آداب جمعۃ المبارک
اللہ رب العزت نے جمعہ کے دن کو باقی تمام دنوں پر فضیلت بخشی ہے۔ذیل میں یوم جمعہ سے متعلق سنن أحکام اور آداب پیش خدمت ہیں،جن کا لحاظ رکھنا ہر مسلمان پرضروری ہے۔
۱:۔جمعہ کا معنی:
لوگوں کے اجتماع کی وجہ سے اس دن کو جمعہ کہا جانے لگا کیونکہ اس دن کثرت سے لوگ جمع ہوتے ہیں۔دور جاہلیت میں اس دن کانام ’’یوم العروبہ ‘‘تھا ۔اور لفظ جمعہ کو میم کے زبر اور پیش دونوں سے پڑھا جا سکتا ہے جیسا کہ فراء اور واحدی نے نقل کیا ہے۔
۲:۔ جمعہ کے دن کی فضیلت:
جمعہ کے دن کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((خیر یوم طلعت علیہ الشمس یوم الجمعۃ:فیہ خلق آدم،وفیہ أدخل الجنۃ،وفیہ أخرج منھا،لا تقوم الساعۃ الا یوم الجمعۃ)) مسلم
’’دنوں میں سے بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے ۔اسی دن آدم ںکی تخلیق ہوئی ،اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن ہی جنت سے نکالا گیا،اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی آئے گی۔‘‘
۳:۔جمعہ کے دن ہر بالغ شخص کو غسل کرنے کی تاکید:حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:
((الغسل یوم الجمعۃ واجب علی کل مسلم))[مسلم]
’’جمعہ کے دن غسل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔‘‘
حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں :
((بینما عمر یخطب الناس یوم الجمعۃ دخل رجل من أصحا ب النبی ﷺ فناداہ : أیۃ ساعۃ ھذہ؟فقال:انی شغلت الیوم فلم أنقلب لأھلی حتی سمعت النداء ،فلم أزد علی أن توضأت۔قال عمر:والوضوء أیضا،وقد علمت أن رسول اللّٰہ ﷺ کان یأمربالغسل))
’’کہ حضرت عمر لوگوں کو خطبہ جمعہ دے رہے تھے کہ ایک صحابی رسول ﷺ داخل ہوئے۔ حضرت عمر نے آواز دی :کہ یہ آنے کا کون ساٹائم ہے؟تو اس نے کہا: میں آج مشغول ہو گیا تھا اور اذان کے وقت گھر واپس لوٹا،پس میں وضوسے زیادہ کچھ نہیں کر سکا۔توحضرت عمر نے فرمایا:کیا غسل بھی نہیں کیا ،حالانکہ تو نبی کریم ﷺ سے جان چکا ہے کہ وہ غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔‘‘
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ جمعہ کے دن غسل کرنے کی مشروعیت کے بارے میں اپنی کتاب’’الاختیارات‘‘میں لکھتے ہیں کہ جسم سے بدبو آنے کی حالت میں غسل کرنا واجب ہے۔
۴:۔جمعہ کے دن مسواک کرنا اور خوشبو لگانا:
حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((غسل یوم الجمعۃ علی کل محتلم ،وسواک ویمس من الطیب ما قدر علیہ))[مسلم]
’’ہر بالغ شخٰص پر جمعہ کے دن غسل ہے،اسی طرح مسواک اور حسب استطاعت خوشبو بھی لگانی چاہئیے۔
‘‘
۵:۔ جمعہ کے لئے جلدی جانے کی فضیلت:
حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((اذا کان یوم الجمعۃ کان علی کل باب من أبواب المسجد ملائکۃیکتبون الاول فالاول ،فاذا جلس الامام طووا الصحف وجاؤوا یسمعون الذکر ،ومثل المھجر:کمثل الذی یھدی البدنۃ،ثم کالذی یھدی بقرۃ،ثم کالذی یھدی الکبش،ثم کالذی یھدی دجاجۃ،ثم کالذی یھدی البیضۃ))[مسلم]
’’جمعہ کے دن مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے بیٹھ جاتے ہیں اور پہلے پہلے آنے والوں کے نام لکھتے ہیں۔جب امام ممبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ فرشتے اپنے صحیفے بند کر کے خطبہ سننا شروع کر دیتے ہیں۔سب سے پہلے آنے والا شخص اونٹ صدقہ کرنے والے کی مانند ہے ،پھر آنے والا شخص گائے صدقہ کرنے والے کی مانند ہے،پھر آنے والا شخص مینڈھاصدقہ کرنے والے کی مانند ہے،پھر آنے والا شخص مرغ صدقہ کرنے والے کی مانند ہے،پھر آنے والا شخص انڈا صدقہ کرنے والے کی مانند ہے۔‘‘
٭فضیلت کا وقت طلوع شمس اور نہی کے وقت کے بعدہی شروع ہوجاتا ہے۔
۶:۔جمعہ کے دن دوران خطبہ خاموش رہنا:
حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((اذا قلت لصاحبک أنصت یوم الجمعۃ ،والامام یخطب ،فقد لغوت))[مسلم]
’’دوران خطبہ اگر آپ نے اپنے بھائی کو خاموش رہنے کے لئے کہا تو آپ نے اپنا اجر بھی ضائع کر دیا۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دوران خطبہ ہر طرح کی کلام کرنا ممنوع ہے ۔جب امر بالمعروف(کسی کو خاموش کروانا) کے لئے کلام کرنا لغو ہے تو عام کلام بالاولی ناجائز ہوگی۔
۷:۔تحیہ المسجد ادا کرنا:
حضرت جابربن عبد اللہ فرماتے ہیں:
((جاء سلیک الغطفانی یوم الجمعۃ،ورسول اللّٰہ ﷺ یخطب ، فجلس فقال لہ: یاسلیک،قم فارکع رکعتین وتجوز فیھما،ثم قال:اذا جاء أحدکم یوم الجمعۃ والامام یخطب فلیرکع رکعتین و لیتجوز فیھما))[مسلم]
’’کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، سلیک غطفانی آئے اوربلا نماز پڑھے بیٹھ گئے ۔ان کو نبی کریمﷺ نے کہا!اے سلیک ! اٹھ اورمختصر دو رکعت نماز ادا کر !اس کے بعدآپﷺ نے فرمایا:تم میں سے جب بھی کوئی دوران خطبہ آئے تو اسے چاہئیے کہ وہ دو رکعت نماز ادا کرے اور ان دونوں رکعات کو مختصرکرے۔‘‘نماز جمعہ سے پہلے جمعہ کی کوئی متعین سنت نہیں ہے ہاں البتہ جتنی اللہ توفیق دے دو یا چار پڑھ لی جائیں جیسا کہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:((ثم یصلی ما کتب لہ))’’جو اس کے مقدر میں ہے اتنی نماز ادا کر لے۔
‘‘
۸:۔جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی:حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے جمعہ کے دن کے بارے میں فرمایا:
((فیہ ساعۃ لایوافقھا عبد مسلم وھو یصلی یسأل اللّٰہ شیئا،الا أعطاہ ایاہ))[مسلم]
’’اس دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے کہ اس گھڑی میں حالت نماز میں جو بھی اللہ تعالیٰ سے مانگا جائے اللہ تعالیٰ وہ عطا کرتے ہیں۔‘‘
یہ ایک مختصر سی گھڑی ہے جس کی تحدید میں علماء کرام کا اختلاف پایا جاتا ہے۔لیکن زیادہ راجح یہی ہے کہ یہ گھڑی امام کے ممبر پربیٹھنے سے لیکر نماز کے ختم ہونے تک کے درمیانی وقت میں آتی ہے جیسا کہ مسلم میں ابو موسیٰ کی حدیث میں بھی ہے۔اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ گھڑی جمعہ کے دن آخری وقت میں آتی ہے۔جیسا کہ شیخ ابن باز ؒنے ذکر کیا ہے،اور مزید فرمایا:کہ ان دونوں اوقات میں اس گھڑی کو تلاش کیا جا سکتا ہے۔
۹:۔جمعہ کے بعد نماز ادا کرنا:
حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((اذا صلیتم بعد الجمعۃ فصلوا أربعا))[مسلم]
’’نماز جمعہ کے بعد جب تم سنن ادا کرو تو چا ررکعات ادا کرو۔‘‘
شیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں کہ مسجد میں چار جبکہ گھر میں دو رکعات ادا کی جائیں گی۔
۱۰:۔ نماز جمعہ چھوڑنے پر وعید:
۔حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ممبر کے ستونوں پر نبی کریمﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا:
((لینتھین أقوام عن ودعھم الجمعات أو لیختمن اللّٰہ علی قلوبھم ،ثم لیکونن من الغافلین)) [مسلم]
’’اقوام جمعہ چھوڑنے سے ضرور باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردوں پر جمعہ ادا کرنا فرض عین ہے۔
۱۱:۔بعض آداب وسنن جن سے آراستہ ہونا مستحب ہے:
۱۔جمعہ کے دن نبی کریمﷺ پر کثرت سے درود پڑھنا مستحب ہے۔حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((أکثروا من الصلاۃعلی یوم الجمعۃ))[أبو داؤد،بیہقی]
’’جمعہ کے دن کثرت کے ساتھ مجھ پر درود پڑھا کرو۔‘‘
۲۔جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنا بھی مستحب ہے۔کیونکہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
((من قرأ سورۃ الکہف یوم الجمعۃ سطح لہ نور من تحت قدمیہ الی عنان السماء ،یضیء بہ یوم القیامۃ ،وغفر لہ ما بین الجمعتین))[حاکم ،بیہقی]
’’جس شخص نے جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کی قیامت کے دن اس کے قدموں تلے سے روشنی پھوٹے گی جو آسمان کی بلندی تک چلی جائے گی ،اور اس شخص کو قیامت کے اندھیروں میں روشن کر دیگی۔ اور اس کے دو جمعوں کے درمیان تمام گناہوں کو معاف کر دیا جائیگا۔
‘‘
۳۔ جمعہ کے دن لاٹھی وغیرہ سے اپنے لئے مخصوص جگہ روکنا جائز نہیں ہے بلکہ جلدی آنے کی کوشش کرنی چاہئیے اور جہاں جگہ مل جائے بیٹھ جائے ۔اسی طرح لوگوں کی گردنوں کو پھلانگنا یا دوآدمیوں کے درمیان گھس کر بیٹھ جانا درست نہیں۔
۴۔دوران خطبہ ہاتھ یا پاؤں وغیرہ سے حرکت کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
((من مسی الحصی فقد لغا))
’’جس نے کنکری کوبھی چھوا اس نے اپنے اجر کو ضائع کر دیا۔‘‘
۵۔جمعہ کے دن تنظیف وتزئین کرنا اور حسب طاقت خوشبو لگانا بھی مستحب ہے۔