1- ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ بِہَا عَشْرًا)
’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ [ مسلم : ۴۰۸]
2- ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس درجات بلند کردیے جاتے ہیں ۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(مَنْ
صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ عَشْرَصَلَوَاتٍ ،
وَحَطَّ عَنْہُ عَشْرَ خَطِیْئَاتٍ ، وَرَفَعَ عَشْرَ دَرَجَاتٍ)
[ صحیح الجامع : ۶۳۵۹ ]
’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس
رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات
بلند کردیتا ہے۔3- درود شریف کثرت سے پڑھا جائے تو پریشانیوں سے نجات ملتی ہے ۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَجتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :إِذًا تُکْفٰی ہَمَّکَ ، وَیُغْفَرُ لَکَ ذَنْبُکَ تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے ۔ایک روایت ہے میں ہے :إِذَنْ یَکْفِیْکَ اﷲُ ہَمَّ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِتب تمھیں اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت کی پریشانیوں سے بچا لے گا۔‘‘
[ ترمذی : ۲۴۵۷ ، وصححہ الالبانی ]
روزِ قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب وہی ہو گا جو سب سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجتا تھا ۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(أَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَکْثَرُہُمْ عَلَیَّ صَلاَۃً)
’’ قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہو گا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔‘‘
’’ قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہو گا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔‘‘
[رواہ الترمذی وابن حبان وابو یعلی وغیرہم]
وہ مواقع جہاں درود شریف ضرور پڑھنا چاہیے
ویسے تو درود شریف کسی وقت یا موقع کی قید کے بغیر کثرت کے ساتھ پڑھنا چاہیے، تاہم بعض مواقع ایسے ہیں جہاں اس کے پڑھنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ تو مشہور ہیں ۔ مثلاً ہر نماز کے آخری تشہد میں، قنوتِ وتر کے آخر میں، نماز جنازہ کی دوسری تکبیر کے بعد اور خطبہ جمعہ وغیرہ میں۔ ان کے علاوہ مزید کچھ مواقع یہ ہیں :
ï دعا سے پہلے
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا ، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’اس نے جلد بازی کی ہے ۔ پھر آپ نے اسے بلایا اور فرمایا : إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِتَحْمِیْدِ اﷲِ وَالثَّنَائِ عَلَیْہِ ، ثُمَّ یُصَلِّیْ عَلَی النَّبِیِّ ، ثُمَّ لْیَدْعُ بِمَا شَائَتم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھ لے تو سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف وثنا بیان کرے ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے ، اس کے بعد جو چاہے اللہ سے مانگے۔‘‘
[ ابو داؤد : ۱۴۸۱ ، ترمذی : ۳۴۷۷ ۔ وصححہ الالبانی ]
اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : إِنَّ الدُّعَائَ مَوْقُوْفٌ بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأرْضِ لَا یَصْعَدُ مِنْہُ شَیْئٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ عَلٰی نَبِیِّکَ ﷺ
[ ترمذی : ۴۸۶۔ وحسنہ الالبانی ]
’’بے شک دعا آسمان اور زمین کے درمیان رکی رہتی ہے اور کوئی دعا اوپر نہیں جاتی یہاں تک کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں۔‘‘
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے تو ذکرکرنے اور سننے والے دونوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا چاہیے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
’’بے شک دعا آسمان اور زمین کے درمیان رکی رہتی ہے اور کوئی دعا اوپر نہیں جاتی یہاں تک کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں۔‘‘
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے تو ذکرکرنے اور سننے والے دونوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا چاہیے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیَّ)
’’اس آدمی کی ناک خاک میں ملے جس کے پاس میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔‘
[ترمذی : ۳۵۴۵۔ وصححہ الالبانی ]
نیز ارشاد فرمایا :
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
نیز ارشاد فرمایا :
(اَلْبَخِیْلُ الَّذِیْ مَنْ ذُکِرْتُ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیَّ)
’’ بخیل وہ ہے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
’’ بخیل وہ ہے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
[ ترمذی : ۳۵۴۶۔ وصححہ الابانی ]
ïاذان کے بعد ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
(إِذَا
سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ، ثُمَّ
صَلُّوْا عَلَیَّ فَإِنَّہُ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلاَۃً صَلَّی اﷲُ
عَلَیْہِ بِہٖ عَشْرًا)
’’جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی اسی
طرح کہو جیسے وہ کہے ، پھر مجھ پر درود بھیجو ، کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک
مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں بھیجتا ہے ( یا دس
مرتبہ اس کی تعریف کرتا ہے)۔‘‘
[مسلم: ۳۸۴]
ï مسجد میں داخل ہوتے اور اس سے نکلتے ہوئے
مسجد میں داخل ہوتے اور اس سے نکلتے ہوئے پہلے درود شریف اور پھر مسنون دعا پڑھنی چاہیے۔‘
ï مسجد میں داخل ہوتے اور اس سے نکلتے ہوئے
مسجد میں داخل ہوتے اور اس سے نکلتے ہوئے پہلے درود شریف اور پھر مسنون دعا پڑھنی چاہیے۔‘
[ السنن الکبری للنسائی وابن حبان ]
ï جمعہ کے روز
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی بعض خصوصیات ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا :
(۔۔۔فَأَکْثِرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ فِیْہِ ، فَإِنَّ صَلاَتَکُمْ مَعْرُوْضَۃٌ عَلَیَّ قَالَ : قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اﷲﷺِ ! وَکَیْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَیْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ ؟ قَالَ : یَقُوْلُوْنَ : بَلَیْتَ ، فَقَالَ : إِنَّ اﷲَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَی الْأرْضِ أَجْسَادَ الْأنْبِیَائِ)
’’ لہذا تم اس دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو ، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ ( قبر میںآپ کا جسدِ اطہر ) تو بوسیدہ ہو جائے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیا کے جسموں کو کھائے۔‘‘ [ ابو داؤد :۱۰۴۷ ۔ وصححہ الالبانی ]
ï صبح وشام
حضرت ابودردائ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(مََنْ صَلّٰی عَلَیَّ حِیْنَ یُصْبِحُ عَشْرًا ، وَحِیْنَ یُمْسِیْ عَشْرًا ، أَدْرَکَتْہُ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)
ï جمعہ کے روز
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی بعض خصوصیات ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا :
(۔۔۔فَأَکْثِرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ فِیْہِ ، فَإِنَّ صَلاَتَکُمْ مَعْرُوْضَۃٌ عَلَیَّ قَالَ : قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اﷲﷺِ ! وَکَیْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَیْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ ؟ قَالَ : یَقُوْلُوْنَ : بَلَیْتَ ، فَقَالَ : إِنَّ اﷲَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَی الْأرْضِ أَجْسَادَ الْأنْبِیَائِ)
’’ لہذا تم اس دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو ، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ ( قبر میںآپ کا جسدِ اطہر ) تو بوسیدہ ہو جائے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیا کے جسموں کو کھائے۔‘‘ [ ابو داؤد :۱۰۴۷ ۔ وصححہ الالبانی ]
ï صبح وشام
حضرت ابودردائ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(مََنْ صَلّٰی عَلَیَّ حِیْنَ یُصْبِحُ عَشْرًا ، وَحِیْنَ یُمْسِیْ عَشْرًا ، أَدْرَکَتْہُ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)
[ صحیح الجامع : ۶۳۵۷ ]
’’جو آدمی صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے ، اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی۔
’’جو آدمی صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے ، اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی۔
درود شریف نہ پڑھنے والا بد نصیب
جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف نہیں بھیجتا وہ یقینا بد نصیب اور بہت ساری برکات سے محروم ہے ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بارآمین کہا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے تو ایسا نہیں کرتے تھے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ میرے پاس ابھی جبریل علیہ السلام آئے تھے ، انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک کو خاک میں ملائے ( ایک روایت میں ہے کہ اسے اپنی رحمت سے دور کرے ) جو ماہِ رمضان المبارک کو پا لے اور اس کی مغفرت نہ کی جائے ، تو میں نے کہا : آمین ۔
پھر انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک کو خاک میں ملائے ( ایک روایت میں ہے کہ اسے اپنی رحمت سے دور کرے ) جووالدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پا لے اور ( ان کی خدمت کرکے ) جنت میں داخل نہ ہو ، تو میں نے کہا : آمین ۔
پھر انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک کو خاک میں ملائے ( ایک روایت میں ہے کہ اسے اپنی رحمت سے دور کرے ) جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے ، تو میں نے کہا : آمین ۔
[صحیح ابن خزیمہ وصحیح ابن حبان وغیرہ ]
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(مَنْ نَسِیَ الصَّلاَۃَ عَلَیَّ خَطِیَٔ طَرِیْقَ الْجَنَّۃِ)
[ صحیح الجامع للألبانی : ۶۵۶۸]
جو شخص مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے وہ جنت کے راستے سے ہٹ گیا۔
وہ مجلس جس میں درود شریف نہ پڑھا جائےجس مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف نہ بھیجائے وہ یقینا بے برکت مجلس ہے اور اس کے شرکاء ایک صحیح حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سامنا کر سکتے ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
(أَیُّمَا قَوْمٍ جَلَسُوْا مَجْلِسًا ثُمَّ تَفَرَّقُوْا قَبْلَ أَنْ یَّذْکُرُوا اﷲَ وَیُصَلُّوا عَلَی النَّبِیِّﷺکَانَ عَلَیْہِمْ مِنَ اﷲِ تِرَۃً ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُمْ وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُمْ)’’ جو لوگ کسی مجلس میں اکٹھے ہوں ، پھر وہ اللہ کا ذکر اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے بغیر جدا جدا ہوجائیں تویہ مجلس ان کے لیے عیب اور نقص کا باعث ہو گی۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انھیں عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو انھیں معاف کردے گا۔‘‘
[ ابو داؤد والترمذی ۔ وصححہ الالبانی ]
درود شریف پڑھنے کے فوائد
علامہ ابن قیم ؒ نے درود شریف پڑھنے کے ۳۹ فوائد ذکر کئے ہیں ، ان میں سے چند اہم فوائد یہ ہیں
ï درود شریف پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل ہوتا ہے۔
ïایک مرتبہ درود شریف پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں ۔
ï دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔
ïدس گناہ معاف کردییجاتے ہیں ۔
ïدس درجات بلند کردیے جاتے ہیں ۔
ïدعاسے پہلے درود شریف پڑھنے سے دعا کی قبولیت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ï اذان کے بعد کی مسنون دعا سے پہلے درود شریف پڑھا جائے تو قیامت کے روز آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہوگی۔
ïدرود شریف کثرت سے پڑھنے سے پریشانیاں ٹل جاتی ہیں ۔
ïقیامت کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب ہو گا۔
ï درود شریف پڑھنے سے مجلس بابرکت ہو جاتی ہے۔
ïجب انسان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجتا ہے تواللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے اس کی تعریف کرتا ہے۔
ï درود شریف پڑھنے والے شخص کی عمر اس کے عمل اور رزق میں برکت آتی ہے۔
ï درود شریف کے ذریعے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کا اظہار ہوتا ہے۔
ï درود شریف پڑھنے سے دل کو ترو تازگی اور زندگی ملتی ہے۔
آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام حقوق ادا کرنے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے کی توفیق دے ۔ اور روزِ قیامت ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اور آپ کے ہاتھوں حوضِ کوثر کا پانی نصیب کرے ۔ آمین ثم آمین