قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ روز قیامت بھی شدت تکلیف میں تمام لوگ جمع ہو کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آئیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضورِ الٰہ میں واسطہ شفاعت بناتے ہوئے عرض کریں گے کہ ہمارے لیے اللہ کریم کے حضور سفارش کریں تاکہ حساب و کتاب کا مرحلہ جلدی شروع ہو اور ہم اس جان لیوا تکلیف سے نجات پائیں۔ اس روز رب ذوالجلال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا۔ یہ وہ اعلیٰ اور ارفع مقام ہے جو صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان نبوت کے لیے مختص ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس مقام و مرتبہ پر فائز ہونے سے جمیع امم کو فائدہ ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کی شفاعت فرمائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطۂِ عظمیٰ سے لوگوں کو نجات ملے گی۔
سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد فرمایا گیا :
عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا ۔ ( بني اسرائيل، 17 : 79 )
ترجمہ : یقیناً آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود (یعنی وہ مقامِ شفاعتِ عظمیٰ جہاں جملہ اوّلین و آخرین آپ کی طرف رجوع اور آپ کی حمد کریں گے) پر فائز فرمائے گا۔ (” مقام محمود “ بہت ہی اعلیٰ اور ارفع مقام ہے جس پر آنحضور کو میدان حشر میں اور جنت میں فائز کیا جائے گا۔ ہم اس مقام کی عظمت اور کیفیت کا اندازہ اپنے تصور سے نہیں کرسکتے۔ مقام محمود کے لفظی معنی قابل تعریف مقام، اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کا وہ منصب ہے جس کے تحت آپ کو شفاعت کا حق دیا جائے گا۔)
احادیثِ متواترہ صحیحہ سے ثابت ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر حساب و کتاب شروع فرمائے گا۔
چند احادیث ذیل میں ملاحظہ کریں۔
عَنْ آدَمَ بْنِ عَلِيٍّ ؓ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رضي الله عنهما يَقُوْلُ:
إِنَّ النَّاسَ يَصِيْرُوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُثًا، کُلُّ أُمَّةٍ تَتْبَعُ نَبِيَهَا يَقُوْلُوْنَ: يَا فُلاَنُ اشْفَعْ، يَا فُلاَنُ اشْفَعْ، حَتَّى تَنْتَهِيَ الشَّفَاعَةُ إِلىٰ النَّبِيِّ ﷺ فَذَلِکَ يَوْمَ يَبْعَثُهُ اللهُ الْمَقَامَ الْمَحْمُوْدَ.
حضرت آدم بن علیؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ کو فرماتے ہوئے سنا:
روزِ قیامت سب لوگ گروہ در گروہ ہو جائیں گے۔ ہر امت اپنے اپنے نبی کے پیچھے ہو گی اور عرض کرے گی: اے فلاں! شفاعت فرمائیے، اے فلاں! شفاعت کیجئے۔ یہاں تک کہ شفاعت کی بات نبی اکرم ﷺ پر آ کر ختم ہو گی۔ پس اس روز شفاعت کے لئے اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا۔
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: تفسير القرآن، باب: قوله: عسي أن يبعثک ربک مقاما محمودا، 4 / 1748، الرقم: 4441، والنسائي في السنن الکبري، 6 / 381، الرقم: 295، وابن منده في الإيمان، 2 / 871، الرقم: 927
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ الشَّمْسَ تَدْنُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّي يَبْلُغَ الْعَرَقُ نِصْفَ الْأُذُنِ فَبَيْنَاهُمْ کَذَلِکَ اسْتَغَاثُوا بِآدَمَ، ثُمَّ بِمُوْسَي، ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم.
ترجمہ : قیامت کے روز سورج لوگوں کے بہت قریب آ جائے گا یہاں تک کہ پسینہ نصف کانوں تک پہنچ جائے گا لوگ اس حالت میں (پہلے) حضرت آدم علیہ السلام سے مدد مانگنے جائیں گے، پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے، اور بالآخر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مدد مانگیں گے۔
( بخاري، الصحيح، کتاب تفسير القرآن، باب قوله : عسي أن يبعثک ربک مقاما محمودا، 4 : 1748، رقم : 4441 ۔ النسائي، السنن الکبري، سورة الإسراء، 6 : 381، رقم : 295 )
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں قیامت کے دن اولاد آدم کا سردار ہوں گا، اور سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جس کی قبر شق ہو گی، اور سب سے پہلا شفاعت کرنے والا بھی میں ہوں گا اور سب سے پہلا شخص بھی میں ہی ہوں گا جس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘
اسے امام مسلم، ابوداود، احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : تفضيل نبينا صلی الله عليه وآله وسلم علی جميع الخلائق، 4 / 1782، الرقم : 2278، وأبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في التخيير بين الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، 4 / 218، الرقم : 4673، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 540، الرقم : 10985، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 257، الرقم : 35849، وابن حبان عن عبد اﷲص في الصحيح، 14 / 398، الرقم : 6478، وأبو يعلی عن عبد اﷲ بن سلامص في المسند، 13 / 480، الرقم : 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 369، الرقم : 792، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 / 788، الرقم : 1453، والبيهقي في السنن الکبری، 9 / 4، وفي شعب الإيمان، 2 / 179، الرقم : 1486.