Pages

Thursday, May 19, 2016

تلبینہ ایک مفید غذا ہے

تلبینہ کا ذکر صحیح احادیث میں آیا ہے ، ان میں بخاری اور مسلم بھی ہیں۔ یہ ایک غذا ہے جو سوپ کی طرح ہوتا ہے، جو آٹے اور چھان سے بنایا جاتا ہے، بسا اوقات اس میں شہد ملایا جاتا ہے، اسے تلبینہ اس لئے کہتے ہیں کہ اسکا رنگ دودھ جیسا سفید اور دودھ ہی کی طرح پتلا ہوتا ہے۔بعض لوگ اسے جو کی کھیر بھی کہہ سکتے ہیں۔

طبی فوائد
طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں ۔
یہ غذا غم ، مایوسی، کمردرد، خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی، پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری، بهوک کی کمی، وزن کی کمی،کولیسٹرول کی زیادتی،ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ، امراض دل،انتڑیوں ،معدہ کے ورم ،السرکینسر،قوت مدافعت کی کمی،جسمانی کمزوری ،ذہنی امراض، دماغی امراض،جگر ، پٹھے کے اعصاب اور نڈھالی کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہےاور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

تلبینہ سے متعلق چند احادیث دیکھیں
(1)عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا ،أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتْ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ، ثُمَّ قَالَتْ : كُلْنَ مِنْهَا ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول :التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ
(رواه البخاري:5101 و مسلم:2216 ) .
ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ اگر ان کے خاندان میں فوتیدگی ہو جاتی تو اس گھر میں خواتین جمع ہو کر [تعزیت کرتیں اور ]پھر اپنے اپنے گھروں کو چلی جاتیں، صرف میت کے گھر والے اور انتہائی قریبی لوگ رہ جاتے، تو وہ تلبینہ [دلیہ] بنانے کا حکم کرتیں، تو دلیہ بنایا جاتا، اور پھر ثرید [چوری] بنا کر اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: اہل میت کی خواتین کو اس میں سے کھانے کا کہتی، اور انہیں بتلاتی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: تلبینہ مریض کے دل کی ڈھارس باندھنے کیلئے اچھا ہے، اس سے غم میں کچھ کمی آتی ہے۔

(2)وعن عائشۃ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ ، وَكَانَتْ تَقُولُ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ
(رواه البخاري :5365 و مسلم :2216 ) .
ترجمہ :حضرت عائشہ رضى اللہ عنها بیماروں اور ایسے افراد جو کسی میت کے غم سے دوچار ہوں، کو تلبینہ کهانے کی تلقین فرمایا کرتی تهیں اور فرمایا کرتیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تلبینہ مریض کے دل کو آرام دیتا ہے، اسے چست بناتا ہے اور اسکے غم اور دکھ کو دور کرتا ہے-

(3)كان إذا أخذ أهلَه الوَعَكُ أمر بالحساءِ فصُنِعَ ، ثمَّ أمرهم فحَسَوْا ، و كان يقول : إنَّهُ ليرتو فؤادَ الحزينِ ، و يَسْرُو عن فؤادِ السقيمِ ، كما تَسْرُو إحداكُنَّ الوسخَ بالماءِ عن وجهِها۔
(مشکوۃ)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے گندگی اُتار دیتا ہے۔
٭ شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔(صحیح الجامع : 4646)

(4) أنها كانت تأمُرُ بالتَّلبينَةِ وتقولُ : هو البَغيضُ النافعُ ۔( بخاری: 5690)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کیلئے تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کیلئے ازحد مفید ہے۔

اس سلسلے میں بعض ضعیف روایات بھی ہیں مگر مذکورہ بالا ساری احادیث صحیح ہیں۔ اس تمام احادیث سے تلبینہ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے ، ابن القیم ؒ لکھتے ہیں کہ اگر تم تلبینہ کی فضیلت جاننا چاہتے ہو تو جوکا پانی (ماء الشعیر) کی فضیلت جان لو۔

ماءالشعیر اور تلبینہ میں فرق یہ ہے کہ ماءالشعیر میں جو مسلم پکایا جاتا ہے اور تلبینہ میں جو کا آٹا پکایا جاتا ہے اور تلبینہ ماءالشعیر سے زیادہ مفید ہے اس لیے کہ پیسنے کی وجہ سے جو کی خاصیت نمایاں ہوجاتی ہے۔

جدید طب کی روشنی میں متعدد فوائد کا ذکر اوپر کیا گیا ہے، حدیث کی روشنی میں ایک اہم بات جو کہ صحیحین کی حدیث میں مذکور ہے وہ آپ ﷺ کا قول ”مجمتة لفواد المریض“جس کے معنی مریض کے لیے آرام دہ یعنی تلبینہ مریض کے دل کے لئے فرحت بخش ہے۔

کہا جاتا ہے کہ غم و حزن سے مزاج اور روح میں تبرید پیدا ہوتی ہے اور حرارت غریزی کو کمزور کردیتا ہے اس لئے کہ حرارت غریزی کی دوش بردار روح قلب کی جانب سے مائل ہوتی ہے جو روح کا منشا و مولد ہے اور یہ تلبینہ حرارت غریزہ کے مادہ میں اضافہ کرکے اس کو تقویت بخشتا ہے اس طرح سے غم و حزن کے اکثر اسباب و عوارض کو زائل کردیتا ہے۔

اور کسی نے یہ بھی لکھا ہے کہ بعض مفرح دوائیں ہوتی ہیں جن سے طبیعت خوش اور رنج و غم دور ہوجاتا ہے ان میں سے یہ بھی ہے۔


واللہ اعلم