Pages

Thursday, December 23, 2010

موت کا آنا جتنا یقینی ہے آدمی اس سے اتنا ہی غافل ہے

ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک انصاری کے سرہانے ملک الموت کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ملک الموت! میرے صحابی رضی اللہ عنہ کے ساتھ آسانی کیجئے۔ ملک الموت نے جواب دیا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تسکین رکھئے اور دل خوش کیجئے۔ واللہ میں خود باایمان کے ساتھ نہایت نرمی کرنے والا ہوں۔ سنیے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قسم ہے اللہ تعالیٰ کی تمام دنیا کے ہر کچے پکے گھر میں خواہ وہ خشکی میں ہو یا تری میں ہر دن میں میرے پانچ پھیرے ہوتے ہیں۔ ہر چھوٹے بڑے کو میں اس سے بھی زیادہ جانتا ہوں جتنا وہ خود اپنے آپ کو جانتا ہے۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یقین مانیے میں تو ایک مچھر کی جان قبض کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتا جب تک کہ مجھے اللہ تعالیٰ کا حکم نہ ہوجائے۔
حضرت جعفر رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ ملک الموت کا دن میں پانچ وقت ایک ایک شخص کی ڈھونڈ بھال کرنا یہی ہے کہ آپ علیہ السلام پانچوں نمازوں کے وقت دیکھ لیا کرتے ہیں۔ اگر وہ نمازوں کی حفاظت کرنے والا ہے تو فرشتے اس کے قریب رہتے ہیں اور شیطان اس سے دور رہتا ہے اور اس کے آخری وقت فرشتہ اسے کلمہ طیبہ کی تلقین کرتا ہے۔
مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہر دن ہر گھر پر ملک الموت دو دفعہ آتے ہیں کعب احبار رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ ہر دروازے پر ٹھہر کر دن بھر میں سات دفعہ نظر مارتے ہیں کہ اس میں کوئی وہ تو نہیں جس کی روح نکالنے کا حکم ہوچکا ہو۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 4)