احمد بن ابي غالب چھٹي صدي ہجري کے بزرگ ہے، لوگ ان کے پاس دعا کيلئے عموما حاضر ہوتے تھے۔
ايک مرتبہ کوئي صاحب ان کي خدمت ميں آئے اور کسي چيز کے متعلق کہا کہ۔۔۔۔
آپ فلاں صاحب سے ميرے لئے وہ چيز مانگ ليجئيے۔
احمد فرمانے لگے ميرے بھائي ميرے ساتھ کھڑے ھوجائيے، دونوں دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ ہي سے کيوں نہ مانگ ليں، کھلا در چھوڑ کر بند دروازے کا رخ کيوں کيا جائے۔
يقينا اللہ کا در ہر وقت کھلا ھے، يقين اور ايمان کي کمزوري ہوتي ہے، کہ اسے چھوڑ کر مخلوق کے بند دروازوں پر کھڑے ہوکر ذلت اٹھائي جائے، اس کھلے دروازے کي طرف رجوع کي عادت تو ڈالئيے، آزما کر تو ديکھئيے۔
ايک مرتبہ کوئي صاحب ان کي خدمت ميں آئے اور کسي چيز کے متعلق کہا کہ۔۔۔۔
آپ فلاں صاحب سے ميرے لئے وہ چيز مانگ ليجئيے۔
احمد فرمانے لگے ميرے بھائي ميرے ساتھ کھڑے ھوجائيے، دونوں دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ ہي سے کيوں نہ مانگ ليں، کھلا در چھوڑ کر بند دروازے کا رخ کيوں کيا جائے۔
يقينا اللہ کا در ہر وقت کھلا ھے، يقين اور ايمان کي کمزوري ہوتي ہے، کہ اسے چھوڑ کر مخلوق کے بند دروازوں پر کھڑے ہوکر ذلت اٹھائي جائے، اس کھلے دروازے کي طرف رجوع کي عادت تو ڈالئيے، آزما کر تو ديکھئيے۔