Pages

Saturday, January 15, 2011

فضائل نماذ

لا إلہ إلا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی کے بعد جو سب سے اہم فریضہ ایک مسلمان پر عائد ہوتا ہے وہ پانچ وقت کی نمازیں ہیں ,وہ نماز کہ جو کفروشرک اور مو من بندہ کے درمیان وجہ امتیاز ھے,اسلام اورکفرکے درمیان
حد فاصل ہے ,جس کے بارے میں قیامت کے دن سب سے پہلے باز پرس ہوگی ,جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم:کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری لمحات کی وصیت ہے ,مزید برآں یہ اس کی پابندی اور نگہداشت کرنے والوں (نمازیوں) کے لئے اپنے دامن میں بہت سی فضیلتیں ,خوشخبریاں اوربشارتیں رکھتی ہے ,جو ایک مسلمان کو دعوت عمل دے رہی ہیں –

لہذا نماز کے فضائل کے متعلق کچہ عظیم بشارتیں –قرآن اور صحیح احادیث کی زبانی –آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہیں ,ان شاءاللہ یہ آپ کے اندر نماز کی پابندی کرنے کا شوق وجذبہ پیدا کریں گی .

1* نماز تمام اعمال میں افضل ترین ہے:

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟آپ نے فرمایا ((الصلاۃ لوقتھا )) "نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا "(بخاری ومسلم)

2* نمازبندہ اور اس کے رب کے ما بین رابطہ اورتعلق ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا)) إذا صلی أحدکم یناجی ربّہ)) "جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کررہاہوتا ہے"(بخاری)

3* نما ز دین کا ستون ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا((رأس الأمر الإسلام ,وعمودہ الصلاۃ وذِروۃ سنامہ الجہاد ))"تمام امور کا اصل اسلام ہے ,اور اس کا ستون نماز ہے ,اور اس کی بلندی جہاد ہے "(ترمذی )

4* نماز نور ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((الصلوۃ نور))"نماز نور ہے"(مسلم )

5* نماز نفاق سے براء ت ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم: نےارشاد فرمایا ((ليس صلاة أثقل على المنافقين من صلاة الفجر والعشاء ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا))"منافقين پر فجر اور عشاء کی نمازسے زیادہ گراں کوئی اور نماز نہیں ,اور اگر انھین معلوم ہوجائے کہ ان دونوں نمازوں کے اندر کیا (فضیلت )ہے تو وہ ان دونوں نمازوں کے لئے ضرور آئیں اگر چہ انھین گھٹنوں (یا چوتڑوں) کے بل گھسٹ کرہی کیوں نہ آنا پڑے –(متفق علیہ )

6* نماز آگ سے امان اور بچاؤ ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے :
((لن یلج النار أحد صلی قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا:يعني الفجر والعصر))"وه شخص نار (جهنم) ميں ہرگز نہیں داخل ہوگا جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز پڑھتا رہا –یعنی فجر اور عصر کی نماز" (مسلم)

7 * نماز بے حیائی اور منکر (ناشائستہ ) باتوں سے روکتی ہے :

فرمان الہی ہے : ﴿ {اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ } "جو كتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے اورنماز قائم کریں ,یقیناً نماز بے حیائی اوربرائی سے روکتی ہے –(سورۃ العنکبوت :45)

8* نماز اہم كاموں میں مددگار ہے :

فرمان باري تعالي ہے : {{وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ } " تم لوگ صبرا ور نماز کے ذریعہ مدد حاصل کرو –(سورۃ البقرۃ 45)

9* نماز باجماعت ,تنہا نماز پڑھنے سے افضل ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((صلاۃ الجماعۃ أفضل من صلاۃ الفذِّ بسبع وعشرین درجۃ))
نماز باجماعت ,تنہا پڑھی جانے والی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے –(متفق علیہ )

10* نمازی کیلئے فرشتے رحمت ومغفرت کی دعا کرتے ہیں :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((الملائکۃ تصلی على أحدکم مادام فی مصلاہ الذی صلی فیہ مالم یحدث ,تقول : اللهم ارحمه))"جب تم ميں سے کوئی شخص اپنی نمازگاہ میں ہوتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے ,فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ حدث نہ کرے (یعنی اس کا وضوٹوٹ نہ جائے ) ,وہ کہتے ہیں :اے اللہ! تو اسے بخش دے ,اے اللہ !تو اس پررحم فرما"(متفق علیہ)

11* گناہوں کی مغفرت (معافی ) کی بشارت :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا )) من توضأ للصلاۃ ,فأسبغ الوضوء ,ثم مشی إلی الصلاۃ المکتوبۃ فصلاّہا مع الناس أو مع الجماعۃ أو فی المسجد غفراللہ لہ ذنوبہ))" جسنے نماز کیلئے وضو کیا اور کامل وضوکیا ,پھر فرض نماز کے لئے چلا اور لوگوں کے ساتہ باجماعت کے ساتہ یا مسجد میں نماز پڑھی ,تو اللہ تعالى اس کے گناہوں کو بخش دے گا –(مسلم )

12* جسم گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا (( أرایتم لو أن نہرا ً بباب أحدکم یغتسل منہ کل یوم خمس مرّات ,ہل یبقی من درنہ شیی ء؟))قالوا:لا یبقی من درنہ شیئ,قال )فذالک مثل الصلوات الخمس یمحوا اللہ بہن الخطایا ))
"تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازہ پر ایک نہر ہو جس میں وہ ہرروز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو, کیااس کے جسم میں کچہ میل کچیل باقی رہے گا ؟صحابہ نے جواب دیا اس کا کچہ بھی میل کچیل باقی نہیں رہے گا ,آپ نے فرمایا :بالكل يہی مثال پنج وقتہ نمازوں کی ہے کہ ان کےذریعہ اللہ تعالى گناہوں کو مٹا دیتا ہے "(متفق علیہ)

13* جنت میں ضیافت( مہمان داری )تیار کرنے کی بشارت:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((من غدا إلي المسجد أو راح ,أعد الله له في الجنة نُزُلا,كلما غدا أوراح ))"جوشخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد جاتا ہے تو اللہ تعالى اس کے لئے جنت میں ضیافت تیار کرتا ہے جب بھی وہ صبح یا شام کے وقت جاتا ہے "(متفق علیہ )

14* مسجد كي طرف جانے میں ایک قدم پر ایک گناہ معاف ہوتا ہے اور دوسرے قدم پر ایک درجہ بلند ہوتا ہے:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((من تطهر في بيته ,ثم مضى ‘إلي بيت من بيوت الله ‘ليقضي فريضة من فرائض الله ‘كانت خطواته إحداها تحط خطيئة والأخرى ترفع درجة ))" جس نےاپنے گھر میں طہارت حاصل کی ,پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کا رخ کیا تاکہ اللہ کے فرائض میں سے کسی فرض نماز کی ادائیگی کرے ,تو اسکا ایک قدم ایک گناہ کو مٹاتا ہے اور دوسرا قدم ایک درجہ کو بلند کرتا ہے "(مسلم)

15* نماز کی طرف جلدی آنےوالوں کے لئے اجر عظیم کی بشارت :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((لو يعلم الناس ما في النداءوالصف الأول ‘ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه ‘ولو يعلمون ما في التهجير لاستهموا إليه )"اگرلوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان کہنے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے کا کیا اجروثواب اور فضیلت ہے ,پھروہ اس پر قرعہ اندازی کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ پائیں تو وہ ضرور اس پر قرعہ اندازی کریں گے ,اور اگر انھیں پتہ چل جائے کہ نماز کی طرف جلدی آنے میں کیا اجروثواب ہےتو وہ اس کی طرف ضرور سبقت کریں گے "(متفق علیہ )

16* نماز کا انتظار کرنے والا برابر نماز کی حالت میں ہوتا ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((لايزال أحدكم في صلاة ما دامت الصلاة تحبسه ‘لايمنعه أن ينقلب إلى أهله إلا الصلاة ))"تم ميں سے کوئی شخص مسلسل نماز کی حالت میں ہوتا ہے جب تک نمازاسے روکے رہتی ہے , اسے اپنے گھر واپس لوٹنے سے مانع صرف نماز ہوتی ہے "(متفق علیہ )

17* جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی اس کے سابقہ گناہ معاف کردئے جائیں گے :

أپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((إذا قال أحدكم آمين وقالت الملائكة في السماء آمين فوافقت إحداهما الأخرى غفر له ما تقدم من ذنبه )) جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہے, اور آسمان میں فرشتے بھی آمین کہیں, اور ایک کی آمین دوسرے کے آمین کہنے کے موافق ہوجائے (دونوں آمین بیک وقت ہوں ) ,تو اسکے گزشتہ گناہ معاف کردئیےجائیں گے (متفق علیہ )

18* اللہ عزوجل کے حفظ وامان کی بشارت :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((من صلى الصبح فهو في ذمة الله, فانظر يابن آدم !لايطلبنك الله من ذمته بشيء))" جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ تعالى کے ذمہ داری وپناہ میں ہے ,لہذا اے ابن آدم !دیکھ کہیں اللہ تعالى تجھ سے اپنے ذمہ میں سے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے "(مسلم )

19* قیامت کے دن مکمل نور کی بشارت :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( بشّر المشّائين في الظلم إلى المساجد بالنّورالتام يوم القيامة ))" تاریکی میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری دے دو "(ابوداود ,ترمذی)

20* باجماعت فجر اور عصر کی نماز پابندی کرنے والوں کو جنت کی بشارت :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((من صلى البردين دخل الجنّة ))" جوشخص دو ٹھنڈی نمازیں (یعنی فجر اور عصر ) پڑھتا رہا وہ جنت میں داخل ہوگا ) (متفق علیہ )

21* پل صراط پار کرکے جنت میں پہنچنے کی بشارت :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((المسجد بيت كل تقي,وتكفل الله لمن كان المسجد بيته بالرَّوح والرحمة ,والجواز على الصراط إلى رضوان الله إلى الجنة))"مسجد ہر متقی وپرہیزگار کا گھر ہے ,اور اس شخص کیلئے جس کا گھر مسجد ہو , اللہ تعالى نے راحت ورحمت اور پل صراط پار کرکے اللہ تعالى کی رضا مندی یعنی جنت میں پہنچنے کی ضمانت ہے "(طبرانی ,علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح قراردیا ہے )

22* نمازاس کی پابندی کرنے والے کیلئے قیامت کے دن نجات کا باعث ہوگا :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم: کا ارشاد ہے : ((من حافظ عليها كانت له نوراوبرهانا ونجاة يوم القيامة ,ومن لم يحافظ عليها لم يكن له نور ,ولا برهان ولانجاة ,وكان يوم القيامة مع قارون وفرعون وهامان وأبي بن خلف ))"جس نے نما ز کی حفاظت اورنگہداشت کی اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور,دلیل اورنجات کا باعث ہوگی ,اور جس نے اسکی پابندی نہیں کی اس کیلئے نہ کوئی نور ہوگا ,نہ دلیل ہوگی اورنہ ہی کوئی نجات کا ذریعہ ہوگا ,اور وہ قیامت کے دن قارون ,فرعون ,ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا "(مسند احمد ,دارمی )

23* نماز گناہوں کے لئے کفارہ ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم: نے ارشادفرمایا : ((الصلوات الخمس ,والجمعة إلي الجمعة ,ورمضان إلي رمضان مكفرات ما بينهن ’إذا اجتنبت الكبائز)) " پانچ وقت کی نمازیں ,ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک, اورایک رمضان دوسرے رمضان تک ان کے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کیلئے کفارہ ہے ,بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے" (مسلم )

24* نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم: کے ہمراہ جنت میں داخل ہونے کے عظیم ترین اسباب میں سے ہے :

ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم: کے ساتہ رات گزارتا تھا,اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی لاتا, اور آپ کی حاجت کو سر انجام دیا کرتا تھا تو آپ نے مجہ سے فرمایا :"مانگو" تو میں نے کہا ":میں جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ,آپ نے فرمایا :"کیا اس کے علاوہ اور کوئی مانگ ہے ؟"میں نے کہا :صرف وہی ,آپ صلی اللہ علیہ وسلم: نے فرمایا :"فأعني على نفسك بكثرة السجود ))
"كثرت سجود (يعني زياده سے زیادہ نفلى نمازوں ) کے ذریعہ اپنے نفس پر میری مدد کرو" (مسلم )

25* نماز کی وجہ سے اللہ تعالى دو نمازوں کے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کو معاف کردیتا ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم: نے ارشاد فرمایا : ((لا يتوضأ رجل مسلم فيحسن الوضوء ,فيصلى صلاة إلا غفر الله له ما بينه وبين الصلاة التي تليها ))
" جو مسلمان آدمی وضو کرتا ہے اور خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ,پھر کوئی نماز ادا کرتا ہے تو اللہ تعالى اس کی نماز اور اس کے بعد والی نماز کے ما بین سرزد ہونے والے گناہوں کو بخش دیتا ہے "(مسلم )

26* اس کے گزشتہ گناہ معاف کردئے جاتے ہیں :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم: نے ارشاد فرمایا ((ما من أمر یءٍ مسلم تحضرہ صلاۃ مکتوبۃ ,فیحسن وضوءہا وخشوعہا ,ورکوعہاإلا کانت کفارۃ لما قبلہا من الذنوب , مالم یأت کبیرۃ , وذالک الدھر کلہ )) "جوبھی مسلمان آدمی کسی فرض نماز کے وقت کو پاتا ہے ,پھر اس کے لئے خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ,اس کے اندر خشوع وخضوع کا اہتمام کرتا اور اسکے رکوع کو مکمل کرتا ہے تو یہ نماز اس کے گزشتہ گناہوں کیلئے کفارہ بن جائے گی , جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گنا ہ کا ارتکاب نہ کرے ,اوریہ زندگی بھر ہوتا رہتا ہے "(مسلم )

27* نماز کا انتظار کرنا اللہ کے راستہ میں رباط ہے :

آپ نے ارشاد فرمایا :ألا أدلكم على ما يمحوالله به الخطايا ويرفع به الدرجات ؟قالوا: بلى يارسول الله ,قال : (( إسباغ الوضوء على المكاره ,وكثرة الخطا إلى المساجد , وانتظار الصلاة بعد الصلاة , فذالكم الرباط ,فذالكم الرباط ))" کیا میں تمہیں اس چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جس کے ذریعہ اللہ گناہوں کو معاف کردیتا ہے اوردرجات کو بلند کردیتا ہے ؟صحابہ نے کہا :اے اللہ کے رسول !کیوں نہیں ,آپ نے فرمایا :"((سردی یا بیماری میں ) کراہت وناپسندیدگی کے باوجود مکمل طور پر وضو کرنا ,مسجدوں کیطرف قدموں کی کثرت اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ,یہی رباط ہے ,یہی رباط ہے "(مسلم ) [رباط کا مطلب ہے : ( دشمنوں سے حفاظت کے لئے سرحد کی پھرہ داری کرنا ).

28* نماز كي طرف جانا محرم حاجي كے اجروثواب کےمانند ہے :

رسول صلی اللہ علیہ وسلم: نے ارشاد فرمایا: (( من خرج من بيته متطهرا إلى صلاة مكتوبة فأجره كأجر الحاج المحرم , ومن خرج إلي تسبيح الضحى لا ينصِبه إلا إياه فأجره كأجرالمعتمر,وصلاة على إثر صلاة لا لغو بينهما كتاب في عليين))
"جوشخص اپنے گھر سےبا وضو ہوکر کسی فرض نماز کے لئے نکلا تو اس کا اجر محرم حاجی کے اجروثواب کے مانند ہے ,اور جو شخص چاشت کی نماز کے لئے نکلا ,اسے صرف وہی نماز تھکاتی ہے تو اسکا اجر عمرہ کرنے والے کے اجرکے مانند ہے , اورایک نماز کے بعد دوسری نمازجس کے درمیان لغونہ ہو وہ علیین میں لکھا جاتا ہے " (ابوداود)

29* جوشخص نماز سے مسبوق ہوگیا اور وہ نمازیوں میں سے ہے تو اس کے لئے نماز باجماعت میں حاضر ہونے والوں کے مثل اجروثواب ہوگا :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم: نے ارشاد فرمایا (( من توضأ فأحسن الوضوء ثم راح فوجد الناس قد صلوا أعطاہ اللہ – عزوجل – مثل أجر من صلاہا وحضرہا لا ینقص ذلک من أجرھم شیئا ))" جس شخص نے وضو کیا اورخوب اچھی طرح وضو کیا ,پھر نماز کیلئے گیا تو لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں ,تو اللہ تعالى اسے ان لوگوں کے مثل اجروثواب عطا فرمائے گا جنہوں نے وہ نماز جماعت کے ساتہ پڑھی ہے ,اور اس سے ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی –(صحیح ابوداود)

30* جب آدمی باوضو ہو کر نماز کیلئے نکلتا ہے تو وہ واپس لوٹنے تک مسلسل نماز کی حالت میں ہوتا ہے :

رسول صلی اللہ علیہ وسلم: نے ارشاد فرمایا ((إذا توضأ احدکم فی بیتہ ثم أتى المسجد کا ن فی صلاۃ حتى یرجع فلا یفعل: هكذا ) وشبك بين اصابعه –"جب تم ميں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے ,پھر مسجد میں آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی کی حالت میں ہوتا ہے ,لہذا وہ ایسا نہ کرے –آپ نے اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک ( ایک ہاتہ کی انگلیوں کو دورسرے ہاتہ کی انگلیوں میں داخل ) کیا (یعنی کوئی عبث اور لغو کا م نہ کرے ) .(صحیح ابن خزیمہ )