Pages

Friday, February 18, 2011

مختلف سورتوں کے فضائل

سو رة الفاتحہ :

٭سورة فاتحہ کو ” اُم القرآن “ کہا جاتا ہے اوراسے سبع مثانی بھی کہتے ہیں ۔یہ سورہ نہیت جامع ہے ۔ یہ سورة یک بہترین دعا بھی ہے ۔ دنیا و آخرت کی ہر بھلائی اس میں سمودی گئی ہے ۔ہر نماز کی ہر رکعت میں اس کا پڑھنا فرض ہے ۔اور کسی تکلیف یا بیماری میں اسکا دم کرنا بھی مسنون ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ فاتحہ کو یک مفید دم قرار دیا ۔

سو رةالبقرة :

٭ اس سورة کی خاص فضیلت یہ ہے کہ جس گھر میں یہ تلاوت کی جائے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناﺅ کیونکہ جس گھر میں سورة البقرہ کی تلاوت کی جائے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا ۔

(صحیح مسلم)

٭مسند کی حدیث میں ہے : سورئہ بقرہ قرآن کی کوہان ہے اور اسکی بلندی ہے ، اسکی یک یک یت کے ساتھ اسّی اسّی فرشتے اترتے ہیں۔ اور اسکی یک یت ،یة الکرسی عرش کے نیچے سے لائی گئی ہے اور اس کے ساتھ ملائی گئی ہے ۔

(تفسیر ابن کثیر )

سو رةالکھف :

٭اس کی ابتدائی دس یات اور آخری دس یات کی فضیلت احادیث میں بیان کی گئی ہے کہ جو ان کو یاد کرے گا اور پڑھے گا وہ فتنہ دجال سے محفوظ رھے گا ۔

(صحیح مسلم)

٭جو اس سورة کی تلاوت جمعہ والے دن کرے گا تو آئندہ جمعہ تک اس کیلئے خاص نور اور روشنی رہے گی ۔

(مستدرک حاکم)

٭اسکو پڑھنے سے گھر میں سکینت و برکت نازل ہوتی ہے ۔ یک صحابی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے سورة کہف پڑھی گھر میں یک جانور بھی تھا وہ بدکنا شروع ہوگیا ، انہوں نے غور سے دیکھا کہ کیا بات ہے ، تو انہیں یک بادل نظر یا، جس نے انہیں ڈھانپ رکھا تھا ۔ صحابی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے واقعہ کا ذکر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے پڑھا کروقرآن پڑھتے وقت سکینہ نازل ہوتی ہے۔

(صحیح بخاری)

سو رة الٓم سجدہ :

٭رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سورة الم سجدہ اور سورة الملک پڑھے بغیر نہیں سویا کرتے تھے ۔(مسند احمد)

سو رة یسین :

٭ ترمذی شریف میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن مجید کا دل سور ئہ یسین ہے ۔ اور حدیث میں ہے کہ جو شخص رات کو سورئہ یسین پڑھے اسے بخش دیا جاتا ہے اور جو سورئہ دخان پڑھے اسے بھی بخش دیا جاتا ہے ۔ قرآن مجید کا دل سور ئہ یسین ہے، جو شخص اسے نیک نیتی سے اﷲ تعالیٰ کی رضا جوئی کیلئے پڑھے اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میری چاہت ہے کہ ( سورئہ یسین ) میری امت کے ہر ہر فرد کو یاد ہو ۔

(تفسیر ابن کثیر)

سو رةالواقعة :

٭ حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ مرض الموت میں مبتلا تھے ، حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ انکی عیادت کیلئے تشریف لائے اور ان سے فرمانے لگے کہ اگر میں تمہیں خزانہ میں سے کچھ عطا کروں تو کیسا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا :بعد میں تمہاری بچیوںکے کا م آئے گا ۔حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا تم میری بچیوںکے متعلق فقروفاقہ سے ڈرتے ہو؟ میں نے ان کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر رات سورئہ واقعہ پڑھا کریں ۔ میں نے رسول ا صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :کہ جو آدمی ہر رات سورئہ واقعہ پڑھے گا وہ کبھی فقر و فاقہ میں مبتلا نہیں ہو گا ۔

(تفسیر ابن کثیر )

سو رةالحشر :

٭حضرت معقل بن یسار رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص صبح کے وقت سورئہ حشر کی آخری تین یات پڑھے تو اس پر اﷲ کی جانب سے ستر ہزار(۰۰۰،۰۷) فرشتے مقرر کر دیے جاتے ہیں ، وہ شام تک اُس کیلئے دعائیں کرتے ہیں، اگر اُس دن مر جائے تو شہادت کا ثواب حاصل کریگا اور جو شام کو پڑھے اُسے بھی یہی مرتبہ حاصل ہو گا۔

(مشکوٰة ،ابن کثیر )

سو رةالملک :

٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیس یتوں کی یک سورة ہے جو اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرتی رہے گی یہاں تک کہ اسے بخش دیا جائے ۔ وہ سورئہ تبارک اکذی .... ہے ۔ (ابو داﺅ ، نسائی ، ترمذی ، مسند احمد ) ” سورئہ ملک عذاب ِقبر سے روکنے والی ہے ۔“ یعنی اسکا پڑھنے والا عذاب ِقبر سے محفوظ رہے گا ، بشرطیکہ وہ احکام و فرائض اسلام کا پابند ہو ۔

(رواہ شیخ البانی ، الصحیحة )

سو رةالکافرون :

٭رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورئہ الکافرون اور سورئہ اخلاص کو طواف کے بعد دو رکعت نماز میں تلاوت فرمایا ۔ (صحیح مسلم)

٭رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ِفجر کی سنتوں اور مغرب کی بعد کی دو رکعت میں ، سورئہ الکافرون اور سورئہ اخلاص پڑھتے تھے ۔

(صحیح مسلم ، مسند احمد ، نسائی ، ترمذی )

٭ سورئہ کافرون یک دفعہ پڑھنے کا اجر چوتھائی قرآن کے برابر ہے ۔ (ابن کثیر)

سو رةالاخلاص :

٭ترمذی اور مسند احمد کی حدیث ہے :یک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں اس سورة سے بہت محبت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا ۔

٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قل ھو اﷲ تہائی قرآن کے برابر ہے ۔ یعنی( قل ھو اﷲ )کویک مرتبہ پڑھنے سے تہائی قرآن کے مساوی ثواب ملتا ہے ، تین مرتبہ پڑھنا یک قرآن کے برابر ہے ۔ (سُبحَانَ اﷲ)

٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یک شخص کو سورئہ اخلاص کی تلاوت کرتے ہوئے سن کر فرمایا :کہ واجب ہو گئی ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت ۔

(ترمذی و نسائی )

٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس پوری سورة کو دس مرتبہ پڑھ لے گا ، اﷲ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں یک محل تعمیر کر دے گا ۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا : یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر تو ہم بہت سے محل بنوا لیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اﷲرب العالمین اس سے بھی زیادہ اوراس سے بھی اچھا دینے والا ہے ۔

(مسند احمد)

سو رةالفلق : سو رةالنّاس :

٭ان دو سورتوں کی بھی بڑی فضیلت آئی ہے ۔ تکلیف وغیرہ کے وقت پڑھ کرجسم پر پھونکنا بھی مسنون ہے ۔ اور جادو کے اثر سے بچنے کیلئے پڑھنا درست ہے ۔

(صحیح بخاری )

٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر بیٹھتے دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر اِن میں ، قل ھواﷲ ،قل اعوذبرب الفلق اور قل اعوذبرب الناس پڑھ کر پھونکتے پھر جسم کے جس جس حصے پر پھیر سکتے ہاتھ پھیرتے، سر،چہرہ اور جسم کے سامنے حصے سے شروع فرماتے اس طرح تین دفعہ کرتے۔

(بخاری و مسلم)

٭ نماز ِ ظہر ، عصر ، عشاء کے بعد یک یک دفعہ( قل ھواﷲ ،قل اعوذبرب الفلق اور قل اعوذبرب الناس) جب کہ مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد تین تین مرتبہ پڑھنا مسنون ہے ۔

(صحیح ترمذی )