المنتھیٰ ودنا للجبار رب العزۃ فتدلی حتی کان منہ قاب قوسین او ادنی۔ یہاں تک کہ حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سدرۃ المنتہیٰ پر آئے اور جبار رب العزت آپ کے قریب ہوا پھر اور قریب ہو ا یہاں تک کہ دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی زیادہ نزدیک۔ (صحیح بخاری شریف، ج 2، کتاب التوحید، ص 1120 ، حدیث نمبر: 6963

صحیح مسلم شریف میں روایت ہے: عن عبداللہ بن شقیق قال قلت لابی ذر لو رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لسألتہ فقال عن ای شیء کنت تسألہ قال کنت اسالہ ھل رایت ربک قال ابو ذر قد سالت فقال رایت نورا۔ حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے کہا اگر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی سعادت حاصل ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتا، انہوں نے کہا تم کس چیز کے متعلق سوال کرتے؟ حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے آپ سے اس متعلق دریافت کیا تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا، وہ نور ہی نور تھا۔(صحیح مسلم، ج 2، کتاب الایمان، ص 99 ، حدیث نمبر: 262

جامع ترمذی شریف میں حدیث پاک ہے : عن عکرمۃ عن ابن عباس قال رای محمد ربہ قلت الیس اللہ یقول لا تدرکہ الابصار و ھو یدرک الابصار قال و یحک اذا تجلی بنورہ الذی ھو نورہ و قد راٰی محمد ربہ مرتین ھٰذا حدیث حسن غریب۔ عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے، میں نے عرض کیا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: ’’نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرتا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم پر افسوس ہے، یہ اس وقت ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے اس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اس کا نور ہے، یعنی غیر متناہی نور اور بے شک سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ (جامع ترمذی شریف ، ج 2، ابواب التفسیر ص 164 ، حدیث نمبر: 3201

عن ابن عباس فی قول اللہ تعالیٰ و لقد راہ نزلۃ اخری عند سدرۃ المنتہیٰ فاوحی الی عندہ ما اوحیٰ فکان قاب قوسین او ادنی قال ابن عباس قد راہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ھٰذا حدیث حسن۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان آیات کی تفسیر میں فرمایا: ’’بے شک انہوں نے اس کو دوسری بار ضرور سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا تو اللہ نے اپنے خاص بندہ کی طرف وہ وحی نازل کی جو اس نے کی، پھر وہ دو کمانوںکی مقدار نزدیک ہوا یا اس سے زیادہ‘‘ حضرت ابن عباس نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ (جامع ترمذی شریف ، ج 2، ابواب التفسیر ص 164 ، حدیث نمبر: 3202 )۔

مسند امام احمد میں یہ الفاظ مذکور ہیں: عن عکرمۃ عن ابن عباس قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رایت ربی تبارک و تعالیٰ ۔ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کو دیکھا۔ یہ حدیث پاک مسند امام احمد میں دو جگہ مذکور ہے۔ (مسند امام احمد، حدیث نمبر: 2449-2502

از: حضرت مولانامفتی سیدضیاء الدین نقشبندی قادری