’’بہترین کلام اللہ کا کلام ( قرآن کریم ) ہے اور بہترین ھدایت و طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا لایا ھوا دین ہے ۔،،
Wednesday, October 31, 2012
ہمارا ایمان اتنا کمزور کیوں؟
کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ آج کا مسلمان اتنا پریشان اور مصیبتوں میںپھنسا ہوا کیوں ہے؟ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ آج کا مسلمان خسارے میں کیوں ہے؟ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ آج کا مسلمان بیماریوں میں مبتلا کیوں ہے ؟ کبھی سوچا ہے ہم نے کہ مسلمانوں کا ایمان اتنا کمزور کیوں ہے؟
ہمارایمان اس لیے اتناکمزور ہے کیونکہ ہم جانتے ہیںکہ اللہ تعالی ہی لائق عبادت ہے پھر بھی ہم اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں۔
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیںہر وقت دیکھ رہا ہے پھر اُس کے ڈر سے ہم گناہ کرنا نہیں چھوڑتے۔
کیونکہ ہم جانتے ہیں کیونکہ ہم سچے انسان سے زیادہ جھوٹے انسان کی بات پر یقین رکھتے ہیں۔
ہم جانتے ہیںکہ ہمیںایک دن موت آنی ہے پھر بھی ہم فحاشیوں میں مبتلا ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ ہمیں رَب کے پاس لوٹ کر جانا ہے پھر بھی ہم نیک اعمال نہیں کرتے۔
ہمارا ایمان اس لیے اتنا کمزور ہے کیونکہ ہم حقیقت جانتے ہوئے بھی سچائی سے منہ موڑ لیتے ہیں۔
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی ہماری مدد نہیں کر سکتا پھر بھی ہم دوسروںسے مدد مانگتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ اولاد اللہ تعالی کی ہی دین ہے پھر بھی ہم مزاروں اور درباروں میںجا کر اولاد کے لیے منتیں مانگتے ہیں۔
ہم جانتےہیں کہ موت ہمیںایک دن آنی ہے پھر بھی ہم آخرت کی تیاری نہیںکرتے۔
ہم جانتے ہیں کہ رَب کی ذات ہی رازق ہے اور رزق دینےکا وعدہ ہے اُس کا اپنے بندوں سے پھر بھی ہم رزق کی تلاش میں پریشان رہتے ہیں۔
ہمارا ایمان اس لیے اتنا کمزور ہے کیونکہ ہم جانتے ہیںکہ تمام خزانے اللہ کے پاس ہیں وہ جسے چاہے عطا کر دے ہھر بھی ہم ناشُکری کرتے ہیں۔
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ دینے والی ذات صرف اللہ کی ہے پھر بھی نعوذباللہ ہم نے کئی داتا بنا رکھے ہیں۔
کیونکہ ہم قرآن پاک کی تلاوت سے زیادہ شرکیہ کلام /شاعری پڑھنے اور شیئر کرنے کو ترجیح دیتےہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی ہم سے ناراضہے پھر بھی ہم دنیا کی رنگینیوں میں کھوئے ہوئے ہیں۔
ہم جانتے ہیںکہ اللہ ہم سے ناراض ہے ہم اُس کو منانے کی بجائے دنیا کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
ہمارا ایمان اس لیے اتنا کمزور ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کو جھوٹوں سے نفرت ہے پھر بھی ہم ہر بات پر جھوٹ بولتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ یہ دنیا عارضی اور فانی ہے پھر بھی اسی دنیا کے پیچھےبھاگ رہے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ یہ زندگی ہمیں دوبارہ نہ ملے گی پھر بھی ہم بُرائی کا دامن تھامے ہوئے ہیں۔
کیونکہ ہمیں اچھائی سے زیادہ بُرائی کرنے میں لطف آتا ہےاس لیے ہم بھٹکتے ہی جا رہے ہیں۔
ہمارا ایمان اس لیے اتنا کمزور ہے کیونکہ ہم جانتے ہیںکہ اللہ تعالی کی پناہ ہی سب سے محفوظ پناہ ہے پھر بھی ہم اُس کی پیدا کردہ مخلوق سے پناہ مانگتے ہیں۔
کیونکہ ہم کلمہ پڑھنے کے بعد بھی اُس کلمے کا صحیح مطلب سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری رسول ہیں مگر اُن کی کہی ہوئی باتوں کی پیروی نہیںکرتے۔
ہمارا ایمان اس لیے اتنا کمزور ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ معافی مانگنےسے اللہ تعالی ہمیں معاف کر دے گا پھر بھی ہم رحیم ہونے کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔