’’بہترین کلام اللہ کا کلام ( قرآن کریم ) ہے اور بہترین ھدایت و طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا لایا ھوا دین ہے ۔،،
Friday, October 18, 2019
ناقابل یقین انفارمیشن
Monday, October 7, 2019
اہل اللہ کی پہچان
اہل اللہ کی پہچان
حضرت فضیل ابن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :
اِذَا اَحَبَّ اللّٰهَ عَبْدًا اَکْثَرَ حَمَّه وَغَمَّه.
’’اللہ اپنے جس بندے سے محبت کرلیتا ہے اس کے غموں کو بڑھادیتا ہے‘‘۔
گویا اللہ صرف نیک بندوں کا محبوب ہی نہیں ہے بلکہ وہ بعض بندوں کا محب بھی بن جاتا ہے۔
غموں کو کیوں بڑھادیتا ہے؟ اس لئے بڑھا دیتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
يَقُوْلُ اللّٰهُ تعالیٰ لِدنيا يَا دُنْيَا مُرِّی عَلٰی اَوْلِيآئِی وَلاَ تَحْلَوْلِی لَهُمْ فَتَفْتَنِيْهِمْ.
’’اللہ تعالیٰ دنیا سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ اے دنیا میرے دوستوں پر کڑوی بن کر رہ اور ان کے لئے بہت میٹھی نہ بن کہ ان کے دل تیرے فتنے میں مبتلا ہوجائیں‘‘۔
کبھی بیمار کردیا۔۔۔ کبھی تکلیف میں مبتلا کردیا۔۔۔ کبھی تھوڑی سی خوشحالی دے دی۔۔۔ اور کبھی چھین لی۔۔۔ کبھی فاقہ، فقراور کبھی غم دے دیا۔۔۔ کبھی کچھ ثمرات دے کر چھین لئے۔۔۔ کبھی اس کے خلاف ملامت کرنے والے لوگ پیدا کردیئے۔۔۔ کہیں طعنہ زنی کرنے والے پیدا کردیئے۔۔۔ الغرض طرح طرح کے غم بڑھا دیتا ہے تاکہ ان کا دل دنیا میں نہ لگے، جن دلوں سے وہ پیار کرتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ وہ دل دنیا میں کسی اور کی محبت میں مشغول ہوں بلکہ چاہتا ہے کہ وہ دل میرے ساتھ لگے رہیں۔
حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ آگے فرماتے ہیں کہ
حَتّٰی لَا يَجِدَ عَشَآءَ وَلَا غَدَآءً.
’’اتنے غموں میں مبتلا رکھتا ہے کہ کبھی کبھی ایسی بھی نوبت آجاتی ہے کہ کبھی رات کا کھانا نہیں ملتا اور کبھی دن کا کھانا نہیں ملتا‘‘۔
ہمارا معیار کیا ہے۔۔۔؟
اگر مال و دولت، آسائش اور راحتِ دنیا کی کثرت ہوجائے توکہتے ہیں۔۔۔ اللہ کا بڑا کرم ہے۔۔۔ حالانکہ جس پر اللہ کا کرم ہوتا ہے ان کے غم زیادہ ہوتے ہیں۔
حضرت سہل بن سعد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَوْ کَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰهِ جَنَاحَ بَعُوْضَةٍ مَا سَقَی کَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ.
’’اگر دنیا کی قدر اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو اس سے کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ ملتا‘‘۔
(جامع الترمذی، ج 4، ص 560، رقم 2320)
اس دنیا میں اللہ کے جو دشمن ہیں، کافر و مشرک ہیں، اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن ہیں، سب سے بڑھ کر دنیا ان کے پاس ہے۔ گویا پیمانے بدل گئے۔۔۔ فرمایا کہ اگر دنیا کی قدر و عزت میرے نزدیک مچھر کے پر جتنی بھی ہوتی تو بھلا میں اپنے دشمنوں کو اس سے نوازتا؟۔۔۔ میں جو اپنے دشمنوں کو بے حساب دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ اس دنیا کی کوئی حیثیت میرے نزدیک نہیں ہے۔ اصل قدر و منزلت والی زندگی آخرت والی زندگی ہے۔
حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے پھر فرمایا :
وَاِذَا اَبْغَضَه وَسَّعْ دُنْيَآءُ ه وَفَرَّحَهْ بِمَا اَعْطَاه وَشَغَله بِهَا عَنْه.
’’اور جس سے اللہ ناراض ہوجاتا ہے، جس سے اپنا منہ پھیر لیتا ہے اس پر دنیا کو وسیع کردیتا ہے، دنیا کی فرحتیں اس کے لئے بے حساب کردیتا ہے تاکہ وہ ان میں مزید مشغول ہوجائے اور رب سے اور دور ہوجائے‘‘۔
53 چیزیں
53 چیزیں جن سے رسول اللہ ﷺ نے اللہ کی پناہ مانگی.
1. قرض سے۔
[بخاری: 6368]
2. برے دوست سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
3. بے بسی سے۔
[مسلم: 2722]
4.جہنم کے عذاب سے۔
[بخاری: 6368]
5. قبر کے عذاب سے۔
[ترمذی: 3503]
6. برے خاتمے سے۔
[بخاری: 6616]
7. بزدلی سے۔
[مسلم: 2722]
8. کنجوسی سے۔
[مسلم: 2722]
9. غم سے۔
[ترمذی: 3503]
10. مالداری کے شر سے۔
[مسلم: 2697]
11. فقر کے شر سے۔
[مسلم: 2697]
12. ذیادہ بڑھاپے سے۔
[بخاری: 6368]
13. جہنم کی آزمائش سے۔
[بخاری: 6368]
14. قبر کی آزمائش سے۔
[بخاری: 6368]
15. شیطان مردود سے۔
[بخاری: 6115]
16. محتاجی کی آزمائش سے۔
[بخاری: 6368]
17. دجال کے فتنے سے۔
[بخاری: 6368]
18. زندگی اور موت کے فتنے سے۔
[بخاری: 6367]
19. نعمت کے زائل ہونے سے۔
[مسلم: 2739]
20. الله کی ناراضگی کے تمام
کاموں سے۔ [مسلم: 2739]
21. عافیت کے پلٹ جانے سے۔
[مسلم: 2739]
22. ظلم کرنے اور ظلم ہونے پر۔
[نسائی: 5460]
23. ذلت سے۔
[نسائی: 5460]
24. اس علم سے جو فائدہ نہ دے۔
[ابن ماجہ: 3837]
25. اس دعا سے جو سنی نہ جائے۔
[ابن ماجہ: 3837]
26. اس دل سے جو ڈرے نہیں۔
[ابن ماجہ: 3837]
27. اس نفس سے جو سیر نہ ہو۔
[ابن ماجہ: 3837]
28. برے اخلاق سے۔
[حاکم: 1949]
29. برے اعمال سے۔
[حاکم: 1949]
30. بری خواہشات سے۔
[حاکم: 1949]
31. بری بیماریوں سے۔
[حاکم: 1949]
32. آزمائش کی مشقت سے۔
[بخاری: 6616] کے
33. سماعت کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
34. بصارت کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
35. زبان کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
36. دل کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
37. بری خواہش کے شر سے۔
[ابو داﺅد: 1551]
38. بد بختی لاحق ہونے سے۔
[بخاری: 6616]
39. دشمن کی خوشی سے۔
[بخاری: 6616]
40. اونچی جگہ سے گرنے سے۔
[نسائی: 5533]
41. کسی چیز کے نیچے آنے سے۔
[نسائی: 5533]
42. جلنے سے۔
[نسائی: 5533]
43. ڈوبنے سے۔
[نسائی: 5533]
44. موت کے وقت شیطان کے
بہکاوے سے۔ [نسائی: 5533]
45. برے دن سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
46. بری رات سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
47. برے لمحات سے۔
[طبرانی کبیر: 810]
48. دشمن کے غلبہ سے۔
[نسائی: 5477]
49. ہر اس قول و عمل سے
جو جہنم سے قریب کرے۔
[ابو یعلی: 4473]
50. کفر سے۔
[ابو یعلی: 1330]
51. نفاق سے۔
[حاکم: 1944]
52. شہرت سے۔
[حاکم: 1944]
53. ریاکاری سے۔
[حاکم: 1944]
حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے نبی اور رسول ہیں. آپ کو اللہ نے معصوم پیدا فرمایا. نہ آپ کو شیطان بہکا سکتا تھا اور نہ ہی دنیا کی کسی چیز کا خوف. آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کی تعلیم کے لیے یہ دعائیں مانگ کر امت کو سکھایا کہ ان چیزوں سے پناہ مانگیں.
اے اللہ! ہم ہر اس چیز سے تیری پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے پیارے حبیب ﷺ نے مانگی۔
آمین یارب العالمین
Tuesday, September 17, 2019
ہم جِنس پرستی مکروہ ترین گناہ
بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُس کی ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد طلب کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور اپنے گندے کاموں سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں
اِنسانی مُعاشرے میں ابلیس کے پیروکار ہمیشہ سے ہی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اُس کی ناراضگی اور عذاب والے کاموں کی ترویج میں اپنے پیر و مُرشد کے لیے کام کرتے چلے آرہے ہیں ، کبھی سب کچھ جانتے سمجھتے ہوئے، اور کبھی انجانے میں
یہ لوگ، جو بظاہر ہوتے تو اِنسان ہی ہیں ، اور بسا اوقات مُسلمانوں کے نام و نسب بھی رکھتے ہیں ، لیکن درحقیقت یہ اِنسانیت کی تمام حُدود سے خارج ہو چکے ہوتے ہیں ، اور ایسے کاموں میں ملوث ہوتے ہیں اور اُن کاموں کی طرف مائل کرتے ہیں جن کاموں سے کوئی بھی صاف اور اچھی ذہنیت والا اِنسان کراھت کرتا ہے ، خواہ مُسلمان ہو یا کافر
کیونکہ وہ اچھی طرح سے سمجھتا ہے کہ وہ کام اِنسان کے کرنے کے ہیں ہی نہیں
اِنہی کاموں میں سے ایک کام جِنسی تعلقات کی آزادی ہے ، اور اِس آزادی کا ایک انداز ہم جِنس پرستی ہے
اِنسان کو اُس کی خواہشات کی تکمیل کے لیے آزاد سمجھنے اور سمجھانے والے "اِنسانی اور اخلاقی پابندیوں سے آزاد ، بلکہ حیوانیت کی حدود سے بھی خارج ہو جانے والے "وہ لوگ جو "لبرلز " کہلاتے ہیں ، اِنسانوں کو دِینی، مذھبی، اخلاقی ، حتیٰ کہ فِطری اِنسانی پابندیوں سے بھی آزاد کروانے کے لیے اپنے آقا ابلیس کے ہر فلسفے کا پرچار کرتے ہیں
یہ لوگ کِسی بھی قِسم کے اِنسانی ، مُعاشرتی ، اخلاقی اور دِینی ضوابط کا کوئی بھی لحاظ رکھے بغیر جنسی طلب کی تکمیل کو بھی اِنسان کا ایک ایسا حق بنا کر دِکھانے اور سمجھانے کی کوششیں کر تے ہیں جِس کے لیے اِنسان کو کِسی بھی قِسم کی کوئی پابندی قُبول نہیں کرنا چاہیے
اِن میں سے کچھ ایسے ہیں جو کِسی بھی رشتے کا کوئی معمولی سا تقدس بھی رَوا نہیں رکھتے ، ہر رشتہ اُن کے ہاں جنسی طلب کی تکمیل کے لیے حلال ہے
کچھ ایسے بھی ہیں جو اِنسان اور جانور کے مابین تعلق کو بھی صد فی صد اِنسانی حق ، اور اِنسان کو اِس حق کے حصول میں مکمل آزاد قرار دیتے ہیں
اور کچھ ایسے ہیں جو ہم جِنس پرستی کو بھی اِنسان کا حق قرار دیتے ہیں ، اور اِس مکروہ ترین گناہ کو ایک فِطری تقاضے کی تکمیل کے فِطری ذرائع میں شُمار کرتے ہیں
اِن لوگوں کی یہ سب لاف و گزاف سوائے شیطانی وحی کے اور کچھ نہیں ، کیونکہ یہ رحمانی وحی کے بالکل خِلاف ہے،
میرے مُسلمان بھائیوں ، بہنو، آیے پڑھتے اور سمجھتے ہیں کہ ہمارے ، اور ساری ہی مخلوق کے اکیلے خالق اللہ جلّ جلالہُ نے اِس کراھت سے بھرے ہوئے گناہ کے بارے میں کیا فرمایا ہے
لیکن اِس سے پہلے اپنے اِیمان کی تقویت کے لیے ، اور ابلیس اور اُس کے مُریدوں کے فلسفوں کی دُھند میں گم ہونے سے بچنے کے لیے اپنے رب اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھیے
(((أَ لَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ :::
کیا وہ نہیں جانتا جِس نے تخلیق کیا اور (جبکہ) وہ بہت باریک بین اور خُوب خبر رکھنے والا ہے )))
سُورت المُلک (67)/آیت 14
غور فرمایے ، کیا اِس میں کِسی بھی قِسم کے کِسی بھی شک کی کوئی بھی گنجائش ہے کہ خالق سے بڑھ کر اپنی مخلوق کو جاننے والا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے ، اُمید کرتا ہوں کہ آپ اپنے رب اللہ تبارک و تعالیٰ کے اِس مذکورہ بالا فرمان مُبارک پر یقین و اِیمان قائم رکھتے ہوں گے کہ اِنسان کےخالق سے بڑھ کر اُس کے بارے میں کوئی بھی اور نہیں جانتا کہ اُس کی اِس مخلوق کی حقیقت کیا ہے
رہا معاملہ اِنسان کا اپنے آپ کو جاننے کا ، تو اُس کی حقیقت بھی خالق عزّ و جلّ نے بہت واضح فرما دِی ہے ، کہ
اِنسان کمزور ہے ، خواہ وہ بظاہر کِسی بھی انداز میں کتنا ہی طاقتور دِکھائی دیتا ہو، لیکن درحقیقت اپنے نفس اور ابلیس کی دھوکہ بازیوں کے سامنے کمزور ہے ، بہت جلد دھوکہ کھا جاتا ہے
::: دلیل :::
(((وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا::: اور اِنسان کو تو کمزور ہی بنایا گیا ہے )))
سُورت النِساءَ (4)/آیت28
اور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اِنسان جلد باز ہے ، اور اِس جلد بازی کی وجہ سے گمراہ ہو تا ہے
::: دلائل :::
(((خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ::: اِنسان کو جلد باز بنایا گیا ہے )))
سُورت الانبیاءَ (21)/آیت37
::: :: ((( وَكَانَ الْإِنسَانُ عَجُولًا::: اور اِنسان تو جلد باز ہے )))
سُورت الاِسراء (17)/آیت11
اِنسان جب کِسی بھی معاملے میں خود کو غِنی پاتا ہے ، تو سرکشی کرنے لگتا ہے
::: دلیل :::
((( إِنَّ الْإِنسَانَ لَيَطْغَىٰ
Oأَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰ::: بے شک اِنسان سرکشی کرنے لگتا ہےO جب وہ خود کو غِنی دیکھتا ہے )))
سُورت العلق (96)/آیات6،7
اللہ تعالیٰ نے اِنسان کو عِزت و تکریم عطاء فرمائی لیکن اُن کی اکثریت اللہ تعالیٰ کے فرامین اور اُس کی اِرسال کردہ ہدایت کی طرف سے اندھی بہری اور گونگی ہو جاتی ہے ، اور جانوروں سے بھی بدتر ہوجاتی ہے ، پس حق اُس کی سمجھ میں نہیں آتا اور شیطان کی پیروی اختیار کر کے اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بنا لیتی ہے
::: دلیل :::
(( (وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ:::
اور یقیناً ہم نے جہنم کے لیے بہت سے جِنّات اور انسانوں کو جہنم کے لیے ہی بنایا ہے ، کہ ان کے دِل(تو)ہیں لیکن اِن (دِلوں)سے یہ سمجھتے نہیں ، اور اِن کی آنکھیں (تو) ہیں لیکن اِن(آنکھوں)سے یہ دیکھتے نہیں، اور اِن کےکان (تو) ہیں لیکن( اِن )کانوں سے یہ سُنتے نہیں ، یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں ، بلکہ (جانوروں سے بھی)زیادہ گمراہ ہیں ، یہ ہی ہیں غافل لوگ)))
سُورت الاِعراف (7)/آیت179
اللہ پاک کی اِرسال کردہ ہدایت سے اندھے ، بہرے اور گونگے لوگ بالاخر اِنسانیت کی عملی حدود سے ہی خارج ہو جاتے ہیں ، اُن کی عقلیں منجمد ہوچکی ہوتی ہیں ، لہذا اُنہیں اچھائی اور سچائی کی سمجھ نہیں آتی ، سوائے اپنے آقا ابلیس کی وحی کے اُنہیں کچھ اور ٹھیک نہیں لگتا
میری بات کا موضوع ایسے ہی "لبرلز" کی طرف سے نام نہاد "اِنسانی حقوق ، اور آزادی" کے جامے میں اِنسان کو ، اِنسانیت کی عملی حُدود سے خارج کرنے والے ایک کام "ہم جِنس پرستی " ہے
اِنسان کی حقیقت ، اِنسان میں پائی جانی والی منفی صِفات کا مختصر ساذِکر صِرف یہ سمجھانے کے لیے کیا ہے کہ قارئین کرام پر یہ واضح ہو جائے کہ اِنسانوں کی اکثریت ، یعنی وہ اِنسان جو اپنے رب اللہ تعالیٰ کی ہدایات سے منہ ُ پھیرتے ہیں وہ کِس طرح شیطان کے کھلونے بن جاتے ہیں
اور اللہ پاک یہ فرمان
(((أَ لَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ :::
کیا وہ نہیں جانتا جِس نے تخلیق کیا اور (جبکہ) وہ بہت باریک بین اور خُوب خبر رکھنے والا ہے )))
خالق نے اپنے مخلوق کو جِن کاموں سے منع فرمایاہے اُسی میں مخلوق کی عافیت ہے ، دُنیاوی طور پر بھی ، دِینی طور پر بھی ، اور اُخروی طور پر بھی
اِنسانوں کی دو جِنس ہیں اور ظاہر ہے کہ ہم جِنس پرستی اپنی اپنی جِنس کے فرد کے ذریعے اپنی جِنسی خواہش کی تکمیل کا نام ہے
اللہ تعالیٰ نے صِرف اِنسانوں میں ہی نہیں ، جانوروں میں بھی مخالف جِنس کے ساتھی کو جوڑا بنایا ہے ، اِن "لبرلز " نامی حیوانات سے تو وہ اصلی حیوانات بہتر ہیں جو اپنے خالق کی مقرر کردہ فطرت پر عمل پیرا رہتے ہیں ، اور سوائے خنزیز اور گدھے کے کوئی اور جانور اِس کراھت زدہ گِھن آلود فعل میں ملوث نہیں ہوتے
اللہ تعالیٰ نے اِنسان کا جوڑا مرد اور عورت بنایا ہے ، اور اِسی طرح زندگی میں بسر کرنے میں سکون و اطمینان رکھا ہے
(((وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ::
اور اللہ کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اُس نے تم (اِنسانوں) کے لیے تمہاری ہی جِنس میں سے بیویاں بنائیں تا کہ تم لوگ (اپنی )اُس ) بیوی میں سکون پاؤ ، اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت مہیا کی ، یقیناً اِس میں غور فِکر کرنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں )))
سُورت الروم (30)/آیت21
پس جو کوئی اِس جوڑے کے عِلاوہ کوئی اور جوڑا بناتا ہے ، سب سے پہلے تو وہ اپنے خالق کی مقرر کردہ راہ کو چھوڑ کر اپنے لیے اللہ کی ناراضگی حاصل کرتا ہے ، اور اِس کے عِلاوہ دُنیاوی طو رپر بھی حقیقتا کوئی سکون نہیں پاتا ، محض اپنی حیوانی خواہش کو مکمل کرتا ہے اور اُس میں ملنے والی وقتی سی ، معمولی سی جسمانی لذت کو ابلیسی وحی کے زیر اثر سکون سمجھتا ہے
ہم جنس پرست اپنی ہی نسلیں ختم کرنے کا سبب بنتے ہیں ، اور اِس سے پہلے ایک دفعہ پھر اپنے رب تعالیٰ کا عذاب کمانے والے بنتے ہیں
(((وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللَّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ :::
اور اللہ نے تم (اِنسانوں) کے لیے تمہاری ہی جِنس میں سے بیویاں بنائیں اور تمہاری بیویوں میں سے تم لوگوں کے لیے بیٹے اور پوتے بنائے ، اور تم لوگ پاکیزہ چیزیں عطاء فرمائیں ، تو کیا تم لوگ ( اِس کے بعد بھی ) باطل پر اِیمان رکھتے ہو، اور اللہ کی نعمت سے کفر کرتے ہو )))
سُورت النحل (16)/آیت72
اِس مذکورہ بالا آیت شریفہ میں بھی تدبر فرمایے ، اللہ تعالیٰ ہم اِنسانوں کی افزائش نسل کا ذریعہ ہماری بیویوں کو بنایا ہے ، اور اِسے اپنی ایک نعمت قرار دِیا ہے ، اور یقیناً یہ حق ہے ، اور یہ بھی یقیناً حق ہے کہ میاں بیوی کے اِس پاکیزہ تعلق کے عِلاوہ اپنی جنسی خواہش کی تکمیل کا کوئی بھی دُوسرا ذریعہ اللہ کی نعمت کا کفر ہے ، مگر ابلیس کی وحی پر عمل کرنےو الوں کو رحمان کی وحی سمجھ نہیں آتی
::: اِنسانی تاریخ میں ہم جنسی کی ابتداء:::
کی خبر بھی ہمیں کائنات کے اکیلے خالق و مالک نے اپنے نبی لوط علیہ السلام کے اِس قول کا ذِکر فرماکر دی ہے کہ (((وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ O إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ :::
اور جب لوط نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ ایسی بے حیائی کرتے ہو جو تم لوگوں سے پہلے دونوں ہی جہانوں (یعنی اِنسانوں اور جِنّوں ) میں کِسی نے بھی کی (اور وہ یہ ہے کہ )O تم لوگ اپنی جِنسی خواہش پوری کرنے کے لیے عورتوں کی بجائے مَردوں کو اِستعمال کرتے ہو، تم لوگ تو بالکل ہی حد سے گذر گئے ہو )))
سُورت الاعراف (7)/آیات80، 81
قارئین کرام ، اب یہ بھی دیکھتے چلیے کہ اِنسانی تاریخی کے سب سے پہلے ہم جِنس پرستی کی اِس شیطانی وحی پر اِیمان لانے اور اِس پر عمل کرنےو الے اِن "لبرلز" کا اللہ تعالیٰ نے انجام کیا کیا
اور اِس انجام کی لپیٹ میں ہر ایک "لبرل" آ گیا ، حتیٰ کہ نبی لوط علیہ السلام کی بیوی کو بھی نہیں چھوڑا گیا
(((فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ O وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًافَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ:::
تو ہم نے لوط کو ، اور اُس کے گھر والوں کو (اُس عذاب سے ) بچا لیا ،سِوائے لوط کی بیوی کے وہ پیچھے (اُن ہی ہم جِنس پرستوں میں ہی)رہ جانے والوں میں سے تھی O اور ہم نے اُن (ہم جِنسوں ) پر (مٹی کے کنکروں کی) بارش کر دِی ، پس دیکھو کہ جُرم کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے )))
سُورت الاعراف (7)/آیات83، 84
ایک انتہائی خوفناک چیخ نُما آواز سے اِس عذاب کا آغاز ہوا
(((فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ:::
تو پھر صُبحُ ہوتے ہی ایک انتہائی خوفناک چیخ نُما آواز نے اُن لوگوں کو آن پکڑا )))
سُورت الحجر (15)/آیت73
اور پوری کی پوری بستی ہی اُلٹا دِی گئی اور پھر اُس پر پتھروں کی بارش کی گئی ، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُن ہم جِنس پرست "لبرلز" کو رجم (سنگسار) کیا گیا
(((فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ:::
پس ہم نے اُس بستی کا اُوپری حصہ اُس کا نچلا حصہ بنا دِیا (یعنی اُسے زمین سے اکھاڑ کر ، پھر اُلٹا کر کے زمین پر مار دِیا ) اور اُن لوگوں پر کنکروں کی بارش کی )))
سُورت الحجر (15)/آیت74
پس یہ بات یقینی ہے کہ ہم جِنسی بھی ایک ایسا جُرم ہے جِس کی سزا اللہ تعالیٰ دُنیا میں بھی دیتا ہے ، خواہ وہ کِسی بھی صُورت میں ہو ، لیکن بہرحال وہ انتہائی دردناک بھی ہوتی ہے اور ناقابل واپسی بھی ، جیسا کہ آج کے دور میں ہم سب کے سامنے اِن ہم جِنس پرستوں میں پائی جانےو الی طرح طرح کی خوفناک اور نا قابل عِلاج جِنسی ، نفسیاتی اور دیگر جسمانی بیماریاں ہیں ، اُن بیماریوں کی خوفناک چیخیں اور دھاڑیں اُن میں مبتلا مریضوں کے اندر گونجتی ہی رہتی ہیں ، جِن میں اکثر اُن کے منہوں سے بھی نکلتی ہیں
یہ سب درحقیقت اللہ تعالیٰ کے عذاب ہی تو ہیں ، ایسے عذاب جِنہیں ابلیس کی وحی پر عمل کرنے والے سمجھ نہیں پاتے ، اور اِنسان کو اِنسانیت سے خارج کرنے کے لیے اُسے اُس کی ہر خواہش کی کِسی بھی طور کی تکمیل کی راہ پر چلانے کی کوشش میں اپنی ، اور دُوسروں کی دُنیاوی اور اُخروی دونوں ہی زندگیوں کو عذاب سے بھر لیتے ہیں
اِن ہم جِنس پرست "لبرلز" کے بارے میں اللہ عزّ و جلّ نے اپنے طور پر تو جو عذاب مقرر فرما رکھے ہیں اُن سب کا عِلم اُسی کو ہے ، اُن عذابوں کے عِلاوہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ز ُبان مُبارک سے یہ سزا بھی مُقرر کروا رکھی ہے کہ
(((مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ:::
تم لوگ جِس کِسی کو بھی لوط (علیہ السلام ) کی قوم والا عمل کرتے دیکھو تو کرنے والے اور جِس کے ساتھ کیا جائے دونوں کو ہی قتل کر دو )))
اور علماء کرام کا فرمان ہے کہ ”اسے رجم کر دیا جائے خواہ وہ شادی شدہ ہو یا بےشادی شدہ ہو۔“
علماء کی ایک جماعت کا قول ہے: ”یہ بھی مثل زناکاری کے ہے۔ شادی شدہ ہوں تو رجم ورنہ سو کوڑے۔“
امام شافعی رحمہ اللہ کا دوسرا قول بھی یہی ہے۔ عورتوں سے اس قسم کی حرکت کرنا بھی چھوٹی لواطت ہے اور بہ اجماع امت حرام ہے۔ تفسير ابن كثير
(((إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَٰكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
بے شک اللہ تو لوگوں پر بالکل بھی ظلم نہیں کرتا ، بلکہ لوگ (ہماری نافرمانی کر کے ) خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں )))
سُورت یُونُس (10)/آیت44
اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے کسی گناہگار پر بھی کوئی ظلم کیا ہے
(((وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا هُمُ الظَّالِمِينَ
اور ہم نے اُن پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی (اپنے آپ پر ) ظلم کرنے والے تھے )))
سُورت الزُخرف (43)/آیت76
بلکہ اللہ تو اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے ، اِسی لیے تو اُن کے ہر کام کا انجام بتا کر اُنہیں خبردار کیا ہے
(((يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
اُس (قیامت والے )دِن ہر جان اپنے کئی ہوئی ہر ایک نیکی کو اپنے سامنے پائے گی، اور ہر ایک بدی کو بھی ، اور چاہے گی کہ کاش اُس کے اور اُس کی بدی کے درمیان بہت ہی دُوری ہو جاتی، اور اللہ تم لوگوں کو اُس کی ذات (اور گرفت اور عذاب ) سے ڈراتا ہے، اور اللہ تو بندوں پر نہایت شفقت (اور نرمی ) کرنے والا ہے )))
سُورت آل عمران (3)/آیت30
(((إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
بے شک اللہ تو لوگوں کے لیے بہت شفقت اور رحم کرنے والا ہے )))
سُورت بقرہ (2)/آیت143
اور مُسلمانوں کے لیے تو خصوصی شفقت و رحمت ہے
(((هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَىٰ عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَإِنَّ اللَّهَ بِكُمْ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ :::
اللہ ہی ہے جِس نے اپنے بندے (محمد ) پر واضح نشانیاں
پس اِیمان رکھیے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ ہر پابندی ، اللہ تعالیٰ کا ہر حکم اُس کے بندوں کی خیر کے لیے ہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں پر اُس کی رحمت ہی ہے ، اور ہر اُس سوچ سے نہ صِرف خود بچیے بلکہ سب کو بچانے کی کوشش کیجیے جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی طرف لے جاتی ہو ، خواہ اُس کا عنوان کتنا ہی دلکش ہو ۔،
Monday, April 8, 2019
اللہ تعالیٰ کی جانب سے قرآنِ پاک میں انسانیت کو 100 براہِ راست ہدایات
1. بدزبانی سے بچو (3:159)
2. غصے کو پی جاؤ (3:134)
3. دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو (4:36)
4. تکبر سے بچو (7:13)
5. دوسروں کی غلطیاں معاف کرو (7:199)
6. لوگوں سے نرمی سے بات کرو (20:44)
7. اپنی آواز پست رکھو (31:19)
8. دوسروں کا مذاق نہ اڑاؤ (49:11)
9. والدین کا احترام اور ان کی فرمانبراداری کرو (17:23)
10. والدین کی بے ادبی سے بچو اور اُن کے سامنے اُف تک نہ کہو (17:23)
11. اجازت کے بغیر کسی کی خلوت گاہ (پرائیویٹ کمرہ) میں داخل نہ ہو (24:58)
12. آپس میں قرض کے معاملات تحریر کر لیا کرو (2:282)
13. کسی کی اندھی تقلید مت کرو (2:170)
14. اگر کوئی تنگی میں ہے تو اسے قرضہ اتارنے میں مہلت دو (2:280)
15. سود مت کھاؤ (2:275)
16. رشوت مت اختیار کرو (2:188)
17. وعدوں کو پورا کرو (2:177)
18. آپس میں اعتماد قائم رکھو (2:283)
19. سچ اور جھوٹ کو آپس میں خلط ملط نہ کرو (2:42)
20. لوگوں کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرو (4:58)
21. عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جاؤ (4:135)
22. مرنے کے بعد ہر شخص کی دولت اس کے قریبی عزیزوں میں تقسیم کر دو (4:7)
23. عورتوں کا بھی وراثت میں حق ہے (4:7)
24. یتیموں کا مال ناحق مت کھاؤ (4:10)
25. یتیموں کا خیال رکھو (2:220)
26. ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے مت کھاؤ (4:29)
27. کسی جھگڑے کی صورت میں لوگوں کے درمیان صلح کراؤ (49:9)
28. بدگمانیوں سے بچو (49:12)
29. گواہی کو مت چھپاؤ (2:283)
30. ایک دوسرے کے بھید نہ ٹٹولا کرو اور کسی کی غیبت مت کرو (49:12)
31. اپنے مال میں سے خیرات کرو (57:7)
32. مسکین غریبوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دو (107:3)
33. ضرورتمندوں کو تلاش کر کے اُن کی مدد کرو (2:273)
34. کنجوسی اور فضول خرچی سے اجتناب کرو (17:29)
35. اپنی خیرات لوگوں کو دکھا نے کے لیئے اور احسان جتا کر ضائع مت کرو (2:264)
36. مہمانوں کا احترام کرو (51:26)
37. بھلائی پر خود عمل کرنے کے بعد دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دو (2:44)
38. زمین پر فساد مت کرو (2:60)
39. لوگوں کو مسجدوں میں اللہ کے ذکر سے مت روکو (2:114)
40. صرف اُن سےلڑوجوتم سے لڑیں (2:190)
41. جنگ کے آداب کا خیال رکھو (2:191)
42. جنگ کے دوران پُشت مت پھیرنا (8:15)
43. د ین میں کوئی زبردستی نہیں (2:256)
44. تمام پیغمبروں پر ایمان لاؤ (2:285)
45. حالتِ حیض میں عورتوں سے جماع نہ کرو (2:222)
46. مائیں بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں (2:233)
47. خبردار زنا کے قریب کسی صورت میں نہیں جانا (17:32)
48. حکمرانوں کو اہلیت کی بنیاد پر منتخب کرو (2:247)
49. کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ مت ڈالو (2:286)
50. آپس میں تفرقہ مت ڈالو (3:103)
51. کائنات کی تخلیق اور عجائبات پر گہری غوروفکر کرو (3:191)
52. مرد اور عورت کو اعمال کا صلہ برابر ملے گا (3:195)
53. خون کے رشتوں میں شادی مت کرو (4:23)
54. مرد خاندان کا حکمران ہے (4:34)
55. بخیلی و کنجوسی مت کرو (4:37)
56. حسد مت کرو (4:54)
57. ایک دوسرے کا قتل مت کرو (4:92)
58. خیانت کرنے والوں کے حمایتی مت بنو (4:105)
59. گناہ اور ظلم وزیادتی میں تعاون مت کرو (5:2)
60. نیکی اور بھلائی میں تعاون کرو (5:2)
61. جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کیجئے'(16۔98)
62. عدل و انصاف پر قائم رہو (5:8)
63. جرائم کی سزا مثالی طور پر دو (5:38)
64. گناہ اور بد اعمالیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کرو (5:63)
65. مردہ جانور, خون, سور کا گوشت ممنوع ہیں (5:3)
66. شراب اور منشیات سے بچو (5:90)
67. جوا مت کھیلو (5:90)
68. دوسروں کے معبودوں کو بُرا مت کہو (6:108)
69. لوگوں کو دھوکہ دینے کی خاطر ناپ تول میں کمی مت کرو (6:152)
70. خوب کھاؤ پیو مگر حد سے تجاوز نہ کرو (7:31)
71. مسجدوں میں عبادت کے وقت اچھے کپڑے پہنو (7:31)
72. جو تم سے مدد اور حفاظت و پناہ کا طلبگار ہو اسکی مدد اور حفاظت کرو (9:6)
73. پاکیزگی اختیار کرو (9:108)
74. اللہ کی رحمت سے کبھی نا اُمید مت ہونا (12:87)
75. لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے کیے گئے بُرے کام و گناہ اللہ معاف فرما دے گا (16:119)
76. لوگوں کو اللہ کی طرف حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلاؤ (16:125)
77. کوئی کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا (17:15)
78. مفلسی و غربت کے خوف سے اولاد کا قتل مت کرو (17:31)
79. جس بات کا علم نہ ہو اُس کے پیچھے مت پڑو. (17:36)
80. بے بنیاد اور لغو کاموں سے پرہیز کرو (23:3)
81. دوسروں کے گھروں میں بلا اجازت مت داخل ہو (24:27)
82. جو اللہ پر یقین رکھتے ہیں, اللہ اُن کی حفاظت فرمائے گا (24:55)
83. زمین پر عاجزی و انکساری سے چلو (25:63)
84. اپنی دنیاوی زندگی کو نظرانداز مت کرو (28:77)
85. اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکارو (28:88)
86. ہم جنس پرستی سے اجتناب کرو (29:29)
87. اچھے کاموں کی نصیحت اور برے کاموں کی ممانعت کرو (31:17)
88. زمین پر شیخی اور تکبر سے اِترا کر مت چلو (31:18)
89. عورتیں اپنے بناؤسنگھار کی نمائش مت کریں (33:33)
90. اللہ تمام گناہ معاف کردے گا (39:53)
91. اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو (39:53)
92. برائی کو بھلائی سے دفع کرو (41:34)
93. مشورے سے اپنے کام سرانجام دو (42:38)
94. تم میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جس نے سچائی و بھلائی کو اختیار کیا ہو (49:13)
95. دین میں رہبانیت کا کوئی وجود نہیں (57:27)
96. اللہ کے ہاں علم والے کے درجات بلند ہیں (58:11)
97. غیرمسلموں کے ساتھ منصفانہ سلوک و احسان اور اچھا برتاؤ کرو (60:8)
98. اپنے آپ کو نفس کی حرص سے پاک رکھو (64:16)
99. اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو, وہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے (73:20)
100.اللہ تعالٰی اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کسی کی برائی علانیہ زبان پر لائی جائے، الا یہ کہ کسی پر ظلم ہوا ہو.(3.148)