نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
من صام رمضان ثمّ أتبعه ستًّا من شوّال كان كصيام الدّهر۔[رواه مسلم 1164]
جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے، ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے رکھے۔
جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے، ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے رکھے۔
شوال کے چھ روزے، ایک بہت عمدہ چانس ہے، اس موقع پر مسلمان کو بہت سارے فائدے حاصل ہوتے ہیں:
سب سے پہلے تو اسے دنیاوی منافع حاصل ہوتے ہیں اور دوسرے نمبر پر آخرت میں اجر عظیم کا مستحق قرار پاتا ہے۔
۱۔ شوال کے چھ روزوں پر دنیاوی منافع:
دنیاوی
فوائد کی جہاں تک بات ہے تو سائنسی تحقیقات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ صرف ایک
دن کا اسلامی روزہ مکمل دس دن کے جسم میں موجود فضلے اور زہر آلود مواد کو
پاک کرتا ہے۔
اس طرح
تیس روز پر مشتمل روزوں کا مہینہ تین سو دین کے فضلات اور زہر آلود مواد
کو ختم کرتا ہے، یہاں ہم معجزہ نبوی کو دیکھ سکتے ہیں کہ آپ رمضان کے
روزوں کے بعد شوال کے چھ روزوں کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ تاکہ پورے سال
کے لیے جسم کی صفائی کا عمل مکمل ہوجائے: دیکھیے شوال کے چھ دن صفائی کے اعتبار سےساٹھ دن کے برابر ہوئے، اس طرح رمضان کے تین سو دن اور شوال کے ساٹھ دن جملہ 360 دنوں کی پاکی ہوگئی۔
جس کے بعد جسم جہاں طاقتور رہتا ہے وہیں گناہوں سے بھی پاک وصاف ہوجاتا ہے، اور پورے سال اللہ کے حکم سے صحت وعافیت کے ساتھ رہتا ہے۔
یہاں
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت آشکارا ہوتی ہے، جس کا وجود طب اور
سائنس جدید سے کئی برس پہلے سے ہے، جس کے سامنے مسلمان قدر وتکریم اور
تعظیم کے ساتھ کھڑے ہوجاتا ہے، ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
من صام رمضان ثمّ أتبعه ستًّا من شوال كان كصيام الدّهر۔[رواه مسلم 1164]
’’جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے، ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے رکھے۔‘‘
ملاحظہ:
سائنس
سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایک دن کا روزہ انسان کے جسم میں اتنی کثرت سے
وہائٹ سیل پیدا کرتا ہے جو دس دن تک انسان کے بچاؤ کے لیے کافی ہوجاتے
ہیں،اب دیکھیے قمری سال 355 یا 356 دن کا ہوتا ہے، لہٰذا ہمیں 36 دن کا
روزہ رکھنے کی ضرورت تھی، اسی لیے ضرورت ہے کہ ہر قسم کے بچاؤ اوردفاع کے لیے شوال کے چھ روزوں کا اہتمام ہو۔
۲۔ شوال کے چھ روزوں کے اُخروی منافع:
آخرت
کے اعتبار سے، بندۂ مسلم ایک عبادت کے بعد دوسری عبادت کے لیے تیار
ہوجاتا ہے، رمضان کے روزے جو ثواب کے اعتبار سے دس مہینوں کے برابر ہے،
کیونکہ ایک نیکی پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، اس لیے پورے سال کے بارہ
مہینوں کی نیکیاں حاصل کرنے کے لیے شوال کے چھ روزے کافی ہوجاتے ہیں۔
وہ کیسے:
رمضان کے 30 دن کو 10 سے ضرب دیں تو 300 ہوجاتے ہیں۔
پھر شوال کے 6 دن کو 10 سے ضرب دیں تو 60 ہوجاتے ہیں۔
جملہ
: رمضان کے 300 اور شوال کے 60 اس طرح 360 نیکیاں ہوجاتی ہیں۔ مطلب یہ ہے
کہ سال بھر کے روزوں کا ثواب حاصل ہوجاتا ہے۔۔اللہ اکبر۔
حدیث نبوی میں یہ پیچیدہ اور دقیق حساب کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل نہیں ہے۔۔؟؟
اس نبی کریم کی نبوت کی دلیل جو پڑھنا لکھنا اور حساب نہیں جانتے تھے!!!
سچ ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان:
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (3) إِنْ هُوَ إِلا وَحْيٌ يُوحَى۔[النّجم: 3-4]
’’اور نہ خواہش نفس سے کچھ بولتے ہیں۔ یہ قرآن تو ایک وحی ہے جو ان کی طرف بھیجا جاتا ہے۔‘‘
ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سارے مسلمانوں کو عبادات واطاعات میں ثابت قدمی عطا فرمائے، وہی ذات اس پر قادر ہے۔
’’اور نہ خواہش نفس سے کچھ بولتے ہیں۔ یہ قرآن تو ایک وحی ہے جو ان کی طرف بھیجا جاتا ہے۔‘‘
ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سارے مسلمانوں کو عبادات واطاعات میں ثابت قدمی عطا فرمائے، وہی ذات اس پر قادر ہے۔