Pages

Friday, January 7, 2011

جہنم کا احوال اور اعمال

ایک صحابی رضی اللہ عنہ دعا مانگ رہےں تھے کہ اے اللہ عزوجل مجھے جو عذاب دینا ہے دنیا میںدے دے اور آخرت کے عذاب سے بچا لے۔ نبی رحمت ﷺ نے صحابی کے یہ الفاظ سماعت کیے تو ارشاد فرمایا کہ تم میں اللہ عزوجل کا عذاب سہنتے کی قوت نہیں لہذا دنیا اور آخرت دونوں کے عذاب سے نجات مانگو۔(الحدیث)
عذاب آخڑت دنیا کے عذاب سے کئی گنازیادہ ہے جو بدبختوں ، کافروں، منکروں اور کبیرہ گناہ وغیرہا کرنے والوں کو ان کے بدلے کے طور پر دیا جائے گا۔ دنیا کی آگ جب ہمیں چھو لیتی ہے تو ہم اچھل پڑتے ہیں اُس کے صرف چھونے سے ہماری حالت خراب ہوتی ہے تو آخرت کی آگ تو اس سے کہی زیادہ تیز ہے۔
جہنم کیا ہے:
جہنم ایک نہایت خوف ناک اور بھیانک مقام ہے جو کافروں ، مشرکوں، منافقوں دوسرے مجرموں اورگناہگاروں کو عذاب اور سزا دینے کے لیے تیارکررکھا ہے ۔ ایک قول کے مطابق دوزخ ساتویں زمین کے نیچے ہے۔ ((شرح العقائد، حاشیہ ۹، ص 105/جہنم کے خطرات،15))
جہنم کے طبقات:
قرآن مجید میں ارشادہے کہ ” لَہَا سَبْعَۃُ اَبْوَابٍ ؕ لِکُلِّ بَابٍ مِّنْہُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوۡمٌ “ اس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کےلئے ان میں سے ایک حصہ بنا ہوا ہے)پ14،الحجر(44مفسرین اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ابن جریح کے قول کے مطابق دوزخ کے سات طبقے ہیں ایسے ہی شیطان کی اتباع کرنے والے سات قسم کے لوگ ہیں ،جہنم،لظی، حطمہ، سعیر، سقر، جحیم، ھاویة۔((نورالعرفان، ﷺ 318، خزائن العرفان،ص 475))
جہنم کی خوفناک شکل:
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس دن (قیامت) دوزخ اپنی جگہ پر لائی جائے گی جس کی ستر ہزار لگامیں ہونگی ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہونگے جو اسے کھینچیں گے بحوالہ مسلم۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار ، ج۳، ص 129))
جہنم کا دورغہ:
جہنم کے دروغہ کا نام ”مالک“ علیہ السلام ہے یہ ایک فرشتہ ہے ان ہی کے زیرِ اہتمام دوزخیوں کو ہرقسم کا عذاب دیاجائے گا۔ ((جہنم کے خطرات، ص61))
عذاب جہنم کے صورتیں:
روزِ محشر میں حساب و کتاب کے بعد دوزخیوں کو ان کے اعمال کے مطابق عذاب دیا جائے گا ۔ جہنم میں دیئے جانے والے چند عذاب درج ذیل ہیں۔
۱۔آگ کا عذاب:
قران مجید میں ہے کہ ”َ اِنَّ الْمُجْرِمِیۡنَ فِیۡ ضَلٰلٍ وَّ سُعُرٍ ﴿ۘ۴۷﴾ یَوْمَ یُسْحَبُوۡنَ فِی النَّارِ عَلٰی وُجُوۡہِہِمْ ؕ ذُوۡقُوۡا مَسَّ سَقَرَ ﴿۴۸﴾" بے شک مجرم گمراہ اور دیوانے ہیں جس دن آگ میں اپنے مونہوں پر گھسیٹے جائےں گے اور فرمایا جائے گا چکھو دوزخ کی آنچ)پ27،القمر،47/48 (دوسری جگہ ارشاد ہے کہ ” لَہُمۡ مِّنۡ جَہَنَّمَ مِہَادٌ وَّ مِنۡ فَوْقِہِمْ غَوَاشٍ ؕ وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۱﴾ انہیں آگ ہی بچھونا اور آگ ہی اوڑھنا اور ظالموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں)پ۸،الاعراف41
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ بعض دوزخی وہ ہونگے جنہیں ٹخنوں تک آگ پکڑے ہوگی اور بعض وہ ہونگے جنہیں ان کے گھٹنوں تک آگ پکڑے ہوگی اور بعض وہ ہونگے جنہیں ان کی کمر تک آگ پکڑے ہوگی اور بعض وہ ہونگے جنہیں آگ ان کے گلے تک پکڑے ہوگی راوہ مسلم۔ ((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النا، ج۳، ص 193))
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آقا ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ دوزخ کی آگ کو ایک ہزار سال تک دھونکا گیا حتیٰ کہ سرخ ہوگئی پھر اس کو ایک ہزار سال تک دھونکا گیا حتیٰ کہ سفید ہوگئی پھر ایک ہزار سال تک دھونکا گیا حتیٰ کہ سیاہ ہوگئی چنانچہ وہ سیہ تاریک ہے راوہ ترمذی۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص 194))
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہاری آگ دوزخ کی آگ کا سترواں جزو ہے عرض کیا گیا یارسول اللہ ﷺ یہ ہی آگ کافی تھی فرمایا وہ آگ ان آگوں سے انہتر درجہ زیادہ تیز رکھی گئی ہے ہر درجہ اس آگ کی مثل ہے رواہ بخاری ومسلم ۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص 192))
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جہنم میں آگ کا ایک پہاڑ ہے جس نام صعود ہے جس میں دوزخی ستر سال چڑھے گا اور وہاں سے گرے گا ہمیشہ ایسا ہی کرتے رہے گے راوہ ترمذی۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص195))
حضرت ابوسعید راوی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ دوزخی دوزخ میں منہ سکوڑے ہونگے اسے آگ دھون دے گی تو اس کا اوپر کا ہونٹ سکڑ جائے گا حتیٰ کہ اس کے سر تک پہنچ جائے گا اور اس کا نیچا ہونٹ لٹک جائے گا حتیٰ کہ اس کی ناف پر چڑ جائے گا راوہ ترمذی ۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص 196))
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دوزخیوں میں سب سے ہلکے عذاب والا وہ ہوگا جس کےلئے آگ کا جوتا اور دو تسمے ہونگے جس ے اس کا دماغ کھولتا ہے جیسے ہانڈی کھلتی ہے وہ نہ سمجھے گا کہ کوئی اس سے سخت تر عذاب والا ہے حالانکہ وہ سب سے ہلکے عذاب والا ہوگا راوی مسلم و بخاری۔ ((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص 193))
۲۔خونی دریا کا عذاب:
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کچھ دوزخیوں کو خون کے دریا میں ڈال دیا جائے گا تو وہ تیرتے ہوئے کنارے کی طرف آئیں گے تو ایک فرشتہ ایک پتھر کی چٹان ان کے منہ پر اس زور سے مارے گا کہ وہ پھر پیچ دریا میں پلٹ کر چلے جائیں گے ۔ باربار یہی عذاب اُن کو دیا جاتا رہے گا ۔ ((صحیح بخاری ، الحدیث 1386، ج۱، ص 467/جہنم کے خطرات، ص18۸۱))
۳۔گلپھڑے چیرنے کا عذاب:
کچھ لوگوں کو جہنم میں اس طرح کا عذاب دیاجائے گا کہ ایک فرشتہ ان کو لٹا کر ایک سنسی اُن کے منہ میں ڈالے گا اور ایک گلپھرے کو اس قدر پھار دے گا کہ اُس کا شگاف اس کے سرکے پچھلے حصہ تک پہنچ جائے گا، پھر اسی طرح دوسرے گلپھڑے کو پھاڑ دے گا جب تک پہلا گلپھڑا درست ہوجائے گا پھر اس کو پھاڑ ے گا اسی طرح گلپھڑے درست ہوتے رہیں گے اوروہ فرشتہ گلپھڑے چیرتا اور پھاڑتا رہے گا ۔ ((صحیح بخاری ، الحدیث 1386، ج۱، ص 467/جہنم کے خطرات، ص18))
۴۔پتھراﺅ کا عذاب:
کچھ جہنمیوں کو اس طرح عذاب دیاجائے گا کہ ایک فرشتہ اُن کو لٹا کر ان کے سروں پر ایک پتھر اس زور سے مارے گا کہ ان کا سر کُچل جائے گا وہ پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا جائے گا پھر وہ فرشتہ جب تک اس پتھر کو اُٹھا کر لائے گا اس کے سر کا زخم اچھا ہوچکا ہو گا پھر پتھر مارے گا تو سر کچل جائے گا اسی طرح لگاتار یہ عذاب ہوتا رہے گا۔ ((صحیح بخاری ، الحدیث 1386، ج۱، ص 467/جہنم کے خطرات، ص18))
اس کے علاوہ بھی آگ کے عذاب کی بہت سی صورتیں ہیں
منہ نوچنے کا عذاب:
رسول اللہ ﷺ شب معراج ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرے جو جہنم میں تانبے کے ناخنوں سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے۔ ((سنن ابی داﺅد، الحدیث ۸۷۸۴،ج۴،ص۳۵۳/جہنم کے خطرات،ص ۸۱)
سانپ اور بچھو کا عذاب:
حضرت عبداللہ ابن حارث ابن حز سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عجمی اونٹوں کی مثل بڑے بڑے سانپ ہوں گے جو جہنمیوں کے ڈسے ہونگے وہ ایسے زہریلے ہیں کہ اگر ایک بار کاٹ لیں تو چالیس بر تک ان کا زہر کا درد نہیں جائے گا اور لگام لگائے خچروں کے برابر بڑے بڑے بچھو دوزخیوں کو ڈنگ مارتے رہیں گے کہ ایک مرتبہ ان کے ڈنگ مارنے کی تکلیف چالیس برس تک باقی رہے گی، راوی احمد۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص 198))
یہ جہنمیوں کو دیئے جانے والے چند عذاب تھے اس کے علاوہ بھی جہنمیوں کو طرح طرح کے عذاب دیئے جائے گے۔
جہنمیوں کی غذائیں:
جہنمیوں کو مختلف اقسام کی غذائین کھانے کو دی جائے گی جو اُن کے لیے باعث راحت نہیں بلکہ باعث تکلیف ہونگی لیکن ان کو پھر بھی کھانا ہو نگی۔
۱۔گرم پانی اور پیپ کا عذاب:
قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ ” مِّنۡ وَّرَآئِہٖ جَہَنَّمُ وَیُسْقٰی مِنۡ مَّآءٍ صَدِیۡدٍ ﴿ۙ۱۶﴾ یَّتَجَرَّعُہٗ وَ لَا یَکَادُ یُسِیۡغُہٗ وَیَاۡتِیۡہِ الْمَوْتُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ وَّمَا ہُوَ بِمَیِّتٍ ؕ وَمِنۡ وَّرَآئِہٖ عَذَابٌ غَلِیۡظٌ ﴿۱۷﴾ “ جہنم اس کے پیچھے لگی اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔بمشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی امید نہ ہوگی اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب )پ13،الابراہیم، 17/16 (دوسری جگہ ارشاد ہے کہ ” کَمَن کَمَنْ ہُوَ خَالِدٌ فِی النَّارِ وَ سُقُوۡا مَآءً حَمِیۡمًا فَقَطَّعَ اَمْعَآءَہُمْ ﴿۱۵﴾ “ جنہیں ہمیشہ آگ میں رہنا اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے کہ آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔)پ26،محمد، 15
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ راوی ہے کہ آقاﷺ رب کے اس قول کے متعلق کہ ”پلایا جائے گا پیپ کا پانی جسے بمشکل نکلے گا “ فرمایا یہ اس کے منہ کے قریب کیاجائے گا وہ اسے ناپسند کرے گا جب اس سے قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ بھون دے گا اور اس کے چہرے کی کھال گر جائے گی پھر جب اس سے پئے گا تو اس کی آنتیں کاٹ دے گا حتیٰ کہ اس کی دُبر سے نکل جائے گا۔، راوی ترمذی۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، 195))
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ اگر ”غساق“ کا ایک ڈول دنیا میں گرادنیا میں گرادیا جائے تو دنیا والے سخت بدبو میں مبتلا ہوجائے، روای ترمذی۔ جہنمیوں کے بدن کی پیپ اور پنجھا کو ”غُساق“ کہتے ہیں۔((ترمذی ، الحدیث 3593، ج۴، ص 263/مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، ص 195/ جہنم کے خطرات، ص 21))
حلق میں پھنسے والے کھانوں کو عذاب:
قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾ طَعَامُ الْاَثِیۡمِ ﴿ۖۛۚ۴۴﴾ بےشک تھوہڑ کا پیڑ گنہگاروں کی خوراک ہے)پ 25، الدخان،44/43
حدیث مبارکہ میں ہے کہ اگر زقوم کا ایک قطرہ زمین پر گرپڑے تو دنیا والوں کے کھانے پینے کی تمام چیزوں کی تلخ اور بدبد دار بنا کر خراب کر دے، ترمذی۔((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، 196))۔ حضرت ابوالدردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دوزخیوں پر بھوک مسلط کی جائے گی تو یہ بھوک سارے عذابوں کے برابر ہو جائے گی جن میں وہ مبتلا ہے وہ فریاد کریں گے تو صریع میں سے دیئے جائے گے جو نہ موٹا کرے نہ بھوک سے نجات دے پھر ہو کھانا مانگے گے تو انہیں گالنے والا کھانا دیا جائے تو انہیں یا آئے گا کہ وہ دنیا میں کاہے پانی سے اتراتے تھے،ترمذی۔ ((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، 196))
جہنمیوں کی جسامت :
حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کافر کی کھال کی موٹائی بہتر گز ہوگی اس کی داڑھ اُحد پہاڑ جتنی ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ مکہ و مدینہ کے درمیانی فاصلے جتنی ہو گی ۔ (( ترمذی، الحدیث 2577، ص 1911۱/الروض الفائق، ص151)) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دوزخ میں کافر کے دو کندھوں کے درمیان فاصلہ تیز سوار کی تین دن کی راہ کا ہو گا۔ ((مشکوٰة المصابیح، باب صفة النار، ج۳، 194))
جہنمیوں کی آوازیں:
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جہنمی ”دوراغہ “ جہنم کو پکاریں گے مگر انہیں چالیس سال تک کوئی جواب نہ ملے گا پھر جواب دیاجائےگ ” قَالَ اِنَّکُمۡ مّٰکِثُوۡنَ ﴿۷۷ “)پ تمہیں تو ٹھہرنا ہے “25، الزحرف، (77یعنی ہمیشہ یہ رہنا ہے ۔ و ہ دوبارہ اپنے رب کی بارگاہ میں پکارتے ہوئے التجا کرے گے” قَالُوۡا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیۡنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیۡنَ ﴿۱۰۶﴾ رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْہَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوۡنَ ﴿۱۰۷﴾کہیں گے اے ہمارے رب! ہم پر بدبختی غالب آئی اور ہم گمراہ لوگ تھے اے رب ہمارے ہم کو دوزخ سے نکال دے پھر ہم ویسے ہی کرے تو ہم ظالم ہیں﴾پ18، المومنون107/106 (لیکن دھتکار دئیے جائے گے قَالَ اخْسَـُٔوۡا فِیۡہَا وَ لَا تُکَلِّمُوۡنِ ﴿۱۰۸﴾ رب فرمائے گا : دھتکارے (غائب و خاسر) پڑے رہو اس میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔﴾پ 18، المومنون (108اللہ عزوجل کی قسم اس کے بعد وہ ایک کلمہ بھی نہیں کہیں گے پھر ان کے لیے جہنم میں چیخنا چلانا ہی رہ جائے گا ، ان کی آواز گدھوں جیسی ہوگی ، پہلے چیخیں چلائیں گے اور آخر میں رینگیں گے۔((ترمذی، الحدیث 2584، ص 1916/الروض الفائق، ص 185))
جہنم میں لے جانے والے اعمال:
احادیث مبارکہ کی روشنی میں جہنم میں لے جانے والے اعمال کی اجمالی فہرست درج ذیل ہے
٭شرک ٭ کفر ٭ مسلمان کا قتل ٭ زناکاری ٭ لواطت ٭ چوری ٭ شراب ٭ جوا ٭ سود ٭ جادو ٭ یتیم کا مال کھانا ٭ جہاد سے بھاگ جانا ٭ زنا کی تہمت لگانا ٭ ماں باپ کی ایذارسائی ٭جھوٹی گواہی ٭ غیبت ٭ چغلی ٭ خیانت ٭ کم ناپ تول ٭ رشوت ٭ مال حرام ٭ نماز ، جمعہ یا جماعت چھوڑنا ٭ نمازی کے آگے سے گزرنا ٭ نماز میں آسمان کی طرف دیکھنا ٭ امام سے پہلے سر اٹھانا ٭ زکوٰة ادا نہ کرنا ٭ روزہ چھوڑدینا ٭ حج چھوڑ دینا ٭ حقوق العباد نہ ادا کرنا ٭ رشتہ داریوں کا کاٹ دینا ٭ پڑوسیوں کے ساتھ بد سلوکی ٭ جانوروں کو ستانا ٭ ظلم ٭ دشمنان اسلام سے دوستی ٭ بہتان ٭ وعدہ خلافی ٭ اجنبی عورتوںکے ساتھ تنہائی ٭بے پردگی ٭ پیشاپ سے نہ بچنا ٭حیض میں ہم بستری ٭ غسل جنابت نہ کرنا ٭خودکشی ٭ذخیرہ اندوذی ٭ تصویریں ٭ کہنا کچھ اور کرنا کچھ ٭گالی گلوچ ٭ جھوٹا خواب بیان کرنا ٭ داڑھی کٹانا ٭ مردانی عورتیں زنانہ مرد ٭ ممنوع لباس پہننا ٭ قبروں پر پیشاپ یا پاخانہ کرنا ٭ کلا خضاب ٭سونے چاندی کے برتن ٭ریاکاری ٭ تکبر ٭ بخیلی ٭ حرص و طمع ٭ بغض و کینہ ٭ مکر و دھوکہ بازی ٭مذاق اڑانا ٭مسجد میں دنیا کی باتیں ٭ قرآن مجید بُھلا دینا ٭ کسی دوسرے کو اپنا باپ بنا لینا ٭ بیویوں کے درمیان عدل نہ کرنا ٭ بائیں ہاتھ سے کھانا پینا ٭ کتا پالنا ٭ بلا ضرورت بھیک مانگنا ۔ (( جہنم کے خطرات، فہرست ،ص ۱۱))
دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں اپنے پیارے حبیب ﷺ کے صدقے دنیا و آخرت کے عذاب سے بچائے اوردوزخ کی ہولناکیوں سے سب مسلمانوں کو محفوظ رکھیں (آمین)