Pages

Friday, October 28, 2011

ذوالحج کے پہلے 10 دن کی فضلیت اور احکام

  ذی الحج کے پہلے دس دِن

ذی الج کے پہلے دس دِن بہت فضلیت والے ہیں ، لیکن ہماری بگڑی ہوئی عادات کا شِکار ہو کر

ہمارے درمیان اپنی اَصلی حالت کھو چُکے ہیں اور دیگر دینی معاملات اور عِبادات کی طرح اِن دِنوں کا حال بھی بے حال کیا جا چُکا ہے ، یہ

دس دِن حج کرنے والے اور نہ کرنے والے کے لئیے بہت فضلیت والے ہیں اور سب کے لئیے ایک جیسا حُکم ہے اللہ تبارک و تعالیٰ نے

فرمایا ہے:::


( وِ یَذکُرُوا اسَّمَ اللَّہِ فِیۤ اَیَّامٍ مَعلُومَاتٍ

اور وہ اللہ کے نام کو یاد کریں معلوم شدہ دِنوں میں


سورت الحج آیت ٢٨

اور فرمایا

( وِ اَذکُرُوا اسمَ اللَّہِ فِیۤ اَیَّامٍ مَعدُُودَاتٍ

اور گنتی کے دِنوں میں اللہ کے نام کو یاد کرو


سورت البقرہ آیت ٢٠٣



'' عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہُما نے معلوم شدہ دِنوں کی تفسیر میں کہا کہ یہ ذوالحج کے پہلے دِس

دِن ہیں اور گنتی کے دِنوں کی تفسیر میں کہا کہ یہ اَیامِ تشریق ہیں


'' صحیح البُخاری ، کتاب العیدین ، باب ، فضل العمل فی اَیام التشریق ،


عبداللہ ابنِ عبَّاس رضی اللہ عنہُما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

::: ( مَا العَملُ فی اَیامِ العَشرِ اَفضلَ مِن العَملِ فی ہذہِ : قالوا : و لا الجِھادُ : قال : و لا الجِھادُ اِلَّا رَجُلٌ خَرجَ یُخاطِرُ بِنَفسِہِ وَ مَالِہِ و لم

یَرجِعُ بشيءٍ

اِن دس دِنوں میں کئیے جانے والوں کاموں ( یعنی نیک کاموں ) سے زیادہ بہتر کام اور کوئی نہیں : صحابہ نے کہا : کیا جِہاد بھی نہیں :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دِیا : جِہاد بھی نہیں ، سوائے اِس کے کہ کوئی اپنا مال اور جان لے کر نکلے اور اُس میں سے کوئی

چیز بھی واپس نہ آئے ) یعنی ، صِرف وہ جِہاد اِن دس دِنوں کے عمل سے زیادہ بہتر ہے جِس میں مُجاہد کی جان اور مال دونوںاللہ کی راہ

میں کام آ جائیں

۔ صحیح البُخاری حدیث ، ٩٦٩ ۔

عبداللہ ابنِ عبَّاس رضی اللہ عنہُما کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

::: مِا مِن اَیامٍ العَملُ الصَّالحُ اَحبَ اِلیَ اللَّہِ مِن ھذہِ الاَیامِ العشر : قالوا : ولا الجِھادُ فی سبِیلِ اللَّہِ : قال : و لا الجِھادُ فی سبِیلِ اللَّہِ ، اِلَّا رَجُلٌ خَرجَ

بِنَفسِہِ وَ مَالِہِ و لم یَرجِع مِن ذَلِکَ بشيءٍ

( اِن دس دِنوں میں کئیے جانے والے نیک کام اللہ تعالیٰ کو کِسی بھی اور دِنوں میں کئیے جانے والے نیک کاموں سے زیادہ محبوب ہیں


صحابہ نے کہا : کیا جِہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ

وسلم نے جواب دِیا : جِہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں سوائے اِس کے کہ کوئی اپنا مال اور جان لے کر

نکلے اور اُس میں سے

کوئی چیز بھی واپس نہ آئے


اَبو داؤد حدیث ٢٤٣٥ ، ابن ماجہ حدیث ١٧٢٧ ۔ اِمام ا لاَلبانی نے صحیح قرار دِیا ۔



  اِن دس دِنوں میں ہی اِسلام کے پانچ اَرکان میں سے ایک کو اَدا کرنے کا وقت ہوتا ہے اور وہ رکن ہے حج


  حج کی فرضیت


اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے

( وَ لِلَّہِ عَلیٰ النَّاسِ حِجّ ُ البَیتِ مَنِ اَستَطاعَ اِلَیہِ سَبِیلاً ، وَ مَن کَفَرَ فَاِنَّ اللَّہَ غَنِيٌ عَنِ العَلٰمِینَ )

اور لوگوں میں سے جِس کی قُدرت ہو اُس پر اللہ کے لئیے ( اللہ کے ) گھر کا حج کرنا فرض ہے ، اور جو انکار کرے گا ، تو اللہ سب جہانوں

سے غنی ہے


سورت آل عمران آیت ٩٧


اور فرمایا

( وَ اََذِّن فی النَّاسِ بِالحَجِ یَاَتُوکَ رِجَالاً وَ عَلیٰ کُلِّ ضَامِرٍ یاَتِینَ مِن کُلِّ فَجٍ عَمِیقٍ لِّیَشھَدُوا مَنٰفِعَ لَھُم )

اور لوگوں میں حج کی پکار کرو ، تُمہارے پاس پیدل اور کمزور اونٹوں پر لوگ آئیں گے اور ہر وسیع ( کھلے چوڑے ) راستے سے آئیں گے

، تا کہ اپنے فائدے حاصل کریں


سورت حج آیت ٢٧ ۔

لہذا ہر وہ مُسلمان جو حج کے لئیے اللہ کے گھر تک پُہنچنے اور حج کرنے کی طاقت رکھتا ہے ، یعنی مالی اور جسمانی طاقت تو اُس پر حج کرنا فرض ہو جاتا ہے ۔


  حج کی فضلیت


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

  ( مَن حَجَ و لَم یَرفُث و لَم یَفسُق رَجع کیوم ولدتہُ اُمُہُ


جِس نے حج کیا ، اور جنسی معاملات میں ملوث ہونے ، اور گُناہ کرنے سے باز رہا تو وہ اُس دِن کی طرح واپس آئے

گا جِس دِن اُس کی ماں نے اُسے جنم دِیا تھا

صحیح البُخاری حدیث ١٥٢١

( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ '' کون سا کام سب سے زیادہ اَفضل ہے '' تو اُنہوں نے فرمایا

( اللہ ا ور اُس کے رسول پر اِیمان )

پھر پوچھا گیا '' پھر اِس کے عِلاوہ '' تو اُنہوں نے فرمایا

( اللہ کی راہ میں جہاد )

پھر پوچھا گیا '' پھر اِس کے عِلاوہ '' تو اُنہوں نے فرمایا

( قبول شدہ حج )

صحیح البُخاری حدیث ١٥١٩ ۔



  یومِ عرفات


اِن دس بلند رتبہ دِنوں کا نواں دِن وہ ہے جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، یہ ہی

وہ قیام ہے جِس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کہا ہے ( النسائی حدیث ٣٠١٦) جِس قیام پر اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے فخر

کا اَظہار کرتا ہے

( مُسند اَحمد حدیث ٧٠٨٩)

اور اِس دِن میں ا للہ تعالیٰ دوسرے دِنوں کی نسبت سب سے زیادہ بندوں کی مغفرت کرتا ہے
صحیح مُسلم حدیث ١٣٤٨ ،

جو مُسلمان اِس قیام میں شامل نہیں ہوتے لیکن اِس دِن کا روزہ رکھتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن

لوگوں کو اِس دِن کا روزہ رکھنے کی صُورت میں ایک سال پچھلے اور ایک سال اگلے کے گُناہ معاف ہونے کی خوش خبری دِی ۔

( صحیح مُسلم حدیث ١١٦٢ )



  عید ا لاَضحی


اِن دس دِنوں کا دسواں دِن حج کرنے اور حج نہ کرنے والوں کے لئیے اللہ کی راہ میں جانور قُربان

کرنے کا دِن ہے ،

  اور حج کرنے والوں کے لئیے اپنے اَحرام سے حلال ہو جانے کا دِن ہے

اور سب مسلمانوںکے لئیے عید کا دن ہے
سُنن اَبو داؤد حدیث ٢٤١٩ سُنن النسائی حدیث ٣٠٠٤ ، سُنن الترمذی حدیث ٧٧٣ ۔


، اللہ تعالیٰ ہمارے نیک اَعمال قبول فرمائے اور ہمارے گُناہ معاف فرمائے ۔
__________________