روح نکلنے کا وقت یعنی عالم نزع
یہ وہ سخت مرحلہ ہوتا ہے جب انسان ۔۔۔
اس جہاں سے ۔۔۔
اپنے پیاروں سے ۔۔۔
اپنی تعلیمی قابلیت سے ۔۔۔
اپنی تمام ذاتی صفات سے ۔۔۔
اپنی جمع شدہ دولت اور جائیداد سے ۔۔۔
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہاتھ جھاڑ کر ایک طویل سفر پر روانہ ہوتا ہے اور اپنے ساتھ صرف نیک و بد اعمال کا پشتارا لے چلتا ہے ۔۔۔
تو اس مرحلے کی کیفیات کو مرنے والا تو بیان کرنے کے قابل نہیں ہوتا ...
اس لیے اللہ تعالی بیان فرماتا ہے ۔۔۔
"جب روح سارے بدن سے کھینچ کر ہنسلی کی ہڈی (Collarbone) میں آکر اٹک جائے گی ۔ اور لوگ کہیں گے کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ، کوئی دوا دارو کرنے والا ؟ حالانکہ مرنے والا تو سمجھ جاتا ہے کہ اب جدائی کا وقت آگیا ہے ۔ روح نکلنے کی شدت کے باعث اس کی پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ رہی ہوتی ہے ۔ یہی تو اپنے رب سے ملاقات کا وقت ہے" (سورة القيامة - 26 - 30)
"جب روح نکل کر گلے تک پہنچ جاتی ہے ۔ اور تم مرنے والے کو اپنی آنکھوں سے مرتا دیکھ رہے ہوتے ہو ۔ اس وقت ہم تم سے زیادہ اس کے نزدیک ہوتے ہیں ۔ مگر تم دیکھ نہیں سکتے ۔ اگر تم اپنے قول میں سچے ہو کہ تمہیں جزا و سزا کچھ نہیں ملنے والی تو تم اس کی روح کو پلٹا کیوں نہیں دیتے؟"
(سورة الواقعة ۔ 83 ۔ 87)
"کاش تم دیکھ سکو کہ جب ظالم موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے (عذاب کے لیے) اپنے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ لاؤ نکالو اپنی جانیں" (سورةالأنعام ۔ 93)
رحمۃ للعالمین ﷺ نے موت کے اس انتہائی ہولناک مرحلے سے نمٹنے کا نہایت آسان نسخہ بیان فرمایا ہے ۔۔۔
"بے شک صدقہ خدا کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے"
اور اللہ تعالی فرماتا ہے ۔۔۔
"اور خیرات کرو اس مال میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے ۔ اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آئے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کرلیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہوجاتا ۔ اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو اللہ اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے ۔"
(سورة المنافقون ۔ 11 ۔ 10)
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ۔
اور نصیحت کرتے رہو ۔ کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے۔
(سورة الذاريات - 55)
یہ وہ سخت مرحلہ ہوتا ہے جب انسان ۔۔۔
اس جہاں سے ۔۔۔
اپنے پیاروں سے ۔۔۔
اپنی تعلیمی قابلیت سے ۔۔۔
اپنی تمام ذاتی صفات سے ۔۔۔
اپنی جمع شدہ دولت اور جائیداد سے ۔۔۔
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہاتھ جھاڑ کر ایک طویل سفر پر روانہ ہوتا ہے اور اپنے ساتھ صرف نیک و بد اعمال کا پشتارا لے چلتا ہے ۔۔۔
تو اس مرحلے کی کیفیات کو مرنے والا تو بیان کرنے کے قابل نہیں ہوتا ...
اس لیے اللہ تعالی بیان فرماتا ہے ۔۔۔
"جب روح سارے بدن سے کھینچ کر ہنسلی کی ہڈی (Collarbone) میں آکر اٹک جائے گی ۔ اور لوگ کہیں گے کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ، کوئی دوا دارو کرنے والا ؟ حالانکہ مرنے والا تو سمجھ جاتا ہے کہ اب جدائی کا وقت آگیا ہے ۔ روح نکلنے کی شدت کے باعث اس کی پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ رہی ہوتی ہے ۔ یہی تو اپنے رب سے ملاقات کا وقت ہے" (سورة القيامة - 26 - 30)
"جب روح نکل کر گلے تک پہنچ جاتی ہے ۔ اور تم مرنے والے کو اپنی آنکھوں سے مرتا دیکھ رہے ہوتے ہو ۔ اس وقت ہم تم سے زیادہ اس کے نزدیک ہوتے ہیں ۔ مگر تم دیکھ نہیں سکتے ۔ اگر تم اپنے قول میں سچے ہو کہ تمہیں جزا و سزا کچھ نہیں ملنے والی تو تم اس کی روح کو پلٹا کیوں نہیں دیتے؟"
(سورة الواقعة ۔ 83 ۔ 87)
"کاش تم دیکھ سکو کہ جب ظالم موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے (عذاب کے لیے) اپنے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ لاؤ نکالو اپنی جانیں" (سورةالأنعام ۔ 93)
رحمۃ للعالمین ﷺ نے موت کے اس انتہائی ہولناک مرحلے سے نمٹنے کا نہایت آسان نسخہ بیان فرمایا ہے ۔۔۔
"بے شک صدقہ خدا کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے"
اور اللہ تعالی فرماتا ہے ۔۔۔
"اور خیرات کرو اس مال میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے ۔ اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آئے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کرلیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہوجاتا ۔ اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو اللہ اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے ۔"
(سورة المنافقون ۔ 11 ۔ 10)
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ۔
اور نصیحت کرتے رہو ۔ کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے۔
(سورة الذاريات - 55)