بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ يَسْخَرْ قَومٌ مِّن قَوْمٍ عَسَى أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلاَ نِسَاء مِّن نِّسَاء عَسَى أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ...
اے ایمان والو ! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں، ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں۔
( الحُجُرات:49 - آيت:11 )
ایک شخص، دوسرے کسی شخص کا استہزا یعنی اس سے مسخراپن اسی وقت کرتا ہے جب وہ اپنے کو اس سے بہتراور اس کو اپنے سے حقیر اور کمتر سمجھتا ہے۔ حالانکہ اللہ کے ہاں ایمان اور عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے اور کون نہیں؟ اس کا علم صرف اللہ کو ہے۔ اس لیے اپنے کو بہتر اور دوسرے کو کمتر سمجھنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ بنا بریں آیت میں اس سے منع فرما دیا گیا ہے اور کہتے ہیں کہ عورتوں میں یہ اخلاقی بیماری زیادہ ہوتی ہے، اس لیے عورتوں کا الگ ذکر کرکے انہیں بھی بطور خاص اس سے روک دیا گیا ہے۔
اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں لوگوں کے حقیر سمجھنے کو کبر سے تعبیر کیا گیا ہے۔
الكبر من بطر الحق وغمط الناس
اور کبر اللہ کو نہایت ہی ناپسند ہے۔
ابو داؤد ، کتاب اللباس ، باب ماجاء فی الکبر
حقیقیت میں کامیاب وہ ھے جو اپنے خالق کی نگاھ میں کامیاب ھے - ھمارے خالق نے اپنے نبی کے ذریے ھم کو وہ تمام اعمال بتا دیے ھیں جن سے وہ راضی ھوتا ھے اور اس خالق کا فرمان ھے
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
اگر کسی بات میں تم میں تنازعہ پیدا ہو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ اور روزِ آخرت پر یقین رکھتے ہو۔
( سورة النسآء : 4 ، آیت : 59 )