قرآن مجید میں ایسی آیات ہیں جو کہ اللہ تعالی کی طرف سے بشریت کودس عظیم وصیتوں پرمشتمل ہیں جنہیں علماء کرام نے وصایا عشر کا نام دیاہے ، اور یہ آیات قرآن مجید میں دو جگہ پر ہیں :
اول :
سورۃ الانعام میں اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
آپ کہۓ کہ آؤ میں تم کو وہ چیزیں پڑھ کرسناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے
وہ یہ کہ اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کوشریک مت ٹھراؤ
اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو
اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل نہ کرو ،ہم تمہیں اور ان کو بھی رزق دیتے ہیں ،
اور بے حیائ کے جتنے طریقے ہیں ان کے قریب بھی مت جاؤ خواہ اعلانیہ ہوں خواہ پوشیدہ
اور جس کا خون کرنا اللہ تعالی نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو ، ہاں امگر حق کے ساتھ
ان کا تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو ۔
اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہو یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد کو پہنچ جاۓ ،
اور انصاف کے ساتھ ناپ تول پوری پوری کرو ،
ہم کسی شخص کواس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ،
اور جب تم بات کرو تو انصاف کر ، گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو
اور اللہ تعالی سے جو عہد کیا تھا اس کو پورا کرو ،
اللہ تعالی نے تمہیں ان کا تاکید حکم دیا ہے ، تا کہ تم یاد رکھو ۔
اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے ، سو اس راہ پر چلو ، اور دوسری راہوں پر مت چلو کہیں وہ راہیں تم کو اللہ تعالی کی راہ سے جدا نہ کر دیں
اللہ تعالی نے اس کا تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو } الانعام ( 151 - 153 ) ۔
دوم :
سورۃ الاسراء میں اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد جو کہ سورۃ الانعام والی آیات کی شرح لگتی ہے میں کچھ اس طرح ذکر کیا گيا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے :
اور آپ کا رب صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا
اور ماں باپ ساتھ احسان کرنا ، اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا وہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائيں تو ان کے آگے اف تک کہنا ، اور نہ ہی انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا ،اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضحع کا بازو پست کیے رکھنا او دعاکرتے رہنا کہ اے میرے رب ان پرویسا ہی رحم کرجیسا کہ انہوں نے میرے بچپن میں پرورش کی ہے
جوکچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تمہارا رب بخوبی جانتا ہے اگر تم نیک بن جاؤ تو بیشک اللہ تعالی رجوع کرنےوالوں کو بخشنے والا ہے ۔
اور رشتے داروں اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کرتے رہو
اور اسراف اور بیجا خرچ سے بچو ، بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے ۔
اور اگر تجھے اپنے رب کی رحمت کی جستجومیں ان سے منہ پھیر لینا پڑے جس رحمت کی تو امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیے کہ عمدگی اور نرمی سے انہیں سجھا دے ۔
اور اپنا ھاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درماندہ بیٹھ جاۓ ۔
یقینا آپ کا رب جس کے لیے چاہے روزي کشادہ کردیتا ہے اور جس کے لیے چاہے تنگ کردیتا ہے ، یقینا وہ اپنے بندوں سے باخبر اور خوب دیکھنے والا ہے ۔
اور مفلسی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کردو انہیں اور تمہیں بھی ہم ہی روزی دیتے ہیں ، یقینا ان کا قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے ۔
خبردار ! زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیونکہ وہ بڑي بے حیائ اور بہت ہی بری راہ ہے ۔
اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ تعالی نے حرام کردیا ہے اسے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا ، اور جو شخص مظلوم ہونے کی صورت میں مار ڈالا جاۓ ہم نے اس کے وارث کے کوطاقت دے رکھی ہے پس اسے چاہیے کہ مار ڈالنے میں زیادتی نہ کرے بیشک وہ مدد کیا گیا ہے ۔
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ سواۓ اس طریقے کہ جو بہتر ہو ، یہاں تک کہ وہ اپنی بلوغت کو پہنچ جاۓ اوو وعدے پورے کرو کیونکہ قول قرار کی باز پرس ہونے والی ہے ۔
اور جب ناپنے لگو تو بھر پور پیمانے سے ناپو اور سیدھی ترازو سے تولا کرو یہی بہتر ہے ، اور انجام کے لحاظ سے بھی اچھا ہے ۔
جس بات کی آپ کو خـبر ہی نہیں اس کے پیچھے مت پڑو کیونکہ کان اور آنکھ اوردل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانےوالی ہے ۔
اور زمین میں اکڑ کر نہ چل کہ نہ تو تو زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ ہی لمبائ میں پہاڑوں تک ہی پہنچ سکتا ہے ۔
ان سب کاموں کی برائی آپ کے رب کے نزدیک ( سخت ) ناپسند ہیں ۔
یہ بھی منجملہ اس وحی میں سے ہے جو تیری طرف آپ کے رب نے حکمت سے اتاری ہے تو اللہ کے ساتھ کسی اور کومعبود نہ بنانا کہ ملامت خوردہ اور راندہ درگاہ ہو کر دوزخ میں ڈال دیے جاؤ } الاسراء ( 23 - 39 ) ۔
الشیخ محمد صالح المنجد