دن و رات یعنی چوبیس گھنٹوں میں اللہ تعالیٰ نے پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں اور ان میں سے ہرنماز کی فرضیت کا تعلق اپنے وقت کے ساتھ وابستہ وقائم ہے، چنانچہ وقت داخل ہونے پر ہی نماز فرض ہوتی ہے، اس سے پہلے نہیں اور وقت کے اندر ہی ادا ہوتی ہے اور وقت گزرنے پر نماز قضا ہوجاتی ہے۔ جس سے ظاہر ہے کہ جس طرح پانچ نمازوں کی اہمیت ہے اسی طرح ان کو اپنے وقت پرادا کرنے کی بھی اہمیت ہے اور نماز کو وقت بے وقت پڑھنا ٹھیک نہیں۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت پر فرض کی گئی ہے‘‘۔(سورہ نساء آیت ۱۰۳)
فائدہ:اس آیت سے معلوم ہوا کہ نماز وقت کی پابندی کے ساتھ فرض ہے اور نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا ضروری ہے اور اس کو قضا کردینا گناہ ہے۔
حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’جب بندہ اول وقت میں نماز پڑھتا ہے توہ وہ نماز آسمان کی طرف چڑھتی ہے یہاں تک کہ عرش تک پہنچ جاتی ہے اور نماز پڑھنے والے کیلئے قیامت کے دن استغفار کرتی رہتی ہے اور یہ کہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تیری اس طرح سے حفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی ہے اور جب بندہ بے وقت نماز پڑھتا ہے تو وہ نماز اوپر چڑھتی ہے لیکن اس کیلئے نور نہیں ہوتا، اس وجہ سے وہ آسمان تک جا کر ٹھہر جاتی ہیں، پھراس کو بوسیدہ (اور پرانے) کپڑے کی طرح لپیٹ کر بے وقت نماز پڑھنے والے کے چہرہ پر مار دیا جاتا ہے اور وہ نماز یہ بد دعادیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے بھی اسی طرح ضائع کرے جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا ہے۔(کنزالعمال)
فائدہ: مطلب یہ ہے کہ وقت پر پڑھی ہوئی نماز کے اندر قبولیت ونورانیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ عرش تک پہنچ جاتی ہے اور نمازی کیلئے تاقیامت حفاظت کی دعا کرتی رہتی ہے اور بغیر معقول عذر کے بے وقت پڑھی ہوئی نماز کے اندر مقبولیت ونورانیت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ عرش تک نہیں پہنچ پاتی اور نمازی کی طرف برے طریقہ سے لوٹا دی جاتی ہے اور وہ نمازی کو بددعا دیتی ہے۔
بعض احادیث وروایات میں نماز کو ٹھیک ٹھیک اور صحیح طرح پڑھنے پر بھی اس طرح کی قبولیت کا اور غلط طریقہ پر پڑھنے پر اس طرح نماز کے مردود ہونے کا ذکر ملتا ہے، دونوں میں کوئی ٹکراؤ نہیں کیونکہ نماز کو ٹھیک اور صحیح ادا کرنے میں نماز کو وقت پر پڑھنا بھی شامل ہے اور غلط طریقہ سے پڑھنے میں اس کو بے وقت پڑھنا بھی شامل ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ان سے فرمایا کہ اے علی تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو، ایک تو نماز جب اس کا وقت آجائے، دوسرے جنازہ جب حاضر ہوجائے، تیسرے جوان لڑکی کا جب (نکاح کا)جوڑ مل جائے۔ (ترمذی)
اور مسند احمد ومستدرک حاکم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’بے شک رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اے علی تین چیزوں میں دیر نہ کرو ایک تونماز میں جب اس کا وقت آجائے، دوسرے جنازہ میں جب حاضر ہو جائے، تیسرے جوان لڑکی (کے نکاح میں )جب اس کا جوڑ مل جائے۔(مسند احمد، مستدرک حاکم)
فائدہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز ان اعمال میں سے ہے جنہیں وقت آنے کے بعد مؤخر نہیں کرنا چاہئے، یعنی وقت پر ادا کرنا چاہئے۔ اس سے نماز کو وقت پر ادا کرنے کی اہمیت وتاکید معلوم ہوئی۔ یہ حدیث سند کے اعتبار سے درست ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے رسول اللہﷺ سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے کہ جس نے فرض نماز پڑھی اور اس کو اس کے وقت پر ہی ادا کیا تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کیلئے عہد ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اسے عذاب نہ دیں اور جس نے نماز کو قائم نہیں کیا اور اس کو اس کے وقت پر نہیں پڑھا تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کیلئے کوئی عہد نہ ہوگا، اللہ تعالیٰ چاہیں گے تو اسے عذاب دیں گے اور چاہیں گے تو اس پر رحم فرمائیں گے۔ (مسندالبزار)
حضرت ابوعمروشیبانی نبیﷺ کے بعض صحابہ سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ: ’’رسول اللہﷺ سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ تو نبیﷺ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ فضیلت والا عمل اپنے وقت پر نماز پڑھنا اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور جہاد کرنا ہے۔(مسند احمد)
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کو وقت پر پڑھنا افضل ترین اعمال میں سے ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بعض دوسری سندوں کے ساتھ بھی تھوڑے بہت الفاظ کے فرق کے ساتھ مروی ہے، چنانچہ ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ سب سے افضل عمل اپنے وقت پر نماز پڑھنا اور اللہ عزوجل کے راستہ میں جہاد کرنا ہے۔(شعب الایمان)
اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: سب سے افضل عمل نماز کو اپنے وقت پر ادا کرنا اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا ہے۔ (مسند البزارک)
اور محمد بن نصرمروزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تعظیم قدر الصلاۃ‘‘ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا۔
اور ایک روایت ان الفاظ میں روایت کی ہے کہ : ’’حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟تو نبیﷺ نے فرمایا کہ نمازوں کو اپنے وقت پر پڑھنا۔
اور ان الفاظ میں بھی روایت کی ہے کہ: ’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا۔
نیز ان الفاظ میں بھی ایک روایت نقل کی ہے کہ : ’’حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ نمازوں کو اپنے اپنے وقت پر ادا کرنا۔
فائدہ: ان تمام روایات سے مختلف الفاظ کے ساتھ نماز کو اپنے وقت پر پڑھنے کی فضیلت معلوم ہوئی کہ نماز جب اپنے وقت پرادا کی جاتی ہے تو یہ نیک اعمال میں افضل ترین عمل شمار ہوتا ہے۔
اس لئے نماز کو وقت پر ادا کرنے کا بھرپور اہتمام کرنا چاہئے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے تھے کہ نمازی کو چاہئے کہ نمازاس طرح پڑھا کرے کہ اس کا وقت فوت نہ ہو اور نماز کے وقت کا فوت ہو جانا گھر اور مال دولت سے زیادہ عظیم چیز ہے۔(موطاامام مالک)
فائدہ:مطلب یہ تھا کہ گھر اور مال کی اتنی اہمیت نہیں جتنی کہ نماز کو وقت پرپڑھنے کی ہے، لہٰذا گھر بار اور مال ودولت میں لگ کر نماز کو قضا کرنا درست نہیں۔