1. عن انس عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه نهیٰ ان اليشرب الرجل قائما.
(رواه مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑا ہو کر پانی پیئے۔
2. عن ابن عباس رضی الله عنه قال اتيت النبی صلی الله عليه وآله وسلم بدلوٍ من ماءِ زم زم فشرِب وهو قائمٌ.
(متفق عليه)
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ میں نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں ایک ڈول ماء زم زم پیش کیا۔ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے کھڑے ہو کر پانی پیا
۔
3. عن علیٍ ثم قام مشرِبَ فضلَه وهو قائمٌ ثم قال ان ناساً يکرهون الشرب قائماً وان النبی صلی الله عليه وآله وسلم صنع مثل صنعت.
(رواه البخاری)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا پھر فرمایا لوگ کھڑے ہو کر پانی پینا مکروہ سمجھتے ہیں اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کھڑے ہو کر پانی پیا تھاجیسا کہ میں نے پیا۔
۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ ماء زم زم اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑا ہو کر پینا سنت ہے اور باقی پانی بیٹھ کر پینا سنت ہے
لیکن دوسری جماعت کے علماء کرام کے نزدیک ایسا نہیں ہے بلکہ وہ فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے اور بیٹھ کر پینا سنت ہے
۔
لہذا کھڑے ہو کر پانی پینا کوئی گناہ نہیں ہے لیکن مکروہ ہوگا یعنی ناپسندیدہ عمل ہے لیکن اگر کوئی عذر ہو تو کھڑے ہو کر پینا مکروہ بھی نہیں ہے
۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان